100 ارب کے بسکٹ کھانے اور 83 ارب روپے کی چائے پینے والے پاکستانی کرنا کیا چاہتے ہیں ؟ 70 ارب کی چاکلیٹ اور ٹافیاں جبکہ 30ارب کے آلو والے چپس کھا کر بھی مقروض ہیں ؟

100 ارب کے بسکٹ کھانے اور 83 ارب روپے کی چائے پینے والے پاکستانی کرنا کیا چاہتے ہیں ؟ 70 ارب کی چاکلیٹ اور ٹافیاں جبکہ 30ارب کے آلو والے چپس کھا کر بھی مقروض ہیں ؟


جب سے وفاقی وزیر احسن اقبال نے قوم کو چائے کی ایک دو پیالی کم پینے کا مشورہ دیا ہے تب سے چائے کے کپ میں تو ایک طوفان برپا ہے بڑی تعداد میں سوشل میڈیا صارفین نے چائے کم کرنے کا مشورہ مسترد کردیا ہے اور وفاقی وزیر کے مشورے پر تنقید شروع کردی ہے

کہا جا رہا ہے کہ ہم چائے کام کیوں کریں ہم تو اپنے پیسے کی چائے پیتے ہیں میری چائے میری مرضی ۔


مشہور قانون دان بیرسٹر عزیزاللہ شیخ مرحوم ایک مرتبہ واقعہ سنا رہے تھے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ اٹلی گئے اور ایک کھیل اسٹیشن پر اپنی گاڑی اسٹارٹ کر کے بیٹھے ہوئے تھے دو خواتین ان کے پاس آئیں اور کہا کہ گاڑی کا انجن بند کر دیں کیونکہ گاڑی کے اسٹارٹنگ رہنے سے جو دھواں خارج ہو گا اس سے آلودگی پھیلے گی دوسری وجہ یہ ہے کہ جو ایندھن آپ گاڑی اسٹارٹ رکھ کر چلا رہے ہیں وہ ہماری حکومت امپورٹ کرتی ہے اس پر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے ۔ بیرسٹر عزیزاللہ شیخ ان خواتین کی باتیں سن کر حیران رہ گئے اور اپنی گاڑی کا انجن بند کر دیا ۔


پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی تیزی سے گر رہے ہیں فروری میں ذخائر 16 ارب ڈالر تھے جو جون میں کم ہو کر دس ارب ڈالر رہ گئے ۔ نئی اتحادی حکومت نے تقریبا 47 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا اور چھ ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج آئی ایم ایف سے مانگا ہے جس پر 2019 سے بات چیت چل رہی ہے اور آئی ایم ایف اپنی شرائط بڑھاتا ہے اور پاکستان کی مالی پوزیشن پر اعتراضات اٹھاتا ہے ۔


زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے حکومت نے درجنوں غیر ضروری لگژری آئٹمز کی امپورٹ پر دو مہینے کے لیے پابندی لگائی اس دوران یہ خبر آئی کہ پاکستانیوں نے پچھلے مالی سال کے دوران تریاسی ارب روپے کی چائے پی ۔ پاکستان جو چائے استعمال کرتا ہے وہ زیادہ تر بیرون ملک سے آتی ہے جس پر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے اسی تناظر میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے قوم کو مشورہ دیا کہ ایک یا دو کپ چائے کم کردیں

جس پر کافی اعتراضات ہوا اور مخالفت کرنے والوں نے کہا کہ چائے ہم اپنی مرضی سے پیتے ہیں اور ہم وفاقی وزیر کے مشورہ کو اپنے حقوق میں مداخلت سمجھتے ہیں لہذا چائے پر کوئی مذاق نہ کیا جائے ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار بیس اور اکیس کے مالی سال کے دوران پاکستانیوں نے 72 ارب روپے چائے امپورٹ کرنے پر خرچ کیے جبکہ اگلے سال یہ خرچہ پر 83 ارب روپے تک پہنچ گیا ہر سال چائے امپورٹ کرنے کے خرچے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔


پاکستان کی کچھ چائے کمپنیوں نے اور غیر ملکی کمپنیوں نے بھی شنکیاری کے علاقے میں چائے کے باغات پر کام کیا ہے چائے کی کمپنی Tapal اور Ekterra نے مقامی طور پر چائے کے باغات میں اضافے کے لئے کافی سرمایہ کاری کی ہے چائے کی پروسیسنگ بلینڈنگ وغیرہ پر کافی روشنی گار کے مواقع دستیاب ہوئے ہیں ۔

لیکن پاکستان میں چائے کے باغات سے حاصل ہونے والی چائے کی مقدار اتنی نہیں ہے کہ سارے پاکستان میں استعمال ہونے والی چائے کی ضرورت پوری ہوسکے پاکستان میں چائے کی کھپت میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے اور زیادہ تر انحصار باہر سے زرمبادلہ خرچ کرکے منگوائی جانے والی چائے پر ہے ۔
دوسری طرف پاکستان میں بسکٹ انڈسٹری کا دارومدار بھی بڑی حد تک چائے کے ساتھ وابستہ ہے ۔ پاکستان میں بسکٹ بنانے والی کمپنیاں اور پاکستان کے باہر سے بسکٹ منگوانے والی کمپنیاں بھی بسکٹ کی مارکیٹنگ چائے کے ساتھ ہی کرتی ہیں بعض بنانے والے کمپنیوں نے اپنے فرینڈ کا نام بھی ٹی ٹائم یا چائے ٹائم کی مناسبت سے رکھا ہوا ہے پاکستان میں مشہور شخصیات اور نامور لوگ بھی


چائے اور بسکٹ برانڈز کی پبلسٹی میں حصہ لیتے رہے ہیں تازہ بحث میں وہ اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں کچھ لوگ یہ بات مانتے ہیں کہ چائے کی ایک پیالی کم کر دینا بری بات نہیں اگر اس طرح ہم اپنے ملک کی معیشت کو سہارا دے سکتے ہیں تو ہمیں ایسا کرنا چاہیے


لیکن زیادہ تر لوگ اس آئیڈیا سے متفق نہیں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان پر پابندیاں نہ لگائیں جائیں ۔پاکستان میں بسکٹ انڈسٹری اور چائے کمپنیوں سے وابستہ ملازمین بھی یہی چاہتے ہیں کہ ان کی سیل پر کمی نہ آئے اگر پاکستان میں کسی قسم کی پابندی لگی تو بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیلے گی چائے کھانے اور چائے کے ہوٹلوں پر کام کرنے والے بہت سے لوگ بے روزگار ہو جائیں گے اور بسکٹ انڈسٹری فیکٹریوں کمپنیوں میں بھی بے روزگاری آئے گی چائے کے ساتھ بسکٹ اسنیک کیک رس ، پاپے اور پراٹھے کھانے والوں کی بہت بڑی تعداد ہے جو متاثر ہوگی ۔ خاص طور پر بسکٹ انڈسٹری کا دارومدار تو ہے ہی چائے پر ۔ سب سے زیادہ منفی اثرات بسکٹ انڈسٹری پر پڑیں گے
================================================