طالبات کی غیر اخلاقی ویڈیوز لیک ، ملزمہ گرفتار-60 ویڈیوز لیک-یونیورسٹی کیمپس ہاسٹل میں رہائش پذیر لڑکیوں کی ویڈیوز وائرل

طالبات کی غیر اخلاقی ویڈیوز لیک ، ملزمہ گرفتار-60 ویڈیوز لیک-ہاسٹل میں رہائش پذیر لڑکیوں کی ویڈیوز وائرل

===============

بھارتی پنجاب کی پولیس نے اتوار کو چندی گڑھ یونیورسٹی کی ایک خاتون طالبہ کو مبینہ طور پر ہاسٹل کی لڑکیوں کی قابل اعتراض ویڈیوز وائرل کرنے پر گرفتار کیا ہے۔

یہ کارروائی ہاسٹل میں رہائش پذیر لڑکیوں کے دعوے کے بعد کی گئی ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی ویڈیوز وائرل کی گئی ہیں۔

تاہم، بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لیک ہونے والا کلپ صرف ایک ہے جو ملزمہ نے شملہ میں اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجا تھا۔

ہفتہ کی رات موہالی میں چندی گڑھ یونیورسٹی کیمپس میں لیک ہونے والے کلپس پر ایک زبردست احتجاج شروع ہوا۔

احتجاج کرنے والی طالبات نے الزام لگایا کہ ملزمہ نے اپنے موبائل سے طالبات کے نہانے کی ویڈیو بنائیں۔

جس کے بعد خبریں آئیں کہ کچھ متاثرہ لڑکیوں نے خودکشی کی کوشش بھی کی ہے۔

جیسے ہی لیک ہونے والی ویڈیوز پر تنازع کھڑا ہوا، پولیس حرکت میں آگئی اور لڑکی کو گرفتار کرلیا۔

تاہم، پولیس نے احتجاجی طلباء کی طرف سے خودکشی کی کوشش کے دعوؤں کو مسترد کر دیا۔

پولیس کے مطابق اس واقعے کے حوالے سے خودکشی کی کوشش یا ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

موہالی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) وویک سونی کا کہنا ہے کہ، “میڈیکل ریکارڈ کے مطابق، خودکشی کی کوئی کوشش یا موت نہیں ہوئی ہے۔ ایک طالبہ جسے ایمبولینس میں لے جایا گیا تھا، وہ پریشانی کا شکار تھی، اور ہماری ٹیم اس کے ساتھ رابطے میں ہے۔”

ملزمہ کو حراست میں لینے کے فوراً بعد پنجاب کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر گرمیت سنگھ میت ہیر نے معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا۔

ایک طالبہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ملزمہ نے موبائل فون واش روم میں رکھا تھا اور اور اس سے ویڈیوز بنائی تھیں۔

طالبہ نے بتایا کہ، “ہاسٹل کے قیدیوں کی 50 سے 60 ویڈیوز ہیں۔ ملزمہ نے یہ ویڈیوز اپنے بوائے فرینڈ کو بھیجیں۔ جب ہم نے اس واقعے کے بارے میں پوچھا، تو اس نے قبول کیا کہ اس نے ویڈیوز بنائی اور بعد میں اسے حذف کر دیا۔”


ہاسٹل میں مقیم ایک لڑکی نے یہ بھی بتایا کہ کالج انتظامیہ دعووں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک منزل پر 20 کمرے ہیں اور ایک کمرے میں چار لڑکیاں رہتی ہیں۔

تاہم، پولیس نے ان رپورٹس کو مسترد کر دیا کہ ایم ایم ایس کلپس آن لائن لیک ہوئے تھے اور یہ اپنے اس دعوے پر برقرار ہے کہ ملزمہ کی جانب سے صرف ایک ویڈیو بنائی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی اور لڑکی کی ایسی کوئی ویڈیو ہمارے سامنے پیش نہیں کی۔

ملزمان کے موبائل فون قبضے میں لے لیے گئے ہیں جنہیں فرانزک جانچ کے لیے بھیجا جائے گا۔

چندی گڑھ یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں پرو چانسلر آر ایس باوا کا کہنا تھا کہ، “میڈیا میں جو افواہ گردش کر رہی ہے کہ طالبات کی 60 قابل اعتراض ویڈیوز ملی ہیں، وہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ابتدائی تحقیقات کے دوران، کسی بھی طالبہ کی ایسی کوئی ویڈیو نہیں ملی جو قابل اعتراض ہو، سوائے اس لڑکی کی ذاتی ویڈیو کے جسے اس نے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ شیئر کیا تھا۔”

واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کہا کہ واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ “چنڈی گڑھ یونیورسٹی کے واقعے کے بارے میں سن کر دکھ ہوا، ہماری بیٹیاں ہمارا فخر ہیں۔ ہم نے واقعے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ جو بھی قصوروار ہوگا اسے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میں انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں۔”

پنجاب کے اسکولی تعلیم کے وزیر ہرجوت سنگھ بینس نے یونیورسٹی کے طلباء سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مجرم کو بخشا نہیں جائے گا۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال، جن کی عام آدمی پارٹی پنجاب پر حکومت کرتی ہے، نے اس واقعے کو “شرمناک” قرار دیا اور صبر کی اپیل کی۔

پنجاب اسٹیٹ ویمن کمیشن نے بھی معاملے کا نوٹس لیا۔ کمیشن کی چیئرپرسن منیشا گلاٹی نے کہا، “تفتیش جاری ہے۔ میں یہاں تمام طالبات کے والدین کو یقین دلانے کے لیے ہوں کہ ملزمان کو بخشا نہیں جائے گا۔”

ملزم کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جو اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔ معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔
https://www.aaj.tv/news/30298991/
===============================================
دویا کی موت کے بعد فلم کی ڈبنگ کرنا مشکل ہوگیا تھا، عائشہ جھلکا

بالی ووڈ کی 1990 کے عشرے کی معروف اداکارہ عائشہ جھلکا نے انکشاف کیا ہے کہ ساتھی اداکارہ دویا بھارتی کی موت کے بعد ان کا فلم کے لیے ڈبنگ کرنا مشکل ہوگیا تھا۔

اپنے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران عائشہ جھلکا نے اپنے ابتدائی دور میں دیگر اداکاراؤں سے اپنے اختلافات اور دوستی کا ذکر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس زمانے میں ان کی ساتھی اداکارہ دیویا بھارتی سے کافی گہری دوستی تھی اور دیویا نے اپنے شوہر ساجد ناڈیا والا سے اصرار کر کے انہیں 1993 کی فلم ’وقت ہمارا ہے‘ میں شامل کروایا۔

یاد رہے کہ دونوں نے فلم رنگ میں اکٹھے کام کیا تھا، آنجہانی اداکارہ دیویا بھارتی جنکا 1993 میں ممبئی میں اپنے فلیٹ کی بالکونی سے گر کر پُراسرار انداز میں انتقال ہوا تھا، عائشہ جھلکا نے ان کے بارے میں گفتگو کے دوران بتایا کہ کس طرح وہ آپس میں چیزیں شیئر کیا کرتی تھیں۔

دیویا کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب ان کی موت کی اطلاع آئی، تو میں افسوس اور صدمے کے باعث بے حس و حرکت ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ بعد میں جب فلم رنگ کی ڈبنگ کی گئی تو متعدد بار اس کی شوٹنگ منسوخ کرنا پڑی کیونکہ میں اس قابل نہیں ہوتی تھی کہ اس کی تکمیل کرواسکوں، میں بار بار رونے لگتی تھی۔

عائشہ جھلکا کا کہنا تھا کہ ہم دونوں میں دوستی کے ساتھ کبھی کبھی چھوٹی موٹی لڑائی ہوتی تو ڈائریکٹر یا پروڈیوسر سے شکایت ہوتی، لیکن میں دیویا کی پرستار تھی اور وہ بھی میرے بارے میں ایسے ہی جذبات رکھتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کہا کرتی تھی کہ وہ مجھ سے پیار کرتی ہے، ہم پڑوسی بھی تھے اور آپس میں ایک دوسرے کے بہت قریب تھے۔
https://jang.com.pk/news/1137351
==========================================
فیروز خان اور علیزے کے درمیان علیحدگی کی خبریں ایک بار پھر وائرل
افواہیں ہیں کہ فیروز خان نے اپنے بچوں سے ملنے کے لیے عدالت کا رخ کیا ہے

پاکستان شوبز انڈسٹری کے نامور اداکار فیروز خان اور ان کی اہلیہ علیزے سلطان کے درمیان ایک بار پھر علیحدگی کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔

اداکار فیروز خان کا شمار پاکستان ڈراما انڈسٹری کے ٹاپ اداکاروں میں ہوتا ہے تاہم جہاں وہ اپنی فیلڈ میں انتہائی معروف ہیں وہیں وہ اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے کافی متنازع بھی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک بار پھر فیروز خان اور ان کی اہلیہ علیزے سلطان کے درمیان علیحدگی کی خبریں گردش کررہی ہیں۔ مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس پر دونوں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ فیروز خان اور علیزے باقاعدہ طور پر ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔ اور فیروز خان نے اپنے بچوں سے ملنے کے لیے عدالت کا رخ کیا ہے۔

تاہم دونوں نے ابھی تک اپنی علیحدگی کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن ان افواہوں کو علیزے اور فیروز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے تقویت ملتی ہے کیونکہ دونوں ہی سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو ان فالو کرچکے ہیں یہاں تک کہ دونوں نے اپنے اپنے اکاؤنٹس سے ایک دوسرے کے ساتھ موجود تمام تصاویر ڈیلیٹ کردی ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل دسمبر 2020 میں بھی دونوں کے درمیان علیحدگی کی خبریں منظرعام پر آئی تھیں اور دونوں کے درمیان علیحدگی کی وجہ اداکارہ ہانیہ عامر کو قرار دیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں یہ افواہیں غلط ثابت ہوئی تھیں۔

بعدازاں رواں برس فروری میں فیروز خان کے گھر بیٹی کی پیدائش کی خبریں سامنے آنے کے بعد دونوں کی علیحدگی کی افواہوں نے دم توڑ دیا تھا لیکن اب ایک بار پھرعلیزے اور فیروز کے درمیان علیحدگی کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

واضح رہے کہ فیروز خان اور علیزے سلطان کی شادی 2018 میں ہوئی تھی دونوں کا ایک بڑا بیٹا محمد سلطان خان ہے۔
https://www.samaa.tv/news/40007595/separation-between-feroze-khan-and-alizeh
=====================================