باغ جناح میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے کی جھلکیاں

کراچی: 25 جولائی کو متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر موجود تھا، باغ جناح کے وسیع و عریض میدان میں تیار کیاگیا پنڈال کھچا کھچ بھر گیا، خواتین انکلوژر میں کرسیاں کم پڑ گئیں۔  منتظمین کے مطابق جلسہ گاہ میں لگائی گئی 45 ہزار کرسیاں شرکا کے لیے کم پڑ گئیں۔  پنڈال کے اطراف لوگوں کی بڑی تعداد کھڑے ہو کر جلسے کی کارروائی میں شریک رہی۔  جلسہ گاہ میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اور بلاول بھٹو کے قدآور پینافلیکس لگائے گئے۔ 

[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=we9Cr2qXHxo[/embedyt]

اسٹیج پر مرکزی بینرز پر جلی حروف میں جولائی 25 سلیکشن نامنظور ، پی ٹی آئی مہنگائی لائی ، متحدہ اپوزیشن کا یوم سیاہ دیگر نعرے تحریر تھے۔ متحدہ اپوزیشن کے جلسے سے مرکزی خطاب چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری، ایاز صادق اور مولانا عبدالغفور حیدری نے کیا۔ جلسے میں مقررین نے سب سے زیادہ سیلیکٹڈ وزیراعظم کا لفظ استعمال کیا۔  گو نیازی گو، گونیازی گو جلسے کا مقبول نعرہ رہا۔ مزار قائد کے سائے تلے 36 کنٹینروں پر مشتمل 120 فٹ لمبا، 60 فٹ چوڑا اور 30 فٹ اونچا اسٹیج بنایا گیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سوا آٹھ بجے جلسہ گاہ پہنچے تو شرکاء نے پارٹی پرچم لہرا کر پرجوش نعروں سےاستقبال کیا اور ویلکم ویلکم بلاول ویلکم کے نعرے لگائے۔




 چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر کا آغاز پاکستان زندہ باد کے نعرے سے کیا۔ اسٹیج پر دو بڑی مرکزی اسکیرینزجبکہ جلسہ گاہ میں چھوٹی اسکیرینزپرجلسہ کی کارروائی دکھائی گئی۔  جلسہ گاہ میں بینرز پر احتساب کے نام پر سیاسی انتقام نامنظور، سیلیکٹیڈ وزیراعظم، معاشی دہشت گردی نامنظور ، خوش آمدید بلاول بھٹو اور دیگر نعرے تحریر تھے۔ جلسہ گاہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلا حصہ اسٹیج ،دوسرا خواتین انکلوژر اور تیسرے حصے میں مرد اور نوجوان کارکنان کی نشستیں مختص تھیں۔  جلسہ گاہ میں لائٹنگ کا خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔ جلسے کے اطراف علاقوں کو بھی پاکستان پیپلز پارٹی اوردیگراپوزیشن جماعتوں کے پرچموں اور بینرز سے سجایا گیا۔ جلسہ گاہ میں خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی۔  جیالوں اور جیالیوں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تصاویر اور پارٹی پرچم اٹھا رکھے تھے۔  خواتین، بچوں اورنوجوانوں نے پارٹی پرچم کی مناسبت سے چہروں پر فیس پینٹنگ کرا رکھی تھی، جلسہ گاہ کے شرکاء کا جوش قابل دید رہا۔ جلسے کے آغازپر بم ڈسپوزل اسکواڈ کی خصوصی ٹیموں نے جلسہ گاہ کی سرچنگ کی۔  جلسہ گاہ میں قافلوں کی آمد 6 بجے شروع ہوئی۔  جلسے کی کارروائی نماز مغرب کے بعد شروع ہوئی۔  جلسے کی کوریج کے لیے ملکی اورغیرملکی میڈیا کی بڑی تعداد جلسہ گاہ میں موجود تھی۔




 جلسے کی کوریج کے لیے ڈرون کیمرے بھی استعمال کیے گئے۔  اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی قیادت میں ریلیاں اورچھوٹے بڑے جلوس جلسے میں شرکت کے لیے باغ جناح پہنچے۔  پی ایس ایف، سندھ پیپلز یوتھ، مینارٹی، لیبر ونگز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر جیالوں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کے ورکرز نے جلسے کے انتظامات سنبھال رکھے تھے۔ 




[supsystic-gallery id=182]