تھر کول فیلڈ سے چھور تک 105 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھا نے کا منصوبہ

وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا ہے کہ تھر کول فیلڈ سے چھور ریلوے لائن تک 105 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جائے گی ،تھر کے کوئلے کو ملک کے دیگر پاور پلانٹس تک پہنچانے کے لئے ریلوے لنک بچھانے کا منصوبہ بہت جلد شروع ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس


سلسلے میں چیئرمین پاکستان ریلوے بورڈ اور ریلوے کے سینئر افسران کے ساتھ اسلام آباد میں ان کی ملاقات کے دوران منصوبے کی دیگر تفصیلات پر ضروری مشاورت ہوچکی ہے، تھر کول فیلڈ کے نیشنل ریلوے ٹریک سے جڑ نے پر ملک کے تمام


کول پاور پلانٹس کو تھر کا کوئلہ پہنچایا جاسکے گا اور ملک کے پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے پر چلانے سے درآمدی کوئلے پر خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کی بچت ہوگی جس سے ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا،


انہوں نے بتایا کہ تھر کول فیلڈ سے چھور تک ریلوے ٹریک بچھانے کا کام 14 ماہ میں مکمل ہوگا۔
https://e.jang.com.pk/detail/160364
=============================================================

حکومت کا درآمدی کوئلے پر مبنی 3960 میگاواٹ بجلی کو تھر کے کوئلے میں تبدیل کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) کوئلے کی درآمد پر امریکی ڈالر کم ہونے سے روکنے کے لیے حکومت نے درآمدی کوئلے پر مبنی 3960میگاواٹ بجلی کو تھر کے کوئلے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے یہ کہتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت درآمدی کوئلے


پر مبنی بجلی کی پیداوار کو تھر کے کوئلے میں تبدیل کرنے کے لیے ایک اسسمنٹ رپورٹ کے لیے ایک فرم کی خدمات حاصل کرلی ہے جیسا کہ ایندھن اور اضافی لاگت، جو درآمد شدہ پروڈکٹ کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے پر اٹھانی پڑتی ہے، ایک سال میں پورا ہو جائے گا۔


تفصیلات کے مطابق وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے درآمدی کوئلے پر مبنی 3960 میگاواٹ بجلی کو تھر کے مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد کوئلے کی درآمد کے لیے مہنگے زرمبادلہ کے ذخائر کو استعمال نہ کرنا ہے


جیساکہ مذکورہ شے اب کم قیمت پر دستیاب نہیں ہے بلکہ اس کی قیمت 400ڈالر فی میٹرک ٹن تک بڑھ گئی ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/160273
========================================================
سندھ حکومت کی غفلت،نااہل حکام نے سستی بجلی کے پیداواری لاکھڑا پاور ہاؤس کو تباہ کردیا

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) حکومت کی غفلت،نااہل حکام نےسستی بجلی کے پیداواری لاکھڑا پاور ہاؤس کو تباہ کردیا، پاور ہاؤس کی لیبر کالونیز کے درجنوں مکانات پر غیرمتعلقہ افراد کا قبضہ،برسوں سے مذکور ہ پاور اسٹیشن سے بجلی بھی پیدا نہیں کی جارہی، جس کی وجہ سے کروڑوں روپے کی لاگت ضائع ہورہی ہے، تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں بجلی کی پیداوار کی شدید قلت ہے لیکن اس کے باوجود ماضی کی حکومتیں اور موجودہ حکمران سستی بجلی کے پیداواری یونٹس کو فعال کرنے کے بجائے مہنگی بجلی بنانے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں، سستی بجلی کا پیداواری پاور اسٹیشن لاکھڑا پاور ہاؤس برسوں سے بند پڑا ہوا ہے، جس کو چلانے کے لیے موجودہ وفاقی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کو تیار نہیں ، اس کے برعکس فرنس آئل پر مہنگی بجلی پیدا کی جارہی ہے، دوسری جانب مجاز حکام کی عدم توجہ اور نااہلی کی وجہ سے لاکھڑا پاور ہاؤس کی اراضی و مکانات پر برسوں سے ہونے والے قبضے خالی نہیں


کرائے جارہے ہیں اور لیبر کالونیز کے درجنوں مکانات جعلی ورکرز کو الاٹ کیے جاچکے ہیں اور سندھ ورکرز بورڈ نے ورکرز ویلفیئر فنڈ سے غیرقانونی لیبر کالونیاں، اسٹیڈیم، اسکول،ہسپتال اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی رہائش کےلئے کی گئی تعمیرات ملبے کا ڈھیر ہوچکی ہیں، وفاقی اور حکومت سندھ کی جانب سے اربوں روپے کی سالانہ گرانٹ اور بجٹ پر صوبہسندھ میں متعدد رہائشی منصوبے سرکاری ملازمین کے لئے تعمیر کئے گئے، جن میں سے لاکھڑا پاور ہاؤس لیبر کالونی بھی شامل ہے، جہاں پر سرکاری ملازمین کو رہائشکے لئےپلاٹ الاٹ کرنے کے ساتھ ساتھ درجنوں مکانات کی الاٹمنٹ ایسے افراد کو دی جاچکی ہے جن کا مذکورہ محکمہ سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے، ذرائع کے مطابق جعلی شناختی کارڈ کی بنیاد پر غیرمتعلقہ افراد کو لاکھڑا پاور ہاؤس لیبر کالونی میں مکانات کی الاٹمنٹ سے نوازا گیا ہے۔ لاکھڑاپاور ہاؤس لیبر کالونیاں 2006-07مائنز ورکرز کے لئے بنائی گئی تھیں، ورکرز بورڈ کی انتظامیہ نے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ایک ممبر سے سازبازکرکے اربوں روپے کالونیوں کی بھینٹ چڑھا دیئے ہیں، باوثوق ذرائع کے مطابق لیبرکالونیوں کی تعمیرکے ساتھ ڈیزائن کے ٹھیکے بورڈ کے افسران کی مرضی پر من پسند ٹھیکیداروں کو دیئے گئے، ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ 5 لیبر کالونیاں، پلے گراؤنڈ اسٹیڈیم کی طرز پر تعمیر کئے گئے، لاکھڑا پاور ہاؤس لیبر کالونیوں کے اسکول،ہسپتال، ہاسٹل، پیرامیڈیکل اسٹاف کالونی ودیگر تعمیرات بورڈکی زمین کے بجائے ممبر کی زمین پر تعمیر کی گئی ہیں۔
https://e.jang.com.pk/detail/160286
==================================================================