75وین سالگرہ کا جشن ۔ حقیقی یا جبری

چیف ایڈیٹر جیوے پاکستان طاہر حسن خان
===========================

پاکستان أج اپنی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہے ۔ان سالون میں ہم نے بہت کچھ کھویا اور بہت کچھ پایا ہے۔ ہم ایک ایٹمی قوت بن گے مگر ایک قوم بنے کے لی شاید مذید کچھ اور وقت درکار ھو گا۔ یہ ایک بڑا المیہ ہے کہ ہم اپنی غلطیون سے سیکھنے کے بجاے مذید غلطیان کرنے میں مصروف ہیں ۔


یہ کہنا کہ تمام غلطیون کا سہرا صرف سیاستدانون کے حصے میں اتا ہے نامناسب ہوگا۔ ایک دوسرے کو تمام غلطیون کا ذمہ دار ٹہرانا ہماری قومی شناخت بن گی ہے ۔ سوچ کا دایرہ محدود سے محدود تر ہوتا جا رہا ہے۔ اقتدار اور پاور کی حوص بڑتی جا رہی ہے۔

اس دوڑ میں نمبر ون بنے کا سہرا کس کے سر ہے کوی ڈھکی چپھی بات نہیں ۔ اپنی مرضی اور اپنے مفادات کے سب کچھ کر گذرنے کا ایک قومی مقابلہ جاری ہے ۔غصہ ہے تو صرف اس بات پر کہ میری غلطیون کی نشاندھی کیون کی جاتی ہے ۔ مقابلہ ہے تو صرف اس بات پر کہ میں محب وطن


ہون باقی سب کو اپنی محب وطنی ثابت کرنا چاہئے ۔ اپنی مرضی کا ماحول اور دین کے اپنی مرضی کے معنی اور استعمال کا خوب ڈھنگ اتا ہے ۔ اس کے لے ہر سطح پر طاقت کا اور بندوق کا استعمال پسندیدہ مشغلہ ہے ۔ مسلح جھتھے بنا کر ان کے ذریعے عوام پر اپنی مرضی مسللط کرنا اور ان کو اپنے ایجنڈے پر جبری حمایت حاصل کرنے کے فن میں ہم بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں ۔ جبری عزت کے لے


مجبور کرنے کی بھی ہمین بھر پور صلاحیت حاصل ہے۔ ہماری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ہم اپنے کسی بھی پڑوسی سے مطمعین اور خوش نہیں۔

ہم اپنی ابادی میں اضافہ صرف اس لے کررہے ہیں کہ ہمیں لڑای کے لے


مسلح فورس چاہچاہئے۔ ہم اپنی نصف ابادی نوجوانون کو اچھی تعلیم اس لے نہیں دیتے کہ وہ کہیں ملک کی باگ دوڑ نہ سمبھال لین۔ ہم انھیں لڑای کا ایندھن سمجھتے ہیں مگر ان کو عزت دینے کے لے تیار نہیں ۔ ہم کو بتایا گیا ہے علم موسیقی ادب ہمارے لے نہیں۔
========================================