پاکستان میں شجر کاری کروانا کا آسان حل

پاکستان میں شجر کاری کروانا کا آسان حل
تحریر ۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
چین کی ایک عدالت نے ایک پولیس اہلکار کو ایک جرم میں اپنی نوعیت کی پہلی اور انوکھی سزا دی کہ وہ ویران جگہ پر جا کر 600 پودے لگائے اور پودے جوان ھونے تک لگائے گئے پودوں کی حفاظت کرنے کا پابند ھوگا اس جج صاحب کے فیصلے سے ملک میں شجر کاری کو فروغ ملنے میں بڑی مدد ملی
کیا پاکستان میں کوئی ایسی عدالت چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث افراد کو ایسی زبردست اور ملکی ماحولیاتی مفاد میں ویران اور صحرائی علاقوں میں پودے لگانے کی بہترین سزا دے سکتی ھے ؟؟؟؟
ضلعی لیول پر قائم سول کورٹ کے ججز صاحبان کو اپنی اپنی عدالت میں آنے والے معمولی جرائم کے کیسز میں ملوث افراد کو کم ازکم پانچ سو درخت لگانے اور ان کی دیکھ بھال جیسی سزائیں دینی چاہیے جس سے ملک میں درختوں کی شدید کمی کو دور کیا جا سکے ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں مدد مل سکے اس نوعیت کی سزائیں دینے کے لیے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے لاکھوں موٹر سائیکل و گاڑیاں چلانے والے نوجوان و دیگر ڈرائیور حضرات بہترین چوائس ھے
میرے خیال میں پاکستان کی سڑکوں پر جتنی زیادہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں ھوتی ھے
مثال کے طور پر 95 فیصد موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ استعمال نہیں کرتے
اشاروں ارو لائن و لین کی کوئی پابندی نہیں کرتا
کاغذات کسی کے پاس نہیں ھوتے
پارکنگ کا کوئی خیال نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ
شجر کاری کرنے کے لئے ھماری عدلیہ کو اپنا حصہ ڈالنے کی بھی اشد ضرورت ھے
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کُل رقبے کا صرف 4 فیصد جنگلات ہیں جو زیادہ تر شمالی حصے میں واقع ہیں۔یہ دنیا کی کم ترین شرحوں میں سے ایک ھے پاکستان دنیا میں کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا زمہ دار ھے لیکن سب سے زیادہ آب و ہوا کے خطرے سے دو چار ممالک میں سے ایک ھے پاکستان میں ھاوسنگ سیکٹر نے بھی جنگلات درختوں اور زرعی زمینوں کی تباھی میں ایک نمایاں کردار ادا کیا ھے پاکستان میں جنگل بانی ایک اھم شعبہ ھے جنگلات لکڑی کاغذ لیٹکس اور طب جیسے دیگر اشیاء کا ذریعہ ھے
ایک بات کا ذکر کرنا ضروری ھے کہ آج کل پاکستان کے شہروں کے سڑکوں پارک اور ہاؤسنگ سوسائٹی میں زیادہ تر کھجور کے درخت لگائے جارھے ھیں جن کا کوئی فایدہ نہیں
کھجور کے بارے میں بھگت کبیر نے کہا تھا کہ
پریتم ایسی پریت نہ کریو
جیسی لمبی کھجور
دھوپ لگی تو چھاؤں نہیں
بھوک لگی تو پھل دور

==============================================