سیلاب متاثرین کے ریلیف کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ساڑھے تین کروڑ متاثرین اپنے ہم وطنوں کی امداد کے منتظر ہیں۔ – وقار مہدی

کراچی (28 اگست 2022) وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی برائے انسپیکشن، انکوائری اینڈ امپلیمینٹیشن و سیاسی امور اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کے ریلیف کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ساڑھے تین کروڑ متاثرین اپنے ہم وطنوں کی امداد کے منتظر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی سٹی ایریا پی ایس 89 ڈسٹرکٹ کیماڑی کی جانب سے مین


کیماڑی روڈ پر سیلاب متاثرین کے لئے لگائے گئے امدادی کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سٹی ایریا کے صدر لال بادشاہ جدون اور دیگر کارکنان بھی موجود تھے۔ وقار مہدی نے کہا کہ ملک میں حالیہ غیرمعمولی بارشوں نے بڑی تباہی مچائی ہے، اور اس نقصان کا تدارک صرف قومی اتحاد اور تعاون کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، اور ابتدائی تخمینے کے مطابق سندھ میں 25 لاکھ مکان اور لاکھوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں سیلاب کی نذر ہوگئی ہیں۔ روڈ ٹوٹ چکے ہیں، اسکول، اسپتالیں اور دیگر سرکاری عمارتیں زیرِ آب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے پئمانے پر ہونے والی تباھی کا حکومتِ سندھ یا وفاقی حکومت اکیلے طور مقابلہ نہیں سکتیں۔ وقار مہدی نے کہا کہ ملک کو جب کبھی قدرتی آفت یا کسی مشکل کا سامنا ہوا ہے، تو شہرِ کراچی کا متاثرین کی امداد کے حوالے سے کرادر ہمیشہ مثالی رہا ہے۔ آج بھی کراچی جاگ چکا ہے، اور شہر کی ہر شاہراہ، چوک اور چورنگی خواہ گلی محلوں میں بھی امدادی کیمپ قائم ہوچکے ہیں اور سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ میں اہلیانِ کراچی کے اس جذبے اور ایثار کو سلام پیش کرتا ہوں۔ وقار مہدی نے کہا کہ حکومتِ سندھ متاثرین کی امداد اور اس کے بعد سیلاب زدہ علاقوں کی ازسرِنو بحالی کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومتِ سندھ کے وسائل محدود، جبکہ چیلنجز بہت بڑے ہیں۔ پی پی پی چیئرمین


بلاول بھٹو زرداری خود سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر رہےہیں، جو امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں، صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ وقار مہدی کا کہنا تھا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے تمام عہدیداران و کارکنان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ تمام سرگرمیوں اور مصروفیتوں کو چھوڑ کر سیلاب متاثرین کی امداد کے کام کو ترجیح دیں۔

==========================