سیکریٹری جامعات اور بورڈز مرید راھموں کے خلاف مہم کیوں؟ منفی پروپیگنڈا اور بے بنیاد مخالفت کرنے والوں کے ہاتھوں نا پہلے کچھ آیا نہ اب آئے گا ؟


صوبے کے تدریسی حلقوں میں سیکریٹری جامعات اور بورڈز مرید راھموں کے خلاف ایک مرتبہ پھر منفی مہم میں آنے والی تیزی زیر بحث ہے عام تاثر ہے کہ ایک مضبوط لابی اپنے من پسند افراد کو مختلف اہم عہدوں پر لانے کے لئے دباؤ بڑھا رہی ہے اور ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں لیکن تمام حربے اور دباؤ لاحاصل نظر آتا ہے کیوں کہ مرید راہموں اب تک نہ کسی دباؤ کو خاطر میں لارہے ہیں نہ ہی کسی بلیک میلنگ میں آرہے ہیں لہذا منفی پروپیگنڈا کرنے اور بے بنیاد مخالفت کرنے والوں کے ہاتھ نہ پہلے کچھ آیا ہے نہ اب کچھ نہ آئے گا ۔ پھر بھی


جسے شوق پورا کرنا ہے وہ اپنا شوق پورا کر لے ۔ اس حوالے سے مرید راہموں کے قریبی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ وہ نہ پہلے جھکے ہیں نہ اب جھکیں گے ۔ ان کا کیریئر گواہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ قانون کے مطابق نوکری کی ہے کرسی چھن جانے کا خوف انہوں نے کبھی نہیں پالا ۔ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اس لئے صوبائی اور وفاقی حکومت اور ملک بیرون ملک ان کا نام عزت اور احترام سے لیا جاتا ہے


============================================

مالی سال 2022-23 کے لیے وفاقی حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 65 ارب روپے مختص کئے ہیں۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ طالبعلموں کو ایک لاکھ لیپ ٹاپ آسان اقساط پر فراہم کئے جائیں گے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 65 ارب روپے مختص کئے ہیں، ۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں بھی ایک یونیورسٹی بنانے کا آغاز ہوگا، نیشنل یوتھ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
==========================

جامعہ کراچی کے وی سی کیلئے انٹرویوز تیسری مرتبہ ملتوی کرادیئے گئے

کراچی( اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے انٹرویوز تیسری مرتبہ ملتوی کرادیئے گئے ہیں یہ انٹرویوز منگل 14 جون کو ہونے تھے اور اس کے لیے امیدواروں کو خطوط بھی جاری کردیے گئے تھے کہ جمعرات کو اچانک یہ انٹرویوز ملتوی کرادیئے گئے۔ امیدواروں نے انٹرویو ملتوی ہونے کی تصدیق کی اور اس امر پر حیرانی کا اظہار کیا کہ جب سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ نے مستقل وائس چانسلر مقرر کرنے کا حکم دے رکھا ہے تو پھر مستقل وائس چانسلر کے عمل میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تمام امیدواروں کی تعلیمی اسناد، تجربے اور تحقیقی مظامین کی متعلقہ جامعات اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے جانچ کے بعد امیدواروں کو پہلے مئی پھر جون کے پہلے ہفتے اور بعد میں 14 جون کو انٹرویوز کی تاریخ دی گئی اور پھر سیکریٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں اور سیکریٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر شاہ کی مخالفت کے باعث انٹرویوز ملتوی کرادئیے گئے۔ انتہائ قابل اعتماد زرائع نے بتایا ہے کہ سیکریٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں عبوری مدت کے لیے آئی ہوئی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ناصرہ خاتون کو ریٹائرمنٹ تک عہدے پر برقرار رکھنا چاہتے ہیں کیوں کہ وہ خود بھی جامعہ کراچی کے شعبہ حیوانیات میں 1995 – 1993 میں زیر تعلیم رہے اور قائم مقام وائس چانسلر


کا تعلق بھی اسی شعبے سے ہے۔ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر نادرہ خاتون کے دور میں میں ہی جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ پر خود کشی کا ہولناک واقع ہوا تھا جس نے عبوری انتظامیہ کی انتظامی قابلیت پر سوالات اٹھا دئیے تھے۔ مگر سیکریٹری بورڈز و جامعات نے کوئی ایکشن نہیں لیا تھا اور کوئ تحقیقات نہیں کرائی تھی۔ سیکریٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں نے جنگ کو بتایا کہ وہ جامعہ کراچی کے شعبہ حیوانیات سے فارغ التحصیل ضرور ہیں مگر انھوں نے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ناصرہ خاتون سے نہیں پڑھا ہے انھوں نے کہا کہ وہ میرٹ پر یقین رکھتے ہیں اور وہ قائم مقام انتظامیہ کی حمایت نہیں کرتے یہ سب میرے خلاف پروپگنڈہ ہے بس ہم چاہتے ہیں کہ تمام امیدواروں کو یکساں مواقع ملیں اور ان کی تمام دستاویزات کی جانچ ہو۔ انھوں نے کہا کہ سیکریٹری کالجز خالد حیدر شاہ نے تلاش کمیٹی کے قواعد بنانے کے حوالے سے کہا تھا کہ پہلے قواعد بنائے جائیں پھر وائس چانسلرز کے امیدواروں کے انٹرویو بلائے جائیں ۔ جنگ کے اس سوال پر کہ سپریم کورٹ نے سابق وی سی کو ھٹانے اور سنیارٹی کی بنیاد پر عبوری قائم مقام وائس چانسلر مقرر کرنے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا ہے اور اس پر عمل کب ہورہا ہے اور میرٹ پر نئی سمری کب بھیجی جارہی ہے ؟ سیکریٹری بورڈز و جامعات نے اس سوال پر رائے دینے سے گریز کیا۔ یاد رہے کہ جامعہ کراچی تین سال ایک ماہ سے مستقل وائس چانسلر سے محروم ہے اور ڈھائی سال قبل پہلے اشتہار کی بنیاد پر پر 13 امیدواروں نے وی سی کے عہدے کے لیے درخواستیں دی تھیں جن میں ڈاکٹر پیرزادہ جمال، ڈاکٹر احتشام الحق، ڈاکٹر مونس احمر، ڈاکٹر احسان الہی، ڈاکٹر جمیل کاظمی ڈاکٹر خالد محمود عراقی، ڈاکٹر شاہنواز جمالی، ڈاکٹر محمد یوسف خشک، ڈاکٹر سید عارف کمال ڈاکٹر ارشد سلیم، ڈاکٹر رخسار احمد اور ڈاکٹر احمد قادری شامل ہیں
https://e.jang.com.pk/detail/150629
===========================================
یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ کی عدم دلچسپی، 6؍ ارب روپے لیپس

کراچی(اسٹاف رپورٹر) محکمہ بورڈز وجامعات کی عدم دلچسپی کے باعث سندھ کے سرکاری بورڈز کے مختص 6ارب روپے لیپس ہوگئے، ہیں لاکھوں طلبہ اسکالر شپ سے محروم ہوگئے اور فیسوں کے پیسے نہ ملنے کی وجہ سے سرکاری بورڈز کی مالی حالت انتہائی خراب ہے،ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی مشکل ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ بورڈز و جامعات کی جانب سے بروقت فیصلے نہ کرنے کی وجہ کی وجہ سے صورتحال خراب ہے ،صوبائی حکومت کی جانب سے میٹرک اور انٹر میڈیت کے سالانہ امتحانات میں اے ون گریڈ حاصل کر نے والے طلبا و طالبات کو اسکالرشپ کی مد میں تقریبا ایک ارب بیس کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا مگر یہ معاملہ محکمہ بورڈز و جامعات کے روایتی سرخ فیتے کا نظر ہوگیا اورمصوبے کے لاکھوں غریب بچے اس اسکالر شپ کے حصول سے محروم ہوگئے ۔دوسری جانب صوبائی حکومت نے سال 2018تا 2021سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم طلباوطالبات کی امتحانی فیسوں کی مد میں تقریباساڑھے 5ارب روپے دینے تھے جن میں سے مختلف اوقات میں مختلف سیکریٹریزتقریبا50کروڑ رقم دے چکے ہیں مگر اس رقم میں سے تقریبا 5 ارب روپے لیپس ہوگئے ہیں۔،جس میں سے میر پورخاص بورڈ کے 55کروڑ ،شہید بے نظیر آباد بورڈ کے 27کروڑ،لاڑکانہ کے 90کروڑ،سکھر کے 86کروڑ،حیدر آباد 95کروڑ،سیکنڈری بورڈ کراچی کے 33کرووڑاور بورڈ آف انترمیڈیٹ کراچی کے سوا ارب روپے لیپس ہوگئے ہیں۔
https://e.jang.com.pk/detail/150638
======================================