کراچی میں سیکیورٹی لیپس کا ذمہ دار کون ؟-خود کو بچانے کے لیے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کا پرانا کھیل شروع ۔

کراچی میں سیکیورٹی لیپس کا ذمہ دار کون ؟

خود کو بچانے کے لیے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کا پرانا کھیل شروع ۔
========================

کنفیوشس ڈائریکٹر کے خط کے باوجود سیکورٹی معاملہ نظر انداز
————–
کراچی(سید محمد عسکری) جامعہ کراچی میں عبوری مدت کے لیے آئی قائم مقام انتظامیہ نے ڈیڑھ ماہ کے اندر خالد عراقی دور کے تمام اعلیٰ و کلیدی عہدوں پر تعینات افسران کو فارغ کرکے اپنے منظور نظر افراد کو تعینات کردیا تھا اور ساتھ ہی جامعہ کے اہم ترین شعبہ ایڈوائزر برائے سیکورٹی پروفیسر معیز کو ہٹا کرمن پسند افسر پروفیسر زبیر کو سیکورٹی ایڈوائزر تعینات کر دیا تھا جس وقت یہ واقع ہوا


پروفیسر زبیر اپنے آبائی علاقے بہالپور گئے ہوئے تھے۔ پروفیسر زبیر نے سیکورٹی کے معاملے پر خود کو بری الزمہ کرنے کیلئے معاملہ چینی کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے سر ڈال دیا تھا،کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے 2ڈائریکٹرز ہیں ، جن میں ایک پاکستانی و جامعہ کے ذمہ دار جبکہ دوسرے منتظم کا تعلق چین سے تھا ، پاکستانی ڈائریکٹر کنفیوشس انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر محمد ناصر نے سیکورٹی ایڈوائزر پروفیسر زبیر کو خط لکھا کہ چینی اساتذہ کی سیکورٹی کو فول پروف بنایا جائے ۔جواب میں ڈاکٹر محمد زبیر نے 31 مارچ کو کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے نا م ایک خط لکھا جس میں خود کو بحیثیت سیکورٹی انچارج بری الزمہ قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے چینی اساتذہ جامعہ کراچی کے گیسٹ ہاؤس اور انسٹیٹیوٹ سے بغیر رینجرز و پولیس کی سیکورٹی کے باہر آتے جاتے ہیں اور اگر اس حوالے سے کوئی نقصان ہوا تو جامعہ کراچی

amzn_assoc_ad_type = "smart"; amzn_assoc_marketplace = "amazon"; amzn_assoc_region = "US"; amzn_assoc_design = "enhanced_links"; amzn_assoc_asins = "B08YDMN98H"; amzn_assoc_placement = "adunit"; amzn_assoc_linkid = "89e5e44e36855977b52e15562ae88a53";

اس کی ذمہ دار نہیں ہو گی جس کے بعد 6 اپریل کو کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ناصر نے وائس چانسلر کے ایڈوائزر برائے سیکورٹی ڈاکٹر محمد زبیر کو جوابی خط لکھ کر کہا تھا کہ بحیثیت پاکستانی آپ اور ہم سمجھتے ہیں کہ پاک چین دوستی بہت بلند ہے اس لئے چینی انسٹیٹیوٹ کے اساتذہ کی سیکورٹی و حفاظت کرنا ہماری اولین ترجیح ہے تاہم جامعہ کراچی کے سیکورٹی ایڈوائزر نے معاملے کو سیریس ہی نہیں لیا
https://e.jang.com.pk/detail/112102%22
گزشتہ تین برس سے ملک کی سب سے بڑی جامعہ کراچی سمیت جامعہ ایک درجن سے زائد صوبائ جامعات میں مستقل وائس چانسلر ہی تعینات نہیں ہے
———————
جامعہ کراچی میں خودکش حملہ، 3چینی ہلاک،یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر خاتون نے وین نے کو نشانہ بنایا، ڈرائیور بھی جاں بحق، دھماکے میں 3سے 4کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا،حملہ آور خاتون رکشے میں آئی، ریکی کے بعد گاڑی کو ٹارگٹ کیا گیا، سیکورٹی پر مامور رینجرز اہلکار بھی زخمی، کالعدم BLAنے ذمہ داری قبول کر لی،وزیراعظم شہباز شریف نےچینی ناظم الامور سے تعزیت اورچینی صدر کے نام پیغام میں کہاکہ چینی باشندوں پر حملے سے پوری قوم صدمے میں ہے، مجرموں کو پھانسی پر لٹکائیں گے، انہوں نے وزیر داخلہ کو کراچی پہنچنے کی ہدایت کردی، ادھر وزیراعلیٰ سندھ نےچینی قونصلیٹ جا کر اظہار تعزیت کیا اورقونصل جنرل کو مکمل تحقیقات کی یقین دہائی کروائی۔چینی سفارتخانے نے کہاہےکہ پاکستان چینی شہریوں و منصوبوں کی سیکورٹی یقینی بنائے۔ تفصیلات کےمطابق جامعہ کراچی میں خاتون نے خود کش دھماکےکے ذریعے چینی باشندوں کی وین کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 3چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے، پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 2چینی خواتین اور ایک مرد شامل ہے،جاںبحق افراد کی شناخت ڈائریکٹر کنفیوشس ہوانگ گیوپنگ، ڈنگ موپینگ ، چین سائی اور خالد کے نام سےہوئی


،دھماکے کے تین زخمی نجی اسپتال لائے گئے ،زخمیوں میں دو پاکستانی اور ایک چینی باشندہ ہے، اسپتال انتظامیہ کے مطابق پاکستانی زخمی باشندوں کے نام حامد حسین اور تصور حسین کے نام سے ہوئی ،دونوں پاکستانیوں میں ایک رینجرز اہلکار اور ایک پرائیویٹ سیکورٹی اہلکار ہے، تیسرازخمی چینی باشندہ ہےجس کا نام وونگ ہے، تینوں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا جامعہ کراچی کے اندر واقع کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے پاس وین نمبر BB-0173کے قریب آتے ہی ہوا، وین کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کی ہی تھی،دھماکےکے بعد ریسکیو اور سکیورٹی ادارے جامعہ کراچی پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کیں، دھماکے کے بعد وین میں آگ لگ گئی تھی جسے بجھادیا گیا۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہےکہ سفید ہائی ایس وین جامعہ کراچی کے متعلقہ شعبہ کی طرف آرہی ہے، گاڑی کے عقب میں موٹرسائیکلوں پر رینجرز اہلکار بھی آتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، اس دوران شعبہ کے باہر ایک لڑکی کو کھڑے دیکھا جا سکتا ہے، جونہی ہائی ایس گاڑی لڑکی کے قریب پہنچتی ہے تو خاتون خودکش دھماکہ کرلیتی ہے، دھماکے سےگاڑی بری طرح تباہ ہوجاتی ہے،گرد و غبار کے ساتھ ہی کیمرا بند ہوجاتا ہے اور گاڑی میں آگ لگ جاتی ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 3 سے 4 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے، ہائی ایکسپلوزو دھماکے کے لیے اسٹیل کی بال بیرنگز استعمال ہوئے،بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق خودکش حملہ ایک میٹر کے فاصلے سے کیا گیا، خودکش بمبار کے جسمانی اعضا اور برقعے کے حصے حاصل کر لیے ہیں۔تفتیشی حکام کے مطابق خودکش حملے میں ممکنہ طور پر خاتون خودکش بمبار نے یونیورسٹی آنے کیلئے رکشہ


استعمال کیا،خاتون نے جامعہ کراچی میں داخل ہونے کیلئے مسکن گیٹ کا راستہ استعمال کیا، ممکنہ طور پر خاتون جامعہ کراچی میں دوپہر ایک بج کر 56 منٹ پر داخل ہوئی اور دھماکہ 2 بجے کے بعد کیا۔تفتیشی حکام کے مطابق رکشے کی تلاش نمبر پلیٹ کے ذریعے کی جارہی ہے۔بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد میں قائم چینی سفارتخانے پہنچ گئے،وفاقی وزراء رانا ثنااللہ، احسن اقبال، وزیرمملکت حنا ربانی کھر وزیراعظم کے ہمراہ تھیں، وزیراعظم نے چینی ناظم الامور سے ملاقات کی اور چینی باشندوں کی ہلاکت پر تعزیت کی جبکہ انہوں نے چین کے صدر کیلئے خصوصی تعزیتی پیغام بھی تحریر کیا۔وزیر اعظم نے کراچی دھماکے میں چینی باشندوں کی ہلاکت پر اپنے تاثرات لکھے اور ان کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستانی سرزمین سے دہشت گردی کو ختم کریں گے، اپنے ʼ آئرن برادر پر وحشیانہ حملے پر پوری پاکستانی قوم صدمے میں ہے، پورا پاکستان چین کی حکومت، عوام اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے،واقعے کی تیزی سے تحقیقات کریں گے، مجرموں کو قانون کے مطابق عبرت کا نشان بنائیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو آج (بدھ)کو کراچی پہنچنے کی ہدایت کردی ہے اور مجرموں کی گرفتاری اورسزا دلانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، چینی باشندوں کی جان لینے والوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکائیں گے۔یہاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی دھماکے کے بعد چینی قونصلیٹ پہنچ گئے،ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق مراد علی شاہ نے چینی قونصل جنرل کو دھماکے پر بریف کیا اور 3 چینی شہریوں کی ہلاکت پرافسوس کا اظہارکیا،ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے قونصل جنرل کو واقعےکی مکمل تحقیقات کی یقین دہائی کرائی اور کہا کہ دھماکے میں ملوث افرادکو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم چینی ماہرین کی ملک و صوبے میں خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، کچھ سازشی عناصر کو پاکستان اور چین کی شراکت داری پسند نہیں، اس قسم کی سوچ اور کرداروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے گا۔علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کو سی پیک اور نان سی پیک سے متعلقہ منصوبوں کے تحت سندھ میں مقیم چینی شہریوں کا سیکورٹی آڈٹ کر کے رپورٹ دینے کی ہدایت کردی۔ مراد علی شاہ نے قونصل جنرل کو بتایا کہ ان کی حکومت میتیں چین بھیجنے کے تمام انتظامات کرے گی جس کے لیے انہیں قونصلیٹ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ مراد علی شاہ نے آصف زرداری اوربلاول بھٹو کے تعزیتی پیغامات بھی چینی قونصل جنرل کو پہنچائے،وزیراعلیٰ سندھ نے چینی قونصل جنرل کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے ٹیلی فون پر بات کی اور واقعے کی تفصیلات حاصل کیں۔ چینی قونصل جنرل مسٹر لی بی جیان نے کہا کہ میتوں کو چین منتقل کرنے کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا جائے گا اس سے سندھ حکومت کو آگاہ کیا جائے گا۔ ادھر سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نےکہاہےکہ وہ کراچی یونیورسٹی کے چینی اساتذہ کو خود کش حملے میں نشانہ بنانے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی، چیئر مین مہاجر قومی مومنٹ آفاق احمد ،چیئرمین ایچ ای سی سندھ سید محمد طارق رفیع،ایڈمنسٹریٹر کراچی،مشیر قانون اور ترجمان حکومت سندھ بیرسٹرمرتضیٰ وہاب و دیگر نے جامعہ کراچی میںدھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکہ کے نتیجے میں چینی باشندوں کی ہلاکت پر بے حد افسوس ہے۔ انہوں نے دھماکے نتیجے میں جاں بحق ہوجانے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کی اور زخمی ہونے والوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد ومکمل صحتیابی کی دعا کی۔ اسلام آباد میں چینی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ سیکورٹی پر پوری توجہ دیں اورجب تک ضروری نہ ہو باہر نہ نکلیں۔ساتھ ہی، سفارت خانے نے بیان میں کہاکہ پاکستانی حکام سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان میں چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے عملی اور موثر اقدامات کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرجاری بیان میں بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے چینی باشندوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے،بیان میں


کہاگیاکہ یہ چینیوں پر خاتون حملہ آور کا پہلا خودکش حملہ تھا،حملہ بلوچ خاتون شاری بلوچ عرف برمش نے کیا،خاتون خودکش بمبار نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر 12بجکر 10 منٹ پر ٹوئٹ کیا جس میں’’ رخصت اف اوران سنگت‘‘ کے الفاظ لکھے گئے ہیں،بی ایل اے کی جانب سے خاتون بمبار کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے۔ جامعہ کراچی میں خودکش حملہ کرنے والی حملہ آور شاری بلوچ 6 ماہ قبل کراچی منتقل ہوئی،تفتیشی زرائع کے مطابق خودکش حملہ آور خاتون ایم فل کی طالبہ رہی ہے ،شاری بلوچ کا شوہر ڈاکٹر ہے،خودکش بمبار شاری بلوچ کے کئی رشتے دار سرکاری ملازمین ہیں،خودکش حملہ آور درمیان میں ایک بار اپنی بہن کی شادی کیلئے آبائی شہر گئی۔
https://e.jang.com.pk/detail/112082%22
============

کراچی یونیورسٹی میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی پی سی آئی اے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہیں، ایس ایس پی ایسٹ، ایس ایس پی ملیر اور ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ اینڈ سیل بھی ٹیم میں شامل ہیں۔


ٹیم تحقیقات مکمل کر کے حکام بالا کو آگاہ کرے گی، کیس پر سی ٹی ڈی اور رینجرز کی ٹیمیں بھی کام کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی شہریوں کا خون رائیگاں نہیں جانا چاہیے، دھماکے میں ملوث عناصر کو قیمت چکانا ہو گی، چین

تحریر جاری ہے‎

کراچی یونیورسٹی کے اندر سے تقریباً تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ یونیورسٹی کے اطراف شواہد اکٹھے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور دیگر 4 زخمی ہو گئے تھے۔

سندھ کے آئی جی پولیس مشتاق احمد مہر نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ دھماکا تقریباً ڈھائی بجے کراچی یونیورسٹی کی وین میں ہوا۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی میں خود کش دھماکا، تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق


بعد ازاں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

کراچی یونیورسٹی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ جاں بحق افراد میں سے 3 چینی شہری تھے، ان کی شناخت کنفیوشش انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ، ڈنگ موپینگ، چین سائی اور ڈرائیور خالد کے نام سے ہوئی۔

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وین جیسے ہی کامرس ڈپارٹمنٹ کے قریب واقع کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی طرف مڑتی ہے تو دھماکا ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان: دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ، پاک فوج کے 2 جوان شہید

سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے ایک برقع پوش خاتون کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے دروازے کے باہر ایک طرف کھڑی ہیں، وین جیسے ہی انسٹی ٹیوٹ کے دروازے کے قریب آتی ہے تو وہ خود کو اڑا دیتی ہیں۔


محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سربراہ راجا عمر خطاب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ خود کش حملہ تھا، جس میں دو خواتین سمیت تین غیرملکی اور ایک پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حملہ ایک خاتون نے کیا اور ایک علیحدگی پسند کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ہے، باقاعدہ ریکی کے بعد اس جگہ پر یہ کارروائی کی گئی۔
https://www.dawnnews.tv/news/1181327/
=======================

===========================