ماحولیاتی تبدیلیاں اور ھماری ذمہ داریاں

تحریر ۔۔۔۔شہزاد بھٹہ


پنجاب پاکستان دنیا کا واحد خطہ ھے جس کو قدرت نے پانچ مختلف موسم دے رکھے ہیں گرمی سردی برسات بہار اور خزان اور بلاشبہ مئی جون سال کے گرم ترین مہینے ھوتے ھیں اور 15 جولائی کے بعد موسم برسات شروع ھوتا ھے جو اگست کے اخیر تک جاری رہتا ھے اور اس کے بعد موسم تبدیل ھونا شروع ھو جاتا ھے نومبر دسمبر جنوری میں سردیاں آتی ھیں جبکہ فروری میں موسم پھر تبدیلی کی طرف چلتا ھے اور خطے پنجاب میں موسم بہار کی شروعات ھوتی ھیں جب ھر طرف بہار اپنے رنگ دکھاتی ھے بہار سے پہلے کچھ عرصہ خزاں کا موسم بھی تشریف لاتا ھے جب ھر طرف پت جھڑ نظر آتا ھے اپریل میں موسم پھر انگڑائی لیتا ھے اور گرمیوں کا سیزن شروع ھو جاتا ھے یوں یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ھے
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موسموں کی تبدیلیوں کا سلسلہ بدلتا جارھا ھے جس کا ذمہ دار خود حضرت انسان ھے جوں جوں ابادی بڑھتی جارھی ھے شہر بڑھتے جارھے ھیں نئی نئی بستیاں آباد ھوتی جارھی ھیں نئی نئی تعمیرات اور سڑکوں کے جال بچھایا جارھے ھیں جن کے لئے شہری علاقوں سے قدیمی اور بڑے درختوں کا بے دریغ قتل عام کیا گیا ٹمبر مافیا نے روپے پیسے کے لالچ میں قدیمی درختوں کا صفایا کر دیا رھائشی علاقوں کو تجارتی مراکز میں تبدیل کرنے کے لیے بھی لاکھوں درختوں کو کاٹ دیا گیا اور تین چار کنال کی کوٹھیاں بڑے بڑے پلازوں اور شاپنگ مال میں تبدیل ھو گئیں اور کاٹے گئے قدیمی اور بڑے سایہ دار درختوں کی جگہ چھوٹے چھوٹے پردیسی نمائشی پودے لگائے گئے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ھے


حکومت کی جانب سے لاھور و دیگر بڑے شہروں میں پارکس اینڈ ھارٹی کلچرل اتھارٹیوں بنائی گئیں ہیں جو شہروں میں پودوں اور درختوں کی افزائش اور دیکھ بھال کی ذمہ دار ھے مگر حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ پی ایچ اے اتھارٹیز ھی شہروں میں ماحولیات تبدیلیوں کی زمہ دار ھیں جس نے موسمی حالات کے برعکس پنجاب کے شہروں میں دیسی درختوں کی بجائے ولایتی چھوٹے چھوٹے پودے لگائے جو نہایت قیمتی تو ھیں مگر موسمی حالات کے مطابق نہیں ھیں جو نہ سایہ دیتے ہیں اور نہ ھی پھل اور نہ آکسیجن دیتے ہیں اور نہ ھی کاربن ڈائی آکسائڈ و دیگر گیسز جذب کرتیں ھیں نہ سایہ دیتے ھیں اور نہ ھی پھل
اگر آپ کسی بھی سڑک یا نئے بنائے گئے پارکس کو چیک کریں تو آپ کو ایسے بے کار اور بے فایدہ مگر نہایت قیمتی ھزاروں پودے نظر آئیں گئے نئے بنائے گئے باغات یا پارکس یا سڑکوں کے برعکس مغل یا انگریز دور حکومت میں بنائے گئے باغات میں آپ کو لوکل دیسی موسم سے مطابقت رکھنے والے بڑے سایہ دار اور پھل دار نظر آئیں گئے مگر پچھلے کئی سالوں سے بالکل الٹ سلسلہ چل رھا جس سے لاھور سمیت بڑے شہر ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ھو چکے ھیں اور آج لاھور ماحولیاتی آلودگی میں دنیا بھر میں نمبر ون پوزیشن حاصل کر چکا ھے ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آج مئی میں لاھور کا درجہ حرارت 45 سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ھے


زرعی رقبے تیزی سے ھاوسنگ سوسائٹیز کی نذر ھوتے جارھے ھیں بلکہ ھو چکے ھیں جن کی وجہ سے پاکستان خصوصاً پنجاب میں موسموں کا سلسلہ بری طرح متاثر ھورھا ھے جس سے ملک میں گرمیوں کا سیزن کافی لمبا ھو چکا ھے حتی کہ کچھ سالوں سے مارچ اپریل جیسے معتدل مہینوں میں بھی گرمی پڑنی شروع ھو چکی ھے اس کے ساتھ ساتھ سردی کے مہینے نومبر دسمبر میں بھی موسم گرم رہنے لگا ھے جبکہ سردی صرف جنوری کے مہینے تک محدود رہ گئی ھے حضرت انسان کی وجہ سے تقریباً سارا سال گرمی پڑتی ھے جس کی وجہ سے ھمارے شہروں کا درجہِ حرارت خطرناک حد بڑھ چکا ھے مئی جون میں لاھور جیسے شہر میں 46


سے 50 سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ھے
انہی حالات کی وجہ سے پہاڑوں میں بھی موسم تبدیل ھو چکے ھیں جس کی وجہ سے صدیوں سے موجود گلیشئرز بھی پگھلنے شروع ھو چکے ھیں جس کی وجہ سے شمالی علاقوں میں کئی نئی جھیلیں وجود میں آ چکی ھیں جب یہ پانی نیچے میدانوں کی طرف آئے گا تو سیلاب کا سبب بننے گا جو ماضی کی طرح تباھی مچائے گا مگر ھم نے کبھی بھی ان حالات سے نمٹنے کے لیے کوئی مستقل انتظامات نہیں کئے صرف ڈنگ ٹپاو سسٹم پر ھی گزر کرتے ہیں
ضرورت اس امر کی ھے ھمارے انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سستی اور نااہلیوں کو چھوڑ کر مستقل بنیادوں پر پالیسی بنائیں اور ڈنگ ٹپاؤ نظام کو ترک کریں ۔۔۔۔
دن بدن خراب ھوتی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نبٹنے کیلۓ ضروری ھے کہ تمام پاکستانی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں زیادہ سے زیادہ لوکل درخت لگائیں
شہروں میں جو کچھ درخت بچ گئے ھیں ان کو کاٹنے پر سخت ترین پابندی عائد کی جائے ۔۔
پی ایچ اے ایل ڈی اے اور دیگر ادارے بناوٹی پودوں کی بجائے زیادہ سے سایہ دار اور پھل دار درخت لگائیں جائیں
ھر دکاندار اپنی دکان کے سامنے کم از کم دو سایہ دار درخت لگائے


پارکنگ ،سڑکوں نہروں کے کناروں پر سایہ دار درخت لگائیں
تمام ھاوسنگ سوسائٹیز میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں
ھر سکول کالجز نجی و سرکاری اداروں میں دو نمبر شجر کاری کی بجائے دیسی درخت لگائیں اور ان کی حفاظت کریں ۔
شجر کاری کے لئے طلبہ قیدیوں اور فوج کو منظم انداز سے استعمال کیا جائے
تمام شاپنگ مال کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنی خالی جگہوں پر دیسی درخت لگائیں
============================