پاکستان تحریک انصاف سندھ میں تنظیمی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں

یاسمین طہٰ
===============

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے صوبائی کابینہ اور ڈویژنل عہدیداران کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔اور اللہ بخش انڑ، ایم این اے شکور شاد، طاہر شاہ اور اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ پی ٹی آئی سندھ کے سینئر نائب صدور مقرر کیے گئے ہیں۔کابینہ میں ایم این اے لال مالہی، علی جونیجو، آغا ارسلان، ایم پی اے راجہ اظہر، گل محمد رند اور ایم پی اے سدرہ عمران صوبائی نائب صدور ہونگے جبکہ ایم پی اے ارسلان تاج کو پی ٹی آئی سندھ کا سیکرٹری اطلاعات مقرر کیا گیا ہے۔اسکے علاوہ علی پلہ ایڈیشنل جنرل سیکرٹری اور راجہ خان جکھرانی، ذولفقار شاہ، لاجپت بھیل صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹریز، شوزب کپاڈیہ صوبائی فنانس سیکرٹری اور ارسلان مرزا کوایڈیشنل فنانس سیکرٹری مقررکیاگیاہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان تحریک انصاف سندھ میں تنظیمی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں،اور استعفوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ اور سیّد طاہر شاہ سینئرنائب صدر کے عہدے سے مستعفی ہوئے،جب کہ علی جونیجو بحیثیت نائب صدر مستعفی ہو گئے ہیں۔میرپورخاص ڈویژن سے جنرل سیکریٹری کے عہدے سے اکبر علی پلی نے بھی استعفیٰ بھجوا دیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ مستعفی ارکان کو سندھ کے صدر علی زیدی کی پالیسی سے اختلاف ہے۔ حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے عدم اعتماد کی کوششوں کو بے سود قرار دیدیا۔ایم کیو ایم کے وفاقی وزیرآئی ٹی سید امین الحق نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ساڑھے تین سالوں میں اپوزیشن نے جتنی بھی کوششیں کیں وہ ناکام ہوئیں۔انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کے وفد نے مولانا فضل الرحمن، اے این پی، لاہور میں ق لیگ اور ن لیگ کی قیادت سے ملاقاتیں کیں لیکن کسی بھی ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ ان ملاقاتوں کا مقصد سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے کالے قانون کے حوالے سے ایم کیو ایم کے موقف کی حمایت پر ان جماعتوں کا شکریہ ادا کرنا تھا۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے رابطہ کیا تو مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کیا جائیگا۔ادھر ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا کہ حکومت کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ان کے آپشنز کھلے ہوئے ہیں، ابھی ہم وفاقی حکومت کے اتحادی ہیں۔واضع رہے کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتمادلانے کیلئے شہباز شریف نے متحدہ رہنماؤں وسیم اختر اور عامر خان سے ملاقات کی تھی جس میں متحدہ کو راضی کرنے کی کوششیں کی گئی جس کے جواب میں متحدہ نے حتمی فیصلے کیلئے وقت مانگ لیاتھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکز میں متحدہ کو ایک اور وزارت کا حکومتی وعدہ جلدپورا ہونے جارہا ہے،تاکہ متحدہ کو تحریک عدم اعتماد سے دور رکھا جاسکے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں 500 بستروں اور 18 جدید ترین آپریشن تھیٹرز پر مشتمل نو منزلہ سرجیکل کمپلکس کا افتتاحکردیا اس موقع پر انھوں نے کہا کہ سندھ میں صحت عامہ کے نظام میں ایک انقلاب جاری ہے، ہم علاج کی مفت سہولیات شہریوں کے گھروں کی دہلیز تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ سرجیکل کمپلکس، کراچی جیسے شہر کے صحت عامہ کے انفرا اسٹرکچر میں بہت بڑا اضافہ ہے۔ واضح رہے کہ 500 بستروں اور 18 جدید ترین آپریشن تھیٹروں پر مشتمل سرجیکل کمپلکس میں ساڑھے چار ہزار مریضوں کا معائنہ کرنے کے لئے اوپی ڈی بھی موجود ہوگی۔ جناح اسپتال کے سرجیکل کمپلکس میں تمام آپریشنز اور علاج بالکل مفت ہوگا۔پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سوئی گیس،مہنگائی بحران کیخلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں وزیر اعلی سندھ کے سیاسی امور کے معاون اور کراچی کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی، رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی، ایم پی اے شاہینہ شیر علی، شہنیلہ خانزادہ، نازیہ ساجد، عمار شارق اور بڑی تعداد میں رہنماؤں نے شرکت کی۔ رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی، بیروزگاری اور غیر یقینی کی کیفیت نے عوام کو حکومت کو رخصت کرنے کے لئے نکلنے پر مجبور کردیا ہے۔ لانگ مارچ پی پی پی کا ہی نہیں بائیس کروڑ عوام کا ہے۔ عوام بہت بڑی تعداد میں لانگ مارچ میں شرکت کریں گے۔حکومت مخالف احتجاج کے سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی نے 27 فروری کے لانگ مارچ کے شیڈول کا اعلان کر دیا، لانگ مارچ 27فروری دوپہر کو مزارِ قائد کراچی سے روانہ ہوگا۔بلدیاتی قانون میں ترامیم کے معاملہ کا جائزہ لینے کے لئے پیپلزپارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق رائے ہوگیا،سلیکٹ کمیٹی سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کی سفارشات تیار کرے گی۔ کمیٹی سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بلدیاتی قانون کامسودہ تیار کرے گی۔اپوزیشن کی جانب سے سلیکٹ کمیٹی میں ایم کیوایم،پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے ارکان شامل ہیں۔ کمیٹی میں اپوزیشن کی نمائندگی اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، ارسلان تاج، فردوس شمیم نقوی، ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل، جاوید حنیف، محمد حسین، جی ڈی اے کے حسنین مرزا اور نند کمار کریں گے جبکہ پیپلزپارٹی کی طرف سے ناصرشاہ سعید غنی اور دیگر شامل ہونگے۔سندھ اسمبلی نے صوبے بھر میں طلبا یونین کی بحالی کا تاریخی بل منظور کرلیا جس کے بعد صوبہ سندھ اڑتیس سال بعد طلبا یونین بحال کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے بل کی رو سے جامعات دو ماہ میں طلبا یونین بحالی کے لئے ضروری قوائد مرتب کرین گی۔