کسی بھی معاشرے کی بہتری کے لیے سماجی اقدار ضروری ہیں ،شرجیل انعام میمن


مور خہ26 مئی 2022
کسی بھی معاشرے کی بہتری کے لیے سماجی اقدار ضروری ہیں ،شرجیل انعام میمن
لیکن اب گالیاں دینے کا مقابلہ ہورہا ہے ، جو الفاظ اب سیاست میں استعمال کئے جارہے ہیں وہ سننے کے قابل نہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات سندھ
اس مائنڈ سیٹ کو نا روکا تو بات بہت آگے نکل جائے گی۔ صوبائی وزیر کا آرٹس کونسل میں مباحثہ سے خطاب
کراچی (26 مئی): صوبائی وزیر اطلاعات ، ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کسی بھی معاشرے کی بہتری کے لیے


سماجی اقدار ضروری ہیں ، سماجی اقدار پہلے بہت بہتر تھیں جو اب ختم ہوتی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ‘ سماجی اقدار کی تنزلی اور معاشرے میں خواتین کا کردار’ کے موضوع پر آرٹس کونسل پاکستان کراچی میں مباحثہ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، جس کا اہتمام پاکستان کونسل آف میڈیا وومن نے ، پی ایف یو جے اور آرٹس کونسل پاکستان کراچی کے مشترکہ تعاون سے کیا تھا۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سماجی اقدار کی تنزلی کی کئی وجوہات ہیں۔بچہ گھر ، اسکول اور دوستوں کے ماحول سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔مصروفیت کی وجہ سے ہم بچوں پر توجہ نہیں دے پارہے۔ٹیکنالوجیز کے فائدے بہت زیادہ ہیں مگر نقصانات بھی ہیں۔سوشل میڈیا ، ڈرامے اور فلموں کے کردار و کہانیوں سے بھی ذہنوں پر اثر پڑتا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سماجی اقدار کے آگاہی کے لیے حکومت و میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔ جب بھی حکومت کسی ٹی وی چینل کو لائسنس دے اسے عوامی آگاہی کے پیغامات سے مشروط کرے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ایک ایم پی اے نے ایک خاتون ایم پی اے سے کوئی غلط بات کی۔تو پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اس کا سخت نوٹس لیا اور خاتون ایم پی اے سے معذرت کرنے کا کہا۔


لیکن اب گالیاں دینے کا مقابلہ ہورہا ہے۔جو الفاظ اب سیاست میں استعمال کئے جارہے ہیں وہ سننے کے قابل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں گالی دینے اور غلط بات پر جھگڑے اور قتل ہوجاتے ہیں۔ لیکن کسی ٹاک شو میں مہمانوں میں جھگڑا ہوجائے تو اس کی ریٹنگ بڑھ جاتی ہے۔شرجیل میمن نے کہا کہ ہمیں اس مائنڈ سیٹ سے نکلنا ہے اور سماجی اقدار کو پروان چڑھانا ہوگا۔ اگر ہم نے اس مائنڈ سیٹ کو نا روکا تو بات بہت آگے نکل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہر شعبے میں خواتین کو با اختیار بنانے اور آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کا نظریہ ہے کہ اقتدار کے ایوانوں ، بیوروکریسی سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کو آگے بڑھانا ہے۔ صدر آصف علی زرداری کے دور حکومت میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صرف خواتین کو شامل کیا گیا۔ سندھ میں بے زمین خواتین کسانوں کو 25 ، 25 زرعی زمین کے مالکانہ حقوق دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ


ہم نے خواتین پر کوئی احسان نہیں کیا، یہ ان کا حق ہے ،جو خواتین کا مقام ہے ہمیں وہ دینا ہے اور انہیں آگے بڑھنے کے زیادہ سے زیادہ مواقع دینے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی اقدار کی بہتری کے لیے سب سے اہم کردار اہل خانہ کا ہوتا ہے۔ تقریب میں سینٹر عبدالحسیب ، صدر پی ایف یو جے جی ایم جمالی ، صدر آرٹس کونسل احمد شاہ ، محترمہ نرگس علوی ، شاہدہ سجاد ، عامرہ شاہد ، ایس پی شہلا قریشی و دیگر نامور خواتین نے بھی موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیشن کے نظامت کے فرائض صدر پاکستان کونسل آف میڈیا وومن حمیرا موٹالا نے سرانجام دیئے۔
==========================

میڈیا ٹاک:

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کل پاکستان کی تاریخ کاسیاہ ترین دن تھا، عمران خان نے اپنی نئی جماعت متعارف کروائی۔ ٹائیگرز کومیدان میں لائے اور دہشگردی کامظاہرہ کیا
.عمران خان کے ورکرز نے پولیس پرحملے کئے، گاڑیوں کوآگ لگائی اور میڈیا پر تشدد کیا۔ انہوں نے کہا حکومت اور پولیس نے بہت زیادہ صبر کا مظاہرہ کیا پر یہ لوگ بازنہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ


عمران خان کاجہاد اقتدارکے لئے ہے۔ کراچی میں بھی خان صاحب کوریسپانس نہی ملا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کا کلچرکامیاب ہوتاہے تواس ملک میں الیکشن کے بعد اقتدارمیں کوئی نہیں آسکے گا
ایک جیتے گا دوسرااسلام آباد پر جتھہ لے کر پہنچ جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کالانگ مارچ دس دن چلا ایک جگہ بتائی جائے جہاں کوئی ایک پتھرچلاہویاکسی نے گملا توڑاہے
ہمارامارچ پرامن تھا۔ شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان کی جادوٹونے کی قوتیں ہیں اس کے علاوہ کوئی نہیں۔ کل میڈیاکے کیمرے توڑے گئے۔ پی ٹی آئی عوامی جماعت نہیں رہی۔
سپریم کورٹ نے کہا یہ ریڈ زون میں نہ جائیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ کا احترام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی ایم پی اے پرتشدد نہیں ہوا
اگرسیاسی طرزعمل تبدیل نہ ہواتومزید نقصان ہوگا۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران نیازی کاعلاج ڈاکٹرز ہی کرسکتے ہیں۔ یہ کبھی کہتاتھا نیوٹرل رہیں پھرکہتاہے نیوٹرل نہ رہیں۔

================================