پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کا جارحانہ اور پرتشدد رویہ ، حکومت اور APSAA کی ذمہ داریاں اور کردار ؟

شہر میں پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ ز کے حوالے سے شکایات سامنے آ رہی ہیں بعض حالیہ واقعات نے نئے سوالات کو جنم دیا ہے جارحانہ اور پرتشدد رویے پر مبنی واقعات میں شہریوں کو خوفزدہ بھی کیا ہے اور غصہ بھی دلایا ہے خاص طور پر گلستان جوہر میں خاتون پر پر ہونے والے پرتشدد واقعہ کی ویڈیو فوٹیج نے ہر شخص کو ہلا کر رکھ دیا پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ کی کی جانب سے خاتون پر تشدد اور پاس موجود دیگر مرد حضرات کا معاملے سے لاتعلق رہنا معاشرے کی بے حسی کی عکاسی کر رہا ہے لوگ ایسے واقعات میں بیچ بچاؤ کرانے کی بجائے موقع سے کھسک جاتے ہیں ایسا کیوں ہے ؟ پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ کی اتنی ہمت اور بے غیرتی کہ وہ عورت پر ہاتھ اٹھائیں اور پھر اسی ٹھڈے مارے ، ایسا تو کوئی جانور وں کے ساتھ بھی نہیں برداشت کرتا ، پھر معصوم کمزور نہتی خاتون کے ساتھ مسلح پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ کا یہ پر تشدد اور جارحانہ رویہ کیوں ؟ حکومت اور پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ ز فراہم کرنے


والی پرائیویٹ سیکورٹی کمپنیوں اور ان کی ایسوسی ایشنAPSAA کی ذمہ داریاں اور کردار کیا ہے ? وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تو اس واقعہ کا نوٹس لیا اور پولیس کو ہدایت کی کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے واقعے میں ملوث اصل سکیورٹی گارڈ داؤد کو گرفتار کر لیا گیا ۔نعمان گرینڈ سٹی گلستان جوہر بلاک 17 میں فلیٹ میں کام کرنے والی ثناء کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی جس نے عبدالناصر عادل خان محمود خلیل کے نام بھی لیے اور اپنے بیٹے سہیل کے بارے میں بھی بتایا ۔ یونین کے عدل کے حکم پر سیکورٹی گارڈ داؤد نے اس خاتون کے ساتھ پرتشدد رویہ اختیار کیا خاتون کے مہینے کی حاملہ ہے۔ پہلے تھپڑ کھا کر زمین پر گری اور پھر سکیورٹی گارڈ نے اسے لات ماری تو وہ بے ہوش ہو گئی ۔اس واقعے کی ویڈیو فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ہر طرف غصہ دوڑ گیا اور اس سکیورٹی گارڈ کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا واقعہ


وزیراعلی کے علم میں آیا تو فوری طور پر ایکشن کی ہدایت ہوئی لستان جوہر بلاک 17 نعمان گرینڈ سٹی میں سیکورٹی گارڈ کا خاتون پر بہیمانہ تشد نعمان گرینڈ سٹی میں کچھ ماہ میں سیکورٹی گارڈز کی جانب مین گیٹ پر تشدد کے کئی واقعات رونما ہوچکےہیں جس کی بناء پر رہائشیوں میں بے چینی اور عدم تحفظ بڑھ رہا ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نعمان گرانڈ سٹی گلستان جوہر میں خاتون پر سیکوریٹی گارڈ کے تشدد کا نوٹس لے لیا۔ گارڈ کو خاتون پر ہاتھ اٹھا کر تشدد کرنے کی جرأت کیسے ہوئی۔وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو سیکوریٹی گارڈ کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نےکہا ہےکہ خواتین، بچوں اور بزرگوں پر کسی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی- پولیس نے سکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا اور اب اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہےپولیس نےگلستان جوہر میں خاتون پر تشددکرنے والے سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کرکے مقدمہ نمبر 745/2022 درج کر لیا ،واقعے سے متعلق دیگر شواہد اکھٹے کئے جا رہے ہیں۔گرفتار سیکورٹی گارڈ کو مزید پوچھ کیلئے تفتیشی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ دوسری طرف شہر کے مختلف علاقوں سے پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ ز کیا حوالے سے شکایات سامنے آرہی ہیں سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی ہے نعمان گرینڈ سٹی کے رہائشی افراد کا کہنا ہے کہ پہلے بھی اس طرح کی شکایت آئی ہیں گارڈ اکثر لوگوں کے ساتھ بدتمیزی کر چکے ہیں ان بڑھتی ہوئی شکایات کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ


اور ان کی کمپنیوں کے بارے میں قوانین سخت کریں اور قوانین پر سختی سے عمل کیا جائے اور ان سیکورٹی گارڈ کے رویے کو چیک کیا جائے ان کا ریکارڈ مرتب کیا جائے اور ان کی شکایات پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ان سیکیورٹی گارڈز کی ٹریننگ بھی ہونی چاہیے پرائیویٹ سیکورٹی کمپنیوں کی ایسوسی ایشن بنی ہوئی ہے وہ اپنا کردار ادا کرے مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے کم تنخواہ پر سکیورٹی گارڈ ملازمت کر رہے ہیں ان کا گزارہ مشکل سے ہوتا ہے ان کے رویے ان کی مشکلات اور ذہنی پریشانیوں کی عکاسی کرتے ہیں پھر بھی یونی فارم میں موجود پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے اہلکاروں کو نرم اور شائستہ رویہ اختیار کرنے کی تربیت دینی چاہیے خاص طور پر خواتین کے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے ان کے ساتھ کس طرح پیش آنا ہے ان کی عزت کرنی ہے احترام اور نرم رویہ اپنانا ہے ان باتوں کی تربیت ہونی چاہیے حکومت کے وہ محکمہ اور افسران جوان پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کی کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے پر مامور ہیں انہیں اپنا کام بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے سیکورٹی گارڈ کا ڈیٹا جمع ہونا چاہیے اور ان کی شکایات کا جائزہ لینا چاہیے اور عوام کو کوئی ایسا پلیٹ فارم اور ہیلپ لائن فراہم کی جائے جہاں وہ ان کی شکایت کر سکیں ۔ان شکایات پر کوئی ایکشن بھی ہونا چاہیے ۔

============================================