وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں غیر معمولی بارشیں ہوئی ہیں، اتنی بارش پہلے کبھی نہیں ہوئی، آج بھی کئی مقامات پر پانی ہے، کوئی تاریخی ریکارڈ نہیں ہے، لیکن پہلے سے 10 اور 11 گنا سے زیادہ بارش ہوئی ہے، یہ سارا پانی نکالنا ہے جس کے لیے ہم محنت اور کوشش کر رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، رتوڈیرو، گاؤں جیہا، سجاول جونیجو، قمبر، ڈوکری اور اریجہ میں بارش سے متاثرہ افراد کے امدادی کیمپوں کے دورے


لاڑکانہ(۔ رپورٹ عاشق پٹھان ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں غیر معمولی بارشیں ہوئی ہیں، اتنی بارش پہلے کبھی نہیں ہوئی، آج بھی کئی مقامات پر پانی ہے، کوئی تاریخی ریکارڈ نہیں ہے، لیکن پہلے سے 10 اور 11 گنا سے زیادہ بارش ہوئی ہے، یہ سارا پانی نکالنا ہے جس کے لیے ہم محنت اور کوشش کر رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، رتوڈیرو، گاؤں جیہا، سجاول جونیجو، قمبر، ڈوکری اور اریجہ میں بارش سے متاثرہ افراد کے امدادی کیمپوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہم جلد از جلد پانی نکالنے کی حکمت عملی بنا رہے ہیں، اس کے ساتھ یہ بھی کوشش ہے کہ پانی نکالتے وقت کسی اور کو پریشانی نہ ہو اور میں لوگوں کو قصوروار نہیں ٹھہراتا لیکن ہر وہ شخص جس کے گاؤں کے سامنے پانی کھڑا ہو وہ خود بھی پانے نکالنے کی کوشش کریں اور اس کا خیال ہے کہ حکومت یہاں سے پانی نکال کر آگے بھیج دے گی، لیکن یہاں ہر جگہ پانی ہی پانی ہے، جس کی وجہ سے جہاں بھی نظر جاتی ہے پانی ہی پانی نظر آتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ ان کے

علاقوں یا شہر سے پانی نکل جائے لیکن پانی نکلنے میں وقت لگے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں 15 لاکھ خیموں کی ضرورت ہے، ہمیں ساڑھے 4 لاکھ خیمے دیے گئے ہیں، ہم لوگوں کو خیمے نہیں پہنچا سکے، انہوں نے کہا کہ تمام ممالک میں 10 ہزار سے کم خیمے ملے ہیں، یہ بہت بڑا المیہ ہے، ہم عوام کی تکالیف ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے بھیجے جانے والے پانی کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات کریں گے، وہ کئی اضلاع کا دورہ کر چکے ہیں اور وہ تین چار بار کئی اضلاع کا دورہ کر چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو بلوچستان میں سہولتیں نہیں ملیں وہ سندھ کے اطراف میں رہ گئے اور انہوں نے سندھ حکومت کے قائم کردہ ٹینٹ سٹی میں پناہ لے رکھی ہے جسے ہم کھانا فراہم کر رہے ہیں، سندھ کے کئی اضلاع میں 1100 ملی میٹر بارش ہوئی اور پڈ عیدن میں 1800 ملی میٹر بارش ہوئی جبکہ سندھ کا رقبہ 41 ہزار مربع کلومیٹر ہے اگر ہم اس پر ایک نظر ڈالیں تو 140 ملین ایکڑ فٹ پر پانی بن چکا ہے جو کہ 20 ٹریبیلا ڈیموں کے برابر ہے، یہی وجہ ہے کہ جہاں بھی دیکھیں آپ کو صرف پانی ہی نظر آئے گا، کشمور سے سیوہن تک دریائے سندھ کے دائیں جانب صرف پانی ہے اور ہر کوئی اپنے علاقے سے پانی نکالنا چاہتا ہے لیکن پانی نکالنے میں وقت لگے گا، منہر جھیل کے ذریعے پانی نکالا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امداد فراہم کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ بارشیں کسی بڑے سانحے سے کم نہیں تاہم سندھ حکومت عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے ہرممکن کوشش کررہی ہے، وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے رتوڈیرو کے گاؤں جیہا میں سڑک پر لگائے گئے میڈیکل کیمپ کا دورہ کیا، وزیراعلیٰ نے ڈاکٹروں سے ادویات کے بارے میں پوچھا اور ڈاکٹروں کو ہدایت کی گئی کہ ملیریا کی ادویات کیمپ میں موجود ہوں، وزیراعلیٰ نے سیلاب متاثرین کے بچوں سے ملاقات کی اور انہیں فوری طور پر بچوں کے لیے ٹینٹ لگانے کی ہدایت کی، جب وزیراعلیٰ نے لوگوں سے پوچھا کہ آپ کو کیا ملا؟ وہاں موجود ایک افسر نے کہا کہ سب کچھ مل گیا ہے، وزیر اعلیٰ نے افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ان سے پوچھا وہ مجھے وہی بتائے، متاثرین مجھے جو کہیں گے میں یقین نہیں کروں گا، ایک متاثر نے بتایا کہ ہمیں خوراک اور دوا مل رہی ہے، وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے رتوڈیرو میں ریلیف کیمپ کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ رتوڈیرو میں 52 ریلیف کیمپ ہیں جن میں 3584 افراد رہائش پذیر ہیں، وزیراعلیٰ نے متاثرین سے ملاقات کی اور متاثرین کے مسائل سننے کے بعد ان کے حل کے لئے احکامات جاری کئے جس کے بعد انہوں نے میڈیکل کیمپ کا معائنہ کیا اور ادویات کے سٹاک کا معائنہ کیا، وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزراء ناصر شاہ، مکیش چاولہ، جام خان شورو، سہیل انور سیال، ایم این اے خورشید احمد جونیجو، ایم پی اے گھنور اسران، کمشنر لاڑکانہ گھنور علی لغاری، ڈپٹی کمشنر طارق منظور چانڈیو، ایس ایس پی لاڑکانہ آصف رضا اور دیگر بھی موجود تھے۔


===========================