وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا مزید بچوں کو جنم دینے کے خواہشمند جوڑوں کے لیے بڑا اعلان


وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا مزید بچوں کو جنم دینے کے خواہشمند جوڑوں کے لیے بڑا اعلان

’’جس ملک میں کم مسلمان ہیں وہاں جاکر بچے پیدا کریں‘‘

وفاقی وزیر برائے صحت عبدالقادر پٹیل نے ملک میں آبادی کنٹرول کرنے کا انوکھا مشورہ دے دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیرصحت عبدالقادر پٹیل نے برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کی موجودگی میں آبادی پرکنٹرول کا انوکھا نسختہ بتایا۔


اسلام آباد میں بہبودآبادی سیمینار سےخطاب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ یہاں تو ویسے ہی مسلمان بہت ہیں لیکن ہم مسلمان کم نہیں کررہے بلکہ انہیں تعلیم یافتہ اورصحت مند بنا رہے ہیں۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ زیادہ بچے پیدا کرنے ہیں تو ایسے ملک چلے جائیں جہاں مسلمان کم ہیں۔

عبدالقادر پٹیل نے بتایا کہ 2030 تک پاکستان کی آبادی تقریبا 30 کروڑ ہو جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا میں قانون کم ہیں لیکن ہمارے یہاں ایک ایک چیزکے 10، 10 قانون بنے ہوئے ہیں۔

https://urdu.arynews.tv/645308-2/
===========================================================


ایسے ملک میں زیادہ بچے پیدا کریں جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں: قادر پٹیل
وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ ’کسی ایسے ملک میں جا کر زیادہ بچے پیدا کریں جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں۔ ایسا ہونا سمجھ میں آتا ہے یہاں تو ہم ویسے ہی بہت ہیں۔‘
پیر کے روز اسلام آباد میں عالمی یوم آبادی کے حوالہ سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2030 تک پاکستان کی آبادی 285 ملین تک جا سکتی ہے، فیملی پلاننگ، پولیو یا کووڈ کوئی بھی مسئلہ ہو سب میں دین کی طرف سے آگاہی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کو اس زاویے سے نہ دیکھا جائے کہ اس کا مطلب بچے پیدا نہ کرنا ہے، ایسا ہر گز نہیں ہے، خاندانی منصوبہ بندی کا مطلب ماں اور بچے کی صحت، بچے کی تعلیم و تربیت، ملک کی آبادی پر کنٹرول ہے۔


وزیر صحت کے مطابق جب ماں اپنے بچے کو دو سال تک دودھ پلاتی ہے تو بچوں کی پیدائش میں وقفہ ہو جاتا ہے اور ماں کا دودھ بچے کے لیے بہترین اور مکمل غذا ہے۔


انہوں نے کہا کہ ایک بچے کو معذوری سے بچانے کے لیے ورکر (پولیو ورکر) جاتا ہے اسے قتل کر دیا جاتا ہے، جب کورونا وبا آئی تو بہت سے لوگ ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہے تھے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ہمارے یہاں چیزوں کے حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے، قانون پر عملدرآمد کے لئے ذہن سازی کی ضرورت ہے۔


وفاقی وزیر صحت نے خیال ظاہر کیا کہ جس کے سات بچے ہیں تو ان معاشی حالات میں سب نظر انداز ہوں گے، بچوں کو بہترین زندگی کی سہو لیات فراہم کرنا مشکل ہو گا اور جن کے بچے دو ہوں گے اور بچوں کی پیدائش میں وقفہ ہو گا، ان بچوں کی تربیت اچھے طریقہ سے کی جا سکتی ہے۔
عبدالقادر پٹیل کے بیان پر تبصرہ کرنے والے متعدد صارفین نے ان کی گفتگو کے انداز پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو کچھ نے ان کے موقف کو منفرد قرار دیا۔

متعدد ٹویپس نے موقف اپنایا کہ ایک اہم موضوع پر آگاہی کی غرض سے ہونے والی تقریب میں ایسا انداز گفتگو غیرنسجیدگی کی علامت ہے۔
https://www.urdunews.com/node/686076
=============================================
آبادی کنٹرول کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر کام کر رہے ہیں، عبدالقادر پٹیل

وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز عبدالقادر پٹیل نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ عناصر یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پولیو اور کووڈ۔19 کے خلاف خاندانی منصوبہ بندی اور ویکسینیشن کے تصورات مذہب سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اسے ‘انتہائی خطرناک رویہ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کی بہبود کے معاملے پر حکومت کو تمام فرقوں کے مذہبی اسکالرز کی حمایت حاصل ہے۔
پیر کو عالمی یوم آبادی کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر کام کر رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ پولیو ورکرز جنہیں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے اور عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے یومیہ 1000 روپے ملتے ہیں، وہ جاں بحق ہو گئے اور اب تک 60 کے قریب رضاکار ڈیوٹی کے دوران اپنی جانیں دے چکے ہیں۔

اپنے ذاتی تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جب کووڈ-19 کی ویکسین مفت لگائی جا رہی تھی تو بہت سے لوگ ویکسین لگوانے سے کتراتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے پڑوس میں کسی نے ویکسین لگوانے سے انکار کر دیا جس کے بعد ایک ڈاکٹر نے اس فرد کو راضی کرنے کے لیے مجھ سے رابطہ کیا، میں اس شخص کے پاس گیا جس کی عمر 73 سال تھی اور اسے قائل کرنے کی کوشش کی کہ اسے ویکسین لگوانی چاہیے لیکن ان کی تشویش یہ تھی کہ ویکسین لگوانے کے بعد وہ بچے پیدا نہیں کر پائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خاندانی منصوبہ بندی،مانع حمل اشتہارات پرپابندی

اگرچہ کوئی بھی اس دعوے کو ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا کہ کووڈ۔19 ویکسین تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، اس طرح کے سازشی نظریات سوشل میڈیا پر بکثرت پائے جاتے ہیں اور لوگ اکثر ان کی زد میں آتے ہیں۔


تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت نے اپنی ہی منطق پیش کرے ہوئے کہا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ وزارت صحت مسلمانوں کی تعداد کم نہیں کرنا چاہتی بلکہ پاکستان میں رہنے والے مسلمانوں کی صحت، معیار زندگی اور تعلیم کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

عبدالقادر پٹیل نے مزید کہا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں مسلمان پہلے سے ہی اکثریت میں ہیں، اگر وہ اقلیت میں ہوتے تو آبادی بڑھانے کا کوئی جواز ہو سکتا تھا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سال 2030 کے آخر تک ملک کی آبادی بڑھ کر 28 سے 30 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

مزید پڑھیں: خاندانی منصوبہ بندی کی کم معلومات، سالانہ 21 لاکھ اسقاطِ حمل

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے اور عوام میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ اسلام انہیں آبادی کی بہبود سے نہیں روکتا، لوگوں کو یہ قبول کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے اقدامات ان کے فائدے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ لوگ سمجھیں گے کہ آبادی کی بہبود ان کے مفاد میں ہے اور وہ اسے غیر ملکی ایجنڈا یا سازش سمجھنا چھوڑ دیں گے۔

https://www.dawnnews.tv/news/1185122/
===============================================