آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے دو روزہ تیسری وومن کانفرنس کا رنگا رنگ آغاز وومن کانفرنس کا افتتاح میوزک اکیڈمی کے طلباءکی زبردست ڈرم سرکل پرفارمنس سے کیا گیا


آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے دو روزہ تیسری وومن کانفرنس کا رنگا رنگ آغاز

وومن کانفرنس کا افتتاح میوزک اکیڈمی کے طلباءکی زبردست ڈرم سرکل پرفارمنس سے کیا گیا

ہم پاکستان کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے لاتے ہیں مگر بدقسمتی سے یہ روشن چہرہ اس وقت تک روشن نہیں ہوسکتا جب تک پاکستان کی نصف آبادی کو مکمل حقوق حاصل نہیں ہوتے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

جو سماج لڑکیوں کی لاشوں پر رکھا گیا ہو وہ ترقی نہیں کر سکتا،معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ

کراچی ( )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں دو روزہ تیسری وومن کانفرنس کا رنگا رنگ آغاز ، آرٹس کونسل میوزک اکیڈمی کے طلباءنے زبردست ڈرم سرکل بجاکر افتتاح تقریب میں چار چاند لگادیے، وومن کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ،زبیدہ مصطفی، سلطانہ صدیقی، فاطمہ حسن، انیس ہارون، نورالہدی شاہ، قدسیہ اکبر، مہناز رحمن، پروفیسر اعجاز فاروقی و دیگر نے شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر ہما میر نے انجام دیے۔ کانفرنس کے پہلے روز صنفی امتیاز ، خواتین کی صحت پر سیشن، تھیٹر اور میوزیکل پرفارمنس پیش کی گئی۔ اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم پاکستان کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے لاتے ہیں مگر بدقسمتی سے یہ روشن چہرہ اس وقت تک روشن نہیں ہوسکتا جب تک پاکستان کی نصف آبادی کو مکمل حقوق حاصل نہیں ہوتے، انہوں نے کہاکہ ایک خاتون ورکنگ وومن ٹی وی میں پروڈیوسر تھی اپنی محنت سے آج پاکستان میں سب سے بڑے چینل کی مالک ہیں، یہ کامیابی ہے، جس طرح مثبت سوچ کو اجاگر کرکے سوسائٹی میں آپ سب نے جو کردار ادا کیا، میں تمام خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں، آپ نے خواتین اور سوسائٹی کی بہتری کے لیے جو کام کیا وہ قابلِ تعریف ہے، آج جو خواتین ہمارے سامنے موجود ہیں یہ success story ہیں، سلطانہ صدیقی نے کہاکہ احمد شاہ کو اس کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتی ہوں، وہی ادارے ترقی کرتے ہیں جو وقت کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اب جس طرح آرٹس کونسل میں پروگرام ہو رہے ہیں وہ لائق تحسین ہے، انہوں نے کہاکہ میں نے ہمیشہ خواتین کے حقوق کی بات کی، جب تک ذہن تبدیل نہیں ہوں گے تب تک کچھ نہیں ہو سکتا۔ وہ معاشرہ گھر ترقی نہیں کر سکتا جہاں عورت معاشی طور پر مضبوط نہیں، ذہنوں کی تربیت کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے کہاکہ بچیوں کو تعلیم کے زیور سے راستہ کریں اور مجھے فخر ہوتا ہے کہ میرے بیٹے میری بہوو¿ں کے نام سے جانے جاتے ہیں، زبیدہ مصطفی نے کلیدی خطبہ میں کہاکہ خواتین کے حقوق کے لیے آرٹس کونسل تین سال سے یہ محفل سجا رہا ہے، احمد شاہ اس اقدام کے لیے مبارکباد کے مستحق ہیں، عورت اور مرد میں

باہمی تعاون کے بغیر کوئی چیز آگے نہیں بڑھ سکتی، ہمارے ملک میں انتہا پسندی شدت اختیار کر گئی ہے، انتہا پسندی کے جواب کے لیے ایسے اقدامات بے حد ضروری ہیں، ہمیں ایسے اقدامات سے امید ملتی ہے کہ ہمارے لیے کچھ ہو رہا ہے، خواتین کے لیے اب دروازے کھل گئے ہیں، خواتین جہاز بھی چلا رہی ہیں، جو ترقی ہوئی ہے وہ نظر بھی آنی چاہیے، انہوں نے کہاکہ تعلیم کے میدان میں ہم ابھی بھی بہت پیچھے ہیں، خواتین کو آج بھی تعلیم کے زیور سے محروم رکھا جارہا ہے،تعلیم سے عورت با اختیار ہوتی ہے۔ مہناز رحمان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ یہ وومن کانفرنس احمد شاہ کی طرف سے اچانک حملہ تھا اس شاندار کانفرنس کے انعقاد پر آرٹس کونسل کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہاں کی عورت با اختیار نہ ہو گی، شاعرہ فاطمہ حسن نے کہاکہ احمد شاہ نے مجھ پر بہت سی ذمے داریاں ڈال رکھی ہیں،میں بنیادی طور پر شاعرہ ہوں، آج میں صرف شاعری ہی کروں گی، انہوں نے اپنی نظمیں حاضرین کے گوش گزار کیں۔ معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ نے کہاکہ جو سماج لڑکیوں کی لاشوں پر رکھا گیا ہو وہ ترقی نہیں کر سکتا، ہمارے ہاں پچیاں کالج اور یونیورسٹی تو جا رہی ہیں مگر عورت کے لیے منظر ابھی اتنا بھی حسین نہیں ہے، آج بھی کاروکاری کے الزام میں عورتوں کو قتل کردیا جاتا ہے، ننگے پاﺅں کسان عورتیں کام کر رہی ہیں، مزدور عورتیں اینٹیں بنا رہی ہیںان اینٹوں سے ہمارے گھر بنتے ہیں، عورت مارچ ہوتا ہے ہم اپنی جہالت کی آخری انتہا پر پہنچ جاتے ہیں، ہم تو سارا سال ساری زندگی عورت مارچ میں رہتے ہیں ، صادقہ صلاح الدین نے کہاکہ میرا تعلق تعلیم کے شعبے سے ہے، میں بچیوں کو دیکھتی ہوں وہ کچھ بننا چاہتی ہیں، لڑکیوں کو ان کے خواب پورے نہیں کرنے دیئے جاتے، ان کو جیون ساتھی چننے کا حق نہیں دیا جاتا، نفرتوں کے ساتھ زندگی شروع کرنے اور سمجھوتہ کرنے سے اچھا ہے کہ اپنی زندگی کا چناﺅ خود کریں، اپنی بچیوں کی خوشیوں پر اپنی انا قربان کریں۔اعجاز احمد فاروقی نے کہاکہ پسماندہ علاقوں میں جو ظلم ہو رہا ہے میں اس بات کو سمجھتا ہوں جو پچیاں چاروں طرف سے تعلیم کے حصار میں ہوتیں ہیں وہ پر اعتماد ہوتیں ہیں، ہماری بچیوں کا مستقبل روشن ہے، جامعہ کراچی میں پچھتر فیصد لڑکیاں ہیں، لڑکیاں اب ڈاکٹر ہیں،جہاز چلا رہی ہیں، قدسیہ اکبر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہاکہ یہاں موجود تمام خواتین کو سلام پیش کرتی ہوں، ہمارے مذہب نے عورت کو جتنی عزت دی ہے وہ کہیں اور نہیں، ہمارا مذہب عورتوں کے بارے میں سوچتا ہے، قیامت کے روز ماں کے نام سے پکارا جائے گا، مرد و عورت مل کر کام کریں تو معیشت بھی ترقی کرے گی، ضرورت صرف نظریہ بدلنے کی ہے۔

====================================
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں دو روزہ تیسری وومن کانفرنس کے پہلے روز ”WOMEN’S HEALTH: Physical, Mental“پر سیشن کا انعقاد

کراچی ( )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں دو روزہ تیسری وومن کانفرنس کے پہلے روز ”WOMEN’S HEALTH: Physical, Mental“پر تیسرے سیشن کا انعقاد کیاگیا جس میں صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو، ڈاکٹر عائشہ میاں، ڈاکٹر ہما حسن، ڈاکٹر روبینہ حسین اور حنا امبرین طارق نے اظہارِ خیال کیا جبکہ نظامت کے فرائض کوثر ایس خان نے انجام دیے۔ صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کہاکہ ہمیں اپنے سسٹم کو بدلنے کی ضرورت ہے، عورت اپنے حق کے لیے آواز نہیں اٹھاتی جو کہ تشویش ناک بات ہے، ہمیں تمام مسائل کا مل کر حل نکالنا ہوگا جس میں خاندانی منصوبہ بندی سب سے اہم ہے، کمپلین مڈوائف کا سسٹم بنادیا ہے، ہمیں پریشر کو کم کرنا ہوگا، اپنے سسٹم کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں تاکہ کسی قسم کی کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، ڈاکٹر عائشہ میاں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگاکہ مریض کے ساتھ کیا مسائل ہیں جس میں خاندانی ہسٹری کو بھی سامنے رکھنا چاہیے، انہوں نے کہاکہ ہم مینٹل ہیلتھ کو ہیلتھ کا حصہ ہی نہیں سمجھتے اگر عورت پیٹ سے ہے تو اس کے آس پاس خوب صورت بچوں کی تصاویر رکھ دی جاتی ہیں بچے کی پیدائش کے دوران ہمیں دماغی طور پر عورت کو خوش رکھنا چاہیے کسی بھی قسم کی دماغی پریشانی ماں اور بچے دونوں کے لیے نقصان دے ثابت ہوسکتی ہے، فیملی فزیشن حنا امبرین طارق نے کہاکہ پاکستان میں بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ فیملی میڈیسن کیا ہے ، فیملی فزیشن مریض کا کاونسلر ہوتا ہے، وہ ہر لیول پر مرض کی کاونسلنگ کرتا ہے اگر اسے کوئی مرض ہے یا وہ ڈپریشن کا شکار ہے تو کاﺅنسلنگ سے ہی پتا چلتا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، آج کی خواتین خاندانی منصوبہ بندی کے لیے فیملی میڈیسن کی بجائے انجکشن لگوانے پر انحصار کرتی ہیں ،ڈاکٹر ہما حسن نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عورتیں خود پر توجہ دینا ہی نہیں چاہتیں وہ بچوں میں الجھ چکی ہیں، آج کے دور میں عورت کو پتا ہی نہیں کہ معاشرہ کتنا ترقی کرچکا ہے، خواتین کو اپنے دل کی بات شیئر کرنی چاہیے کونسلنگ کی ضرورت ہے جہاں کسی قسم کی شرم اور جھجھک نہیں ہونی چاہیے، ڈاکٹر روبینہ حسین نے کہاکہ آج بھی عورت ڈرتی ہے جس کی وجہ سے اس پر ہونے والے ظلم و ستم سامنے نہیں آپاتے، اسلام نے عورتوں کے لیے بہت آسانیاں رکھی ہیں خواتین کو اپنی طاقت کا اندازہ کرنا ہوگا ۔

=======================

آرٹس کونسل میں جاری تیسری وومن کانفرنس کے پہلے روز کا اختتام موسیقی،کلاسیکل ڈانسز اور تھیٹر پرفارمنس پر ہوا

کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں دو روزہ تیسری وومن کانفرنس میں ثمینہ نذیر کا تھیٹر”دریچہ“ پیش کیا گیا، میوزک اکیڈمی کی طالبات نے پڑھنت کی، کلاسیکل ڈانسر فرح یاسمین شیخ اور زاشانے ملک نے زبردست کتھک ڈانس پیش کرکے خوب داد وصول کی جبکہ جون ایلیائ لان میں ACMA the Band نے احسن باری کے ساتھ محفل میں خوب رنگ جمایا، لان میں موجود شائقین نے ACMA the Band کی زبردست میوزیکل پرفارمنس پر جھومتے رہے۔