جہد مسلسل کا ایک عظیم نام پروفیسر عبد المجید خان


تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ
==================
پاکستان کے شعبہ تعلیم و تدریس کا ایک بہت بڑا نام اور عظیم ماھر تعلیم پروفیسر عبدالمجید خان جو اج بھی تعلیم کی روشنی پھیلانے میں مصروف عمل ھیں ماشاءاللہ
چند دن پہلے پروفیسر صاحب سے ان کےدولت خانے اقبال ٹاون لاھور میں چیرمین ملک فاروق اعوان کے ھمراہ ملاقات کا شرف حاصل ھوا
پروفیسر عبد المجید خان ایک نفیس، صاحب علم ، دانشور دلچسپ، خوش لباس اور پر بہار شخصیت کے حامل ایک خوبصورت انسان دوست اور چلتی پھرتی تاریخ پاکستان ھیں جہنوں نے ازادی کی تحریک کو اپنی انکھوں سے دیکھا۔

جن کی عمر اج ماشاء اللہ نوے سال سے اوپر ھیں اور وہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے بھرپور صحت مند زندگی گزر رھے ھیں اور علم و تدریس کے شعبے سے منسلک ھیں ماشاء اللہ اج بھی اپنی روزمرہ زندگی کے معلامات خود دیکھتے ھیں ان کے سٹڈی ٹیبل پر اے لیول اور او لیول و دیگر مضامین کی کتب موجود ھیں اور وہ بچوں کو ریگولر بنیادوں پر انگلشں اسلامیات اردو پڑھا رھے ھیں


پروفیسر عبدالمجید خان راقم کے دوست محمد ریحان خان کے والد محترم ھیں محمد ریحان خان اسپشل ایجوکیشن پنجاب سے ریٹائرڈ ھوئے ھیں محمد ریحان خان گورنمنٹ ھائر سیکنڈری اسکول فار ڈیف بوائز گلبرگ میں بطور انسڑکٹر فرائض سرانجام دیتے رھے ھیں اج کل اپنا پروئیوایٹ بزنس چلا رھے ھیں ۔
ڈاکٹر پروفیسر عبدالمجید خان صاحب کا تعلق مشرقی پنجاب کے مشہور شہر انبالہ سے تھا اپ 6 جنوری 1931 میں پیداھوئے اپ کے والد عبد الغفور انبالہ میں اپنا کاروبار کرتے تھے انبالہ ایک بہت بڑی چھاونی تھی قیام پاکستان کے وقت پروفیسر صاحب کی عمر تقربیا سترہ ( 17 ) سال تھی اپ نے پنجاب یونیورسٹی سے 1947 میں میڑک کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اپ کا خاندان تقسیم ہند کے وقت انبالہ سے ہجرت کرکے لاھور اباد ھو گیا پاکستان شفٹ ھونے کے بعد اپ نے اٹھارہ سال کی عمر میں سرکاری ملازمت اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا
عبدالمجید خان نے پنجاب یونیورسٹی لاھور سے ایم اے انگریزی کرنے کے علاوہ ایم اے اسلامیات ، اردو، عربی، فارسی اور انرز ان فارسی ، ایل ایل بی کی بھی ڈگریاں حاصل کیں۔ایم اے انگریزی کرنے کے بعد اپ نے بطور لیکچرار انگریزی کالج ایجوکیشن ڈیپارنمنٹ جائن کیا۔
پنجاب کے مختلف سرکاری کالجز میں فرائض سرانجام دینے کے بعد 1985 میں محکمہ کالج ایجوکیشن سے بطور پروفیسر ریٹائرڈ ھوئے
پروفیسر عبدالمجید خان نے سرکاری ملازمت کے بعد بیکن ھاوس سکول سسٹم جائن کیا اپ نے 21 سال تک بیکن ھاوس سکول سسٹم میں او لیول اور اے لیول کلاسز کو بڑے احسن انداز اور محنت سے پڑھایا ۔طلبہ اپ سے بڑی انسیت اور پیار کرتے ھیں
پروفیسر صاحب نے بیکن ھاوس سکول سسٹم کے بعد پنجاب گروپ اف کالجز کو جائن کیا۔ پنجاب گروپ اف کالجز میں تقربیا 15 سال تک درس و تدریس کا سلسلہ جاری رھا اس عرصہ کے دوران پروفیسر صاحب تقربیا 9 سال پنجاب کالج کے پرنسپل رھے اپ نے چند ماہ پہلے پنجاب گروپ اف کالجز کو خدا حافظ کیا اور اج کل گھر میں ھی اے اور او لیول کی کلاسز لیتے ھیں پروفیسر صاحب جہد مسلسل کا ایک نشان ھیں اپ نے ساری عمر بڑی ایمانداری محنت جذبہ اور لگن سے درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا اپ کے ھزاروں شاگرد اج بھی مختلف فیلڈز میں ملک و قوم کی خدمت کررھے ھیں اپ جیسے لوگ ھی صیح معنوں میں ہیرو ھیں اور نئی نسل کے لیے چراغ روشنی ھیں اپ حقیقی معنوں میں ایک استاد اور رہبر قوم ھیں پروفیسر عبدالمجید خان صاحب نے درس و تدریس کے ساتھ ساتھ لکھنے کا کام بھی جاری رکھا اپ نے انڑ میڈیٹ ، بی اے اور ایم کلاسز کے لیے اسلامیات کی درسی کتب تحریر کیں جن میں تسہیل القران و الحدیث ۔اسلامی ضابطہ حیات ۔ جدید اسلامیات اختیاری . آہینہ اسلامیات اختیاری ۔comparative study of religion اور ،islamic jurisprudence شامل ھیں
پروفیسر عبدالمجید خان نے تقربیا 36 سال سرکاری اور 36 سال پرایئویٹ شعبہ میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا
پروفیسر صاحب نے اپنی یادوں کو تازہ کرتے ھوئے بتایا کہ انبالہ میں مسلمان اقلیت میں تھے جب تقسیم ہند ھوئی تو انگریزوں نے مسلم اکثریت کے علاقے گوردسپور ،فیروز پور اور پٹھان کوٹ جو پاکستان میں شامل تھے ان کو جعل سازی اور سازش سے ہندوستان میں شامل کر دیا گیا حالانکہ یہ مسلم اکثریت کے علاقے پاکستان میں شامل تھے جس سے ان علاقوں میں رہنے والے لاکھوں مسلمانوں کو پاکستان ہجرت پر مجبور ھونا پڑا اور ہندووں کی شہ پر سکھوں نے مسلمانوں کا وسیع پیمانے پر قتل و غارت کا بازار گرم کیا جس میں لاکھوں مسلمان خواتین مرد اور بچوں کو بے دری سے قتل کیا گیا گاوں کے گاوں تباہ کر دیئے لاکھوں مسلمان خواتیں کو سکھوں نے اپنے گھروں میں رکھا لیا ۔انہوں نے بتایا کہ نئی نوجوان نسل کو ان حالات سے اگاہ کرنے کی اشد ضرورت ھے جو قیام پاکستان کے وقت درپیش تھے پاکستان کو شروع میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر پھر بھی اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پاکستان دنیا کے سامنے ایک طاقت بن کر ابھرا ۔پروفیسر عبدالمجید خان نے نوجوان نسل کو کہا کہ اپنے اندر رواداری پیار و محبت ایک دوسرے کی عزت و احترام دینے عادات پیدا کریں اور اپنے ملک سے محبت کریں اس کے لیے ضروری ھے کہ اپنے فرائض ایمانداری و خلوص سے ادا کریں اور اپنی زندگیوں میں وقت کی پابندی کو اپنائیے
پروفیسر عبدالمجید خان ملک و قوم کے لیے ایک سرمائے حیات ھیں اور ھمارے لیے ایک مشعل راہ ھیں حکومت کو چاھیے کہ پروفیسر عبدالمجید خان جیسے عظیم لوگوں کی خدمات سے استعفادہ اٹھائیں بلکہ حکومت پاکستان کو چاھیے کہ پروفیسر عبدالمجید خان کو ان کی درس و تدریس کے لیے گراں قدر اور تاریخی خدمات کے صلے میں سول ایوارڈ تغمہ امتیاز دیا جائے۔۔۔اللہ سے دعا ھے کہ وہ پروفیسر صاحب کو صحت و تندرستی والی زندگی عطا فرمائے امین
================================