کراچی کا ایک اور ارب پتی بیٹا جذبات سے پھٹ پڑا ؟ شکاگو سے کراچی تک ایک ہی سوال کراچی والے کب باہر نکلیں گے ؟

کراچی کے ساتھ بہت ظلم ہو رہا ہے سب کو مل کر آواز اٹھانی چاہیے کراچی والوں کو ایک آواز بن کر مطالبہ کرنا چاہیے کہ کراچی کو بناؤ۔ کراچی کی تعمیر کرو ۔کراچی کا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا گیا ہے لیکن کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ۔کراچی کو باہر والے ٹھیک نہیں کر سکتے کراچی والوں کو خود جاگنا ہو گا گھروں سے باہر نکلنا ہوگا آواز اٹھانی ہوگی کراچی کو صرف کراچی والے ہیں ٹھیک کر سکتے ہیں جن کا جینا مرنا اور سب کچھ کراچی میں ہو۔ ایسے لوگوں کو آگے آنا ہوگا ۔


ان خیالات کا اظہار مشہور بزنس مین لیڈر جاوید بلوانی نے کراچی کے میریٹ ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے اور پھٹ پڑے ، کراچی شہر کی تباہی دیکھ کر اب ان سے خاموش نہیں رہا گیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہاں سچ بولنا بھی جرم ہے ۔


انہوں نے کراچی کا مقدمہ لڑتے ہوئے شہر کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر کھل کر بات کی اور اپنے حالیہ دورہ امریکہ کا حوالہ دیا جہاں شکاگو میں پاکستانیوں نے کراچی کے بارے میں اپنی فکر اور تشویش کا اظہار کیا ۔انہوں نے شکاگو سے کراچی تک ایک ہی سوال اٹھایا کے کراچی والے کا گھروں سے باہر نکلیں گے ؟ جب تک وہ گھروں سے باہر نہیں نکلیں گے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔کراچی کی تعمیر کے لیے آواز اٹھانا ہوگی ورنہ مسائل بڑھتے رہیں گے اور پانی سر سے اونچا ہو رہا ہے ۔


انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں جو لوگ ہمارے لیے قانون بنا رہے ہیں ان کو دیکھ کر آپ گھر جائیں گے ۔ملک میں میرٹ کا جنازہ نکال دیا گیا ہے انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان میں کتنے لوگ میرٹ پر بھرتی ہوتے ہیں اگر میں اپنی فیکٹری چلانے کے لئے میرٹ پر لوگوں کو بھرتی نہ کروں تو کیا میں اپنی فیکٹری چلا سکتا ہوں ہر گز نہیں ۔تو پھر ملک چلانے کے لئے میرٹ پر عمل کیوں نہیں ہو رہا ۔


انہوں نے سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں ۔کراچی سارے ملک کو چلاتا ہے جب زلزلہ آتا ہے سیلاب آتا ہے امداد کرنے کے لئے سب سے پہلے کراچی والے آگے آتے ہیں آج کراچی تباہی کے دہانے پر ہے تو باقی شہروں کے لوگوں کو بھی آواز اٹھانی چاہیے ۔کراچی پاکستان کی معیشت چلاتا ہے ۔کراچی منی پاکستان ہے کراچی کے لئے سب کو اٹھنا چاہیے اور آواز اٹھانی چاہیے ۔
=====================================