بلٹ پروف گاڑی اور اٹھارہ ہتھیار رکھنے والے صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی ۔ اٹک حوالات میں تکیہ مانگنے کی ویڈیو وائرل ۔صحافی تنظیموں کی جانب سے گرفتاری کی مذمت ۔ عدم رہائی پر خطرناک ویڈیوز اپلوڈ کرنے کی دھمکی

بلٹ پروف گاڑی اور اٹھارہ ہتھیار رکھنے والے صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی ۔ اٹک حوالات میں تکیہ مانگنے کی ویڈیو وائرل ۔صحافی تنظیموں کی جانب سے گرفتاری کی مذمت ۔ عدم رہائی پر خطرناک ویڈیوز اپلوڈ کرنے کی دھمکی
================================

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اینکر عمران ریاض کے وکیل کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

اینکر عمران ریاض خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت کی۔


چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت میں کہا کہ رات کو رپورٹ آئی ہے کہ اینکر عمران ریاض کو گرفتار کیا گیا ہے۔

عمران ریاض کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے مؤکل نے مجھے فون کر کے بتایا کہ وہ اسلام آباد ٹول پلازہ پر ہیں۔

وکیل کا عدالت میں کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ میں پولیس نے عمران ریاض کے خلاف 17 مقدمات درج ہونے کی رپورٹ دی، لاہور ہائی کورٹ میں الگ سے توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی ہے۔

عمران ریاض کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کو رات کی ایف آئی آر سے متعلق نہیں بتایا گیا تھا بلکہ یہ چھپائی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر عدالت کا اپنا دائرہ اختیار ہے، لاہور ہائی کورٹ اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے، اٹک میں عمران ریاض خان کی گرفتاری ہوئی جو اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔

عمران ریاض کے وکیل نے کہا کہ اس عدالت نے واضح احکامات دیے تھے جن کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔


عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران ریاض خان کو اسلام آباد پولیس نے نہیں پنجاب پولیس نے گرفتار کیا ہے، ہم اس کیس میں کوئی آبزرویشن نہیں دے رہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اگر لاہور ہائی کورٹ کہے کہ اسلام آباد سے گرفتاری ہوئی ہے تو وہ آرڈر اس عدالت کے سامنے لے آئیے گا، ابھی یہ آپ کے مفاد میں ہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔

عدالت نے عمران ریاض کے وکیل کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

اس موقع پر عمران ریاض کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ گزشتہ رات کو عدالت کھولنے پر ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے جواب میں کہا کہ کوئی بھی درخواست گزار کسی بھی وقت آئے، ہم سننے کے لیے تیار ہیں۔

عمران ریاض کی گرفتاری بلاجواز ہے: وزیر اعلیٰ کے پی
دوسری جانب ایک بیان میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے کہا ہے کہ اینکر عمران ریاض کی گرفتاری بلاجواز اور قابلِ مذمت ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پنجاب حکومت کا طرزِ عمل جمہوریت کے لیے کسی بھی طرح ٹھیک نہیں ہے۔

https://jang.com.pk/news/1108131
===================================
عمران ریاض کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ کار سے باہر گرفتار کیا گیا، عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی اور اینکر عمران ریاض کی گرفتاری کو اپنے دائرہ کار کی حدود سے باہر قرار دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔

اسلام آباد کی عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اینکر کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رات کو رپورٹ آئی کہ عمران ریاض کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا ہے۔

وکیل نے کہا کہ عمران ریاض نے مجھے فون کر بتایا کہ وہ اسلام آباد ٹول پلازہ پر ہیں، ان کی گرفتاری اسلام آباد کی حدود سے ہوئی ہے۔


وکیل نے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں پولیس نے 17 مقدمات درج ہونے کی رپورٹ دی،لیکن عدالت کو رات کی ایف آئی آر سے متعلق نہیں بتایا گیا تھا، یہ چھپائی گئی، میں نے لاہور ہائی کورٹ میں الگ سے توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہر عدالت کا اپنا دائرہ اختیار ہے لاہور ہائی کورٹ اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے، عمران ریاض خان کی گرفتاری اٹک میں ہوئی جو اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، یہ کورٹ پنجاب کی تفتیش تو نہیں کر سکتی۔

وکیل نے کہا کہ اس عدالت نے گرفتار کرنے کے حوالے سے واضح احکامات دیے تھے ان کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: صحافی عمران ریاض خان کے خلاف درج مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس عدالت نے اسلام آباد سے گرفتاری کی بات کی تھی اب یہ گرفتاری ہمارے دائرہ اختیار کے باہر سے ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد پولیس نے عمران ریاض خان کی گرفتاری نہیں کی، پنجاب پولیس نے کی ہے، ہم اس کیس میں کوئی آبزرویشن نہیں دے رہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر لاہور ہائی کورٹ کہے کہ اسلام آباد سے گرفتاری ہوئی ہے تو وہ آرڈر اس عدالت کے سامنے لے آیئے گا۔

وکیل نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کہہ رہی ہے گرفتاری پنجاب سے ہوئی جبکہ ہم کہہ رہے ہیں اسلام آباد کی حدود سے گرفتار کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ آپ کے انٹرسٹ میں ہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں ساتھ ہی درخواست نمٹا دی۔

عمران ریاض گرفتاری
خیال رہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب صحافی عمران ریاض خان کو اسلام آباد جاتے ہوئے اٹک میں درج بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق بتایا تھا کہ عمران ریاض خان کے خلاف پنجاب بھر میں 17 بغاوت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

وکیل نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے مؤکل کو اسلام آباد کی حدود سے گرفتار کیا گیا جو ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے اس کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کررہے ہیں۔

بعدازاں رات گئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران ریاض خان کی گرفتاری پر توہین عدالت کی دائر درخواست پر آئی جی اسلام آباد کی جانب سے مجاز افسر کو صبح دس بجے عدالت طلب کر لیا تھا۔
https://www.dawnnews.tv/news/1184598/
===================================================

پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ گرفتار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا۔

یہ بات پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ایک ٹوئٹ میں بتائی، ان کا کہنا تھا کہ حلیم عادل شیخ کو رات گئے سادہ لباس میں ملبوس افراد نے گرفتار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی قانون نہیں بچا، یہ صورتحال عدلیہ اور وکلا برادری، میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا امتحان ہے۔

تحریر جاری ہے‎

دوسری جانب قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر ان کی بیٹی عائشہ حلیم نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ میرے والد کو لاہور سے بغیر وارنٹ ساہ ڈریس میں ملبوس لوگوں نے گرفتار کیا اور 5 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی نہیں بتایا گیا کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔

عائشہ حلیم کا کہنا تھا کہ پہلے بھی آگاہ کر چکے ہیں میرے والد کی زندگی کو خطرہ ہے، دھمکیاں ملنے پر چیف جسٹس آف پاکستان سمیت دیگر بالا افسران کو خطوط بھی لکھے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد کو رات دیر گئے جس طریقے سے اٹھایا گیا ہے یہ گرفتاری نہیں ہوسکتی، سادہ لباس میں میں ملبوس لوگوں نے والد کو اغوا کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ روز قبل ہمارے گھر پر پولیس کی بھاری نفری بھیج کر ہراساں کیا گیا، ان پولیس موبائلز میں سی ایم ہاؤس کی سیکیورٹی کی موبائز بھی شامل تھی۔

عائشہ حلیم نے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا کہ حلیم عادل شیخ کو کس جرم میں اٹھایا گیا اور کہاں رکھا گیا ہے، اگر اس ملک میں کوئی قانون موجود ہے تو بتایا جائے یہ ہو کیا رہا ہے۔

دوسری جانب سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے ایک پیغام میں کہا کہ حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ آمریت کے حربے ہیں، ہمیں بتایا نہیں جا رہا کہ حلیم بھائی کہاں ہیں، ان جرم سچ بولنا ہے جو موجودہ امپورٹڈ کو گوارہ نہیں۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کو لاہور سے نامعلوم افراد ساتھ لے کر گئے ہیں، وہ اپنی جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے آگاہ کرچکے تھے کہ انہیں حکومت سندھ سے خطرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کہیں ظاہر نہیں کی جارہی، ہمیں خدشہ ہے سندھ حکومت کے جرائم پیشہ افراد نے انہیں اغوا کیا ہے، انہیں کسی بھی قسم کا نقصان ہوا تو ذمے دار سندھ حکومت ہوگی۔

ساتھ ہی انہوں نے عدلیہ اور اداروں سے انصاف دینے کی بھی اپیل کی۔
https://www.dawnnews.tv/news/1184594/
==================================================

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمے میں سابق وزیرِ اعظم، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت سیشن جج کامران بشارت مفتی نے کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، جس کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہو سکتے۔

لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کا کیس، عمران خان کو ضمانت مل گئی

عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 18 جولائی تک توسیع کر دی۔

واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 15 مقدمات درج کیے گئے تھے۔

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمے میں ضمانت حاصل کرنے کے لیے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
https://jang.com.pk/news/1108132
=================================================

========================