سندھ میں سگ گزیدگی پر کنٹرول کے پروگرام کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، ، وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ

کراچی: وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں سگ گزیدگی پر کنٹرول کے پروگرام کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، جسے ہر صورت میں حل کرنا ہے، سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی ویکسی نیشن کی کمی نہیں، پروگرام کے تحت 50 فیصد کتوں کی ویکسی نیشن کا ہدف مقررکیا گیا ہے، بلدیاتی انتخابات کو روکنے کی کوشش افسوس ناک ہے، بلدیاتی الیکشن مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز مقامی ہوٹل میں ریبیز کنٹرول پروگرام سندھ کے زیر اہتمام ریبیز کنٹرول پروگرام کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سیکریٹری بلدیات نجم شاہ، پروجیکٹ ڈائریکٹر سید افضل زیدی، ڈاکٹر عبدالباری، ڈاکٹر نسیم صلاح الدین اور دیگر بھی موجود تھے، وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سگ گزیدگی پر قابو پانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہمیں اس کام کو آگے لے کر بڑھنا ہے، جس جگہ کتے کے کاٹنے کے واقعات ہوتے ہیں حکومت پر الزامات لگنا شروع ہوجاتے ہیں جبکہ یہ ایک مقامی مسئلہ ہے اور اس قسم کے واقعات کی زیادتی افسوس ناک ہے، انہوں نے کہا کہ سگ گزیدگی کے حوالے سے ایک دو اضلاع میں کام زیادہ دیکھنے میں آیا ہے، کراچی میں 10 لاکھ سے زائد آوارہ کتے ہیں، اب ہمیں ان تمام چیزوں کو سائنسی بنیاد پر دیکھنا ہے جس کے لئے ایپلی کیشن بھی بنائی جارہی ہے تاکہ بروقت تمام چیزوں کو چیک کیا جائے اور فور ی شکایت درج کرائی جاسکے، یہ اگرچہ مشکل کام ہے اور اس پر تنقید بھی ہوگی مگر ہمیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں، سندھ پہلا صوبہ ہے جہاں یہ پروگرام شروع ہوا امید ہے کہ دیگر صوبے بھی اس کی پیروی کریں گے، انہو ں نے کہا کہ ڈاگ ویکسین کے لئے 12 کروڑ روپے جاری کئے ہیں جن میں سے ڈیڑھ کروڑ روپے اب تک خرچ ہوچکے ہیں مگر یہ تاثر دینا غلط ہے کہ ویکسین موجود نہیں، جو بھی وسائل دستیاب ہیں اس کام پر خرچ کئے جائیں گے اور پورے صوبے میں اس مسئلہ کو حل کیا جائے گا، انہو ں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے عدالت گئی ہیں لیکن ہمیں الیکشن کو روکنا نہیں چاہئے، بلدیاتی اداروں کو مزید بہتر اور موثر بنایا جاسکتا ہے اور اس کے لئے کوششیں جاری رہنا چاہئیں، پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر سید افضل زیدی نے کہا کہ سگ گزیدگی کے خاتمے کے لئے طریقہ کار اب تبدیل ہوچکا ہے پہلے کتوں کو تلف کرنا ہی واحد طریقہ تھا مگر وہ بے رحمانہ عمل تھا جس سے سگ گزیدگی میں کمی نہیں آئی، مطالعے سے پتا چلا کہ ہر کتا ریبیز سے متاثر نہیں ہوتا تاہم یہ جان لیوا مرض ہے اور فوری تشخیص ضروری ہے تاکہ فوری علاج ہوسکے، اس مرض کی عوامی طور پر آگہی ہونا ضروری ہے، کتے انسانی آبادی میں رہنا پسند کرتے ہیں، لہٰذا عالمی سطح پر ہونے والے تجربات کی روشنی میں کتوں کی افزائش کو سائنسی بنیادوں پر کنٹرو ل کرنا ہوگا، ا س کے لئے تین مراکز قائم کئے گئے ہیں، جہاں ان کے تولیدی نظام کو مفلوج کیا جاتا ہے اور ربیز شکن انجکشن لگائے جاتے ہیں، تربیت یافتہ افراد کو متعلقہ علاقوں میں اس کام کے لئے بھیجا جاتا ہے اور جانور کی نگہداشت کا مناسب طریقے سے خیال رکھا جاتا ہے، انہو ں نے کہا کہ ویب کے ذریعہ کتوں کی موجودگی کی تصدیق کی جائے گی اور ویکسی نیشن کا یہ عمل ہر سال ہوگا اور اسے بار بار دہرانا پڑتا ہے، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ نے کہا کہ سگ گزیدگی پر قابو پانے کے لئے ماضی میں کوئی سمت متعین نہیں تھی تاہم اب اس مسئلہ کا سائنٹیفک حل تلاش کرلیا گیا ہے، ہمیں اس سلسلے میں عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ آگہی دینی ہے کہ اس معاملے سے کس طرح نمٹنا ہے، ساری دنیا میں یہ کام ہورہا ہے، یہ ایک سال کی بات نہیں بلکہ اس میں پانچ سال لگے گے، تاہم شروع ہوچکا ہے اور یہ ہماری کامیابی ہے کہ نجی اداروں سے لوگ حکومت سندھ کے ا س پروجیکٹ میں ہاتھ بٹا رہے ہیں، تقریب سے انڈس اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عبدالباری اور ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے بھی خطاب کیا۔