بشریٰ رحمن کی شاہکار کتاب ’’سیرت محبوبِﷺ رب العالمین‘‘


اسد اللہ غالب
==============

محترمہ بشریٰ رحمن صاحبہ سے تعلق داری کو 50 سال سے اوپر ہو چلے ہیں۔ یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار دنوں کی بات ہے۔ وہ نوائے وقت میں چادر اور چار دیواری کے عنوان سے مستقل کالم لکھتی رہیں۔ ان کے کالم بڑے سادہ اور سلیس اور دل میں اُتر جانے والے پیرائے عنوان میں ہوتے تھے۔ ان کی کالم نگاری سے پہلے ایک افسانہ نویس، ایک ناول نویس کے طور پر ان سے جان پہچان ہو گئی تھی۔ اور ان کے گھر آنا جانا ہوتا تھا۔ وہ بڑے خوش اخلاقی سے میزبانی کرتی تھیں۔ ان کی میزبانی مجھے ہمیشہ یاد رہے گی ماشاء اللہ۔ بہت ملنسار اور خوش اخلاق خاتون تھیں۔ بہنوں جیسا تعلق اور واسطہ برتائو کرتی تھیں۔ اب ساری عمر ناول افسانے کالم لکھنے کے بعد انوں نے سیرت نبوی پہ کتاب لکھ کر ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے اور میرے جیسے لوگ سوچتے رہ جاتے ہیں کہ ہم سیرت نبوی پہ کب قلم اُٹھائیں گے۔ مگر ہم سے پہلے ہی محترمہ بشریٰ رحمن ہمیں سرپرائز دیا اور انہوں نے سیرت نبوی پر ’’سیرت محبوبﷺ رب العالمین‘‘ لکھی اور عشق میں ڈوب کر لکھی۔ محبت میں ڈوب کر لکھی اور اللہ کے محبوب کو ایسے پہچانا جیسے وہ ان کا اپنا محبوب بن گیا ہو۔

محبوب خدامسلمانوں کا بھی محبوب مسلمانوں کا پیغمبر، مسلمانوں کے لیے ہادی، مسلمانوں کے لیے رہنما، مسلمانوں کے لیے قرآن کا راستہ دکھانے والے شریعت اور اللہ کے دین کا راستہ دکھانے والے، انہوں نے انتہائی سلیس زبان میں سیرت کے ایسے گوشے نمایاں کیے ہیں کہ آدمی نبی کریمﷺ کے عشق میں رنگا رنگ ڈوب جاتا ہے اور وہ اُس کے اپنے کردار میں سیرت کا رنگ غالب آ جاتا ہے۔ محترمہ نے سیرت پر کتاب لکھ کے اپنی بخشش کا سامان کر لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ یہ کتاب ان کی سب کتابوں کی تاجدار، آبدار اور تابدار ہے۔ اس کا مطالعہ ہر مسلمان کو کرنا چاہیے تاکہ رسولﷺ کے عشق حقیقی سے سرشار ہو چکے ہیں۔ رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایسے گوشوں سے متعارف ہو سکیں محترمہ بشریٰ رحمن نے ایسے لکھا جیسے پہلے کسی نے لکھا ہی نہ ہو۔ بہرحال سیرت کی کتابوں میں یہ ایک وسیع اضافہ ہے، لفظ لفظ محبت اور عشق مصطفی میں گندھا ہوا بعض فقرے بے مثال و لاجواب۔ بعض پیرہ گراف داد سے بالاتر۔ حیران کن اندازِ تحریر۔ تنظیم اور ادب میں بندھے ہوئے الفاظ پہلی بار کہانی کے انداز میں سیرت النبیﷺ ’’سیرت محبوبﷺ رب العالمین‘‘ یہ کتاب پڑھ کر محسوس ہوتا ہے جیسے پہلی بار کسی نے اس قدر دل سے یہ کتاب لکھی ہے۔ ممتاز قانون دان سابق وفاقی وزیر قانون، دانشور، کئی کتابوں کی مصنف، عالمی شہرت یافتہ رہنما جناب ایس ایم ظفر لکھتے ہیں کہ بشریٰ رحمن جو سینکڑوں بلکہ ہزاروں کالموں کی قلم کا رہیں اور جو کئی مشہور ناولوں جن میں’’ اللہ میاں جی‘‘ ، بہشت، پیاسی ، لگن، لازوال وغیرہ شامل ہیں کی مصنفہ ہیں او رجن کو قومی اسمبلی کی رکن کی حیثیت سے خوبصورت اور یادگار تقاریر ودیگر تقریبات میں خطاب کے نتیجے میں بلبل پاکستان کا عوامی خطاب دیا گیا تھا انہوںنے اب اس عظیم ہستی کی زندگی پر کتاب لکھی ہے جس کے بارے میں قرآن کریم میں کہا گیا ہے کہ


’’بے شک تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ موجود ہے ‘‘۔ مزید یہ کہ’’ ہم نے تمہیںe نہ بھیجا مگر رحمت سار ے جہاں کے لیے ‘‘۔
حضرت علی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسولِ مقبول eسے دریافت کیا کہ آپ کی سنت کو کس طرح بیان کیا جائے تو آپ e نے فرمایا : ’’حکمت اور دانائی میرا سرمایہ ہے، استدلال میری بنیاد ہے۔ محبت عالم میرا مقصد ہے۔ ایمان میری قوت، فقر میرا فخر ہے قویٰ میری عادت ہے، یقین میرا انحصار ہے۔ سچ میری وجہ شفاعت ہے‘‘۔ ایسی شخصیت کی سیرت نگاری جو بہترین نمونہ ہو او رجنہیں خود اللہ تعالیٰ نے رحمت اللعالمین کا لقب دیا ہو بلا شبہ وہی کر سکتا ہے جسے ذاتِ محمدی سے دلی عقیدت ہو اور جو تحقیق کے تحفظات سے واقف ہو اور جسے حقیقت نگاری کا ہنر آتا ہو۔ محترمہ بشریٰ رحمن جو لفظ شناسی او رجذبات کی عکاسی کے ہنر سے بخوبی آشنا ہیں انہوں نے نبی پاک e کی 23 سالہ نبوی زندگی کا احاطہ اپنی تصنیف ’’سیرتِ محبوبِ رب العالمین e ‘‘ میں نہایت محنت اور عرق ریزی سے کیا ہے۔ یوں تو سیر ت نبیe پر بہت سی کتابیں آچکی ہیں اور ہرمؤلف نے اپنے اپنے انداز سے آپe کی دنیوی زندگی اور سیرت کو بیان کیا ہے جن میں اب بشریٰ رحمن نے بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات کے ہیڈ پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھنوی لکھتے ہیں کہ: ’’یہ کتاب وسیع معلومات کا ذخیرہ ہے۔ محترمہ بشریٰ رحمن پیش لفظ میں لکھتی ہیں کہ اللہ کی طرف سے قلم کا تحفہ عطا ہوا تھا۔ ناول، افسانے، سفرنامے، ڈرامے، کالم، شاعری… سب لکھنے کے باوجود، دل کے اندر ایک عارفانہ سی بیقراری رہنے لگی… اور میں اسوۂ حسنہ پر لکھی ہوئی سب کتابیں جمع کرنے لگ گئی، مطالعہ کرنے لگ گئی… جب کبھی حج اور عمرے کے لیے جاتی صحنِ حرم میں بیٹھ کر اذن مانگتی … اور لکھنا شروع کر دیتی۔ لکھنے کا سلسلہ میں نے1982 ء میں شروع کر دیا تھا۔لکھتی رہی اور روتی رہی …میں جانتی ہوں ایسی کتابیں بزعمِ علم نہیں … بزورِ عشق لکھی جاسکتی ہیں۔ عشاق کو بہت سی معافیاں بھی مل جاتی ہیں۔ بے خودی میں دل نے چاہا جس طرف سر رکھ دیا بے خودی میں سب بجا ہے جس طرف سجدہ کریں
قرآنِ پاک تو ہر روز تواتر اور تسلی سے پڑھ لیتے ہیں۔ سیرت طیبہ لکھتے ہوئے قلم کیوں کانپ جاتا ہے … دل کیوں لرزتا رہتا ہے… اشک کیوں بہتے رہتے ہیں … جان کیوں بلکتی رہتی ہے … اعمال کیوں ڈراتے رہتے ہیں… پھر بھی میں اپنے نہایت مہربان خدائے ذوالجلال کی ممنونِ احسان ہوں… عمر کے اس حصے میں اس نے مجھے توفیق عطا فرمائی… اذن عطا فرمایا … حوصلہ عطا فرمایا … روزِ قیامت میرے ہاتھ میں ایک سفارش نامہ ہوگا !! اہلِ خرد و اہلِ علم اس طرح سے دیکھیں کہ یہ ایک محبت کی کتاب ہے … اور بس…میری کم علمی ، میری جہالت، میری نایا فت کو صرفِ نظر کریں۔ اور میری مزید راہنمائی کریں ۔ اگلے ایڈیشن کے لیے … اس کتاب کے بارے میں جن عظیم ہستیوں نے اپنی قیمتی آرا ء سے میری حوصلہ افزائی کی ہے میں ان کی بہت احسان مند ہوں۔ جناب حماد احمد لکھوی صاحب اور جناب ایس ایم ظفر صاحب اللہ انہیں درازیٔ عمر اور اجرِ کثیر عطا فرمائے ، آمین میری ڈھیروں دعائوں کا حقدار عزیزم ڈاکٹر وقار ملک ہے … جو ہرموقع پر میرا حوصلہ بڑھاتا رہا اور طباعت کے ضمن میں ہر گام میری راہنمائی کرتا رہا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اسے درازیٔ عمر عطا کرے اور دینی و دنیوی مراتب سے سرفراز کرے۔ آمین علامہ عبدالستار عاصم کہنے کو پبلشر ہیں مگر حرف کی حُرمت ، لفظ کی لذت اور فقرے کے فقر سے پوری طرح آگاہ ہیں ۔ ان کے دل میں بھی شمعِ رسالت (ﷺ)کی روشنی، روشنائی بن کر صفحات کو حبیب ِ رب جلیل کے ذکر پاک سے آراستہ کرنے اور شائع کرنے کی لگن میں رہتی ہے۔ یہ محض پبلشر نہیں ہیں گدا گر ہیںدر مصطفیٰ ﷺ کے۔ ان کی شب و روز محنت و جانفشانی نے میرے کمزور حوصلوں کو توانائی بخشی اور آج یہ کتاب آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ باری تعالیٰ انہیں ہمیشہ اس سے بڑھ کر توفیق اور توقیر عطا کرتا رہے۔ آمین
یہ انمول شاہکار کتاب حاصل کرنے کے لیے قلم فائونڈیشن والٹن روڈ لاہور کینٹ 03000515101 حاصل کر سکتے ہیں۔

========================================