مری چھوڑ کوٹلی ستیاں چل


تحریر ۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
===================
دسمبر 2021 اور جنوری 2022 موسم سرما میں پاکستان بھر سے ھزاروں سیاح برف باری سے لطف اندوز ھونے کے ملکہ کوہسار مری پہنچے جن میں ھر عمر کے خواتین و حضرات شامل تھے ھزاروں افراد کے لیے ناکافی انتظامات نہ ھونے سے سیاحوں کو بہت زیادہ مشکلات اور


پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا لوگوں کو سخت ترین سردی اور برف باری کے دوران اپنی اپنی فیملی کے ساتھ راتیں گاڑیوں میں گزارنی پڑیں۔سخت سردی کی وجہ سے کئی افراد کی اموات بھی ھوئیں کئی خاندان گاڑیوں میں ھی دم توڑ گئے

سرکاری ذرائع کے مطابق مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں افراد سڑکوں پر پھنس گئے، شدید سردی اور دم گھٹنے سے ایک خاندان کے 8 اور دوسرے خاندان کے 5 افراد سمیت 22 سیاح جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق 10 بچوں سمیت 22 افراد جاں بحق ہوئے، جس میں اسلام آباد پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ان کے اہل خانہ کے 7 افراد بھی شامل ہیں


اوپر سے مری کے مقامی افراد نے سیاحوں کی مجبوریوں سے فائدے اٹھاتے ہوئے من مانی قیمتیں بڑھائی اور سیاحوں کو لوٹنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی
سخت برف باری سے مری اور گردونواح کے راستے بند رھے جس کی وجہ سے سیاحوں کو مجبوراً جہاں ھیں وھی پر راتیں گاڑیوں میں بسر کرنی پڑھیں جہاں تک ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کی بات ھے وہ تو ویسے ھی سوئی رہتی ھے جب کوئی مصبیت پڑتی ھے تب وہ جاگتی ھے پھر ان کی پھرتیاں دیکھنے والی ھوتی ھیں پھر بھی ھماری انتظامیہ صرف ڈنگا ٹپاؤ سسٹم پر ھی یقین رکھتی ھے جب مری کے معلامات بہت خراب


ھوئے اور سوشل میڈیا و الیکڑانک میڈیا پر شور بڑھ گیا تو مصیبت کی اس گھڑی میں پاک فوج اپنے ھم وطنوں کی مدد کےلئے پہنچی اور برف باری میں پھنسے ہوئے سیاحوں کی مدد کی اور ان کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا
ان شدید حالات کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے دفتر سے جنوری 2022 کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ھے جس کے مطابق سیاحوں کے مری داخلے پر گاڑیوں کی تعداد کا تعین کر دیا گیا ہے، نارمل موسم میں زیادہ سے زیادہ 8000 ہزار گاڑیاں روزانہ کے حساب سے تمام پؤانٹ سے داخل ہوسکیں گی جبکہ شام پانچ بجے سے صبح 5 بجے تک گاڑیوں کے مری میں داخلے پر پابندی ہوگی ـ


عرض یہ ھے کہ اس قسم کے نوٹیفکیشن پر کتنی دیر عمل ھوگا کیونکہ انتظامیہ اس قسم کے پہلے بھی کئی نوٹیفکیشن جاری کر چکی ھے جو صرف فائلز میں رہتے ھیں یہ صرف ڈنگا ٹپاو سسٹم ھے چیک پوسٹ پر گاڑیاں روکنے والے پیسے لے کر سیاحوں کی گاڑیوں کو اوپر جانے دیں گئے اور کرپشن کا ایک اور نیا سلسلہ شروع ھو جائے گا کیونکہ پاکستان میں یہی روایت ھے
مری کے مسائل کو حل کرنے کا بہترین حل یہ ھے کہ مری کے مقابلے میں دیگر تفریحی مقامات کو پروموشن دی جائے اور وھاں بنیادی سہولتوں فراھم کی جائیں تاکہ مقامی سیاحوں کے پاس مری کے علاؤہ بھی کوئی آپشن ھو جہاں وہ موسم گرما اور موسم سرما میں جا کر قدرت کے خوبصورت دلکش اور دل فریب قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ھو سکیں اگر
ضلع راولپنڈی کی ھی بات کریں تو اس کی ایک اور تحصیل ستیاں جو مری سے زیادہ بلندی پر اور انتہائی سرسبز خوبصورت گہرے جنگلات میں گھری ھوئی پرسکون تفریحی مقام ھے


تحصیل کوٹلی ستیاں ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔جو راولپنڈی سے تقریباً 56 کلو میٹر دور ھے اس تحصیل کا صدر مقام کوٹلی ستیاں ہے۔ کوٹلی ستیاں کو 1992 میں الگ سے تحصیل کا درجہ دیا گیا اس سے پہلے کوٹلی ستیاں مری تحصیل کا حصہ تھی
تاریخی طور پر کوٹلی ستیاں گکھڑوں کی ملکیت تھا یہاں گکھڑ سردار کا ایک بنگلہ تھا جسے کوٹلی کہتے تھے انگریزی دور حکومت میں اس کا سرکاری نام کوٹلی رھا مگر بعد میں یہاں آباد ستی قبیلے کی نسبت سے کوٹلی ستیاں مشہور ھو گیا کوٹلی ستیاں مری اور کہوٹہ پہاڑی


سلسلے میں آتا ھے کوٹلی ستیاں میں 1884 میں تھانہ اور پوسٹ آفس قائم کیا گیا کوٹلی ستیاں میں تحصیل لیول کے تمام دفاتر ہسپتال،طلبہ و طالبات کے کالج و سکول وغیرہ بھی موجود ھیں
دنوئی فارسٹ ریسٹ ھاوس کوٹلی ستیاں ضلع راولپنڈی میں واقع ھے جو ایک نہایت خوبصورت اور پر فضا مقام ھے یہ ریسٹ ھاوس 1928 میں گھنے جنگلات میں بنایا گیا ھے جو نہایت پرسکوں جگہ ھے جس کے چاروں طرف دور دور تک گہرے جنگلات ھیں۔یہ ایک خوبصورت عمارت ھے جو انگریز دور میں بنائی گئی تھی مگر آج تک یہ ریسٹ ہاؤس بجلی سے محروم ھے چوکیدار کے مطابق رات کو اکثر جنگلی جانور ریسٹ ہاؤس کے ایریا میں آجاتے ھیں جن میں ریچھ اور چیتا شامل ہیں
پہلے یہ ریسٹ ہاؤس محکمہ جنگلات کے پاس تھا مگر کچھ عرصہ پہلے محمد احسان بھٹہ سیکڑیری ٹورازم پنجاب کی کوششوں سے یہ خوبصورت ریسٹ ہاؤس محکمہ سیاحت پنجاب کے کنڑول میں آچکا ھے محکمہ سیاحت پنجاب کو چاھیے کہ وہ کوٹلی ستیاں میں مزید ریسٹ ھاوسز بنائے اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی مدد سے ہوٹل انڈسٹری کو فروغ دینے کی کوشش کرے اور ذرائع امدورفت کو بھی بہتر بنانے کے اقدامات کرے اس کے ساتھ ساتھ محکمہ سیاحت پنجاب کو کوٹلی ستیاں میں واقع خوبصورت آبشاروں اور جھیلوں تک رسائی ضلعی انتظامیہ و حکومت پنجاب کے تعاون سے ممکن بنائے وھاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کرے
کوٹلی ستیاں میں خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے گورنمنٹ اسپشل ایجوکیشن سنٹر بھی موجود ھے
اور کوٹلی ستیاں کے خوبصورت پہاڑی سلسلے میں کئی خوبصورت جھیلیں بھی موجود ھیں جو دل فریب اور خوبصورت نظارہ پیش کرتی ھیں
ضرورت امر کی ھے کہ کوٹلی ستیاں میں اچھے ہوٹلز اور ریسٹ ھاوسز بنانے کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں
نواز شریف دور میں اسلام اباد سے کوٹلی ستیاں جانے کے لیے موٹر وے بنانے کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا کہ اسلام اباد سے کوٹلی ستیاں تک کا فاصلہ کم ھو سکے اور کم از کم وقت میں فاصلہ طے ھو سکے


میاں شہباز شریف کی موجودہ حکومت کو چاھیے کہ وہ فوری پر اس منصوبہ کو دوبارہ سے شروع کیا جائے بلکہ اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کیا جائے جس سے کوٹلی ستیاں و دیگر علاقوں میں معاشی ترقی کا عمل تیز ھو سکے اور عوام کو مری کے متبادل ایک بہتری تفریحی مقام میسر اسکے اور مری والوں کی دادا گیری بھی ختم ھو سکے
یہی اکنامکس کا اصول ھے کہ اگر مارکیٹ میں کسی ایک کی اجارہ داری ھو گئی تو وہ من مانی کرے گا جب کہ مقابلے میں صورت میں اشیاء اور سہولیات بھی سستی ھو جاتی ھیں اس لیے یہ نہایت ضروری ھے کہ کوٹلی ستیاں جیسے دیگر خوبصورت تفریحی مقامات کو ترقی دی جائے اور مری پر سیاحوں کے بوجھ کو کم کیا جائے
=============================================