معدے کے امراض پاکستان میں بہت تیزی سے شدت اختیار کر رہے ہیں

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) آپ کو اس پریس کانفرنس میں خوش آمدید کہتی ہے۔
میرا نام ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد ہے، سیکرٹری جنرل پی ایم اے سنٹر۔ اس پریس کانفرنس میں میرے ساتھ موجود ہیں ڈاکٹر سید محمد زاہد اعظم، پروفیسر آف میڈیسن اینڈ گیسٹرو اینٹرولوجی/ہیپاٹولوجی، ڈاکٹر قاضی ایم واثق، خازن پی ایم اے سینٹر، ڈاکٹر سونیا نقوی، صدر پی ایم اے کراچی، ڈاکٹر عبدالغفور شورو، جنرل سیکرٹری پی ایم اے کراچی۔
پی ایم اے نے ہمیشہ صحت کے مسائل اور مختلف بیماریوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی ہے۔ ہم ہمیشہ بیماریوں سے بچاؤ پر زور دیتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ ہم مختلف بیماریوں سے بچاؤ اور آگاہی فراہم کرنے کے لیے ہمیشہ صف اول میں رہتے ہیں کیونکہ ہم دو سال سے زیادہ عرصے سے کورونا وائرس کے بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے حوالے سے ہم نے پاکستان میں کوویڈ 19 کے پھیلاؤ سے ایک ماہ قبل حکومت کو خبردار کیا تھا۔
اپنی صحت کی حفاظت کرنا ہم سب پر فرض ہے۔ اگر جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہو تو پورا جسمانی نظام متاثر ہوجا تا ہے۔ معدے کا نظام بھی کچھ اس ہی طرح کا ہے۔ جیسا کہ پیٹ میں مروڑ، کھنچاؤ، تیزابیت، کھانے کے بعد سینے میں جلن، قے یا پیٹ کا پھولنا وغیرہ۔ اگر اس طرح کی کیفیت مسلسل رہے تو مریض کو جلد از جلد ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے ایسی علامات آگے چل کر خطرناک ہو سکتی ہیں۔
معدے کے امراض پاکستان میں بہت تیزی سے شدت اختیار کر رہے ہیں۔ کئی دہائیوں سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ معدے کا السر ذہنی دباؤ، مرچ مصالحے والے کھانے، تمباکو نوشی یا کسی ایسی عادت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لیکن ۲۸۹۱ میں جب سائنسدانوں نیہیلی کو بیکٹر پایئلوری(H-Pylori) دریافت کیا تو پتا چلا کہ اکژ معدے کا السرس جرثومہ سے ہوتاہے اور پاکستان کی ۰۸ فیصد آبادی ہیلیکو بیکٹر پایئلوری (H-Pylori) کو شکار ہے جو کہ پاکستان میں پیٹ کی بیماریوں کے بڑی وجہ ہے۔
H. Pylori کی علامات میں پیٹ میں درد یا جلن کے ساتھ درد شامل ہے جو پیٹ کے خالی ہونے پر شدید ہو سکتا ہے، متلی، بھوک میں کمی، بار بارڈکار آنا ، اپھارہ اور غیر ارادی وزن میں کمی شامل ہیں۔
لوگ آلودہ کھانے، پانی، یا کھانے کے برتنوں سے H. pylori بیکٹیریا نگل سکتے ہیں۔ گنجان آباد علاقے اور آلودہ پانی یا سیوریج کا ناقص نظام انفیکشن کے پھیلاؤکا سبب ہیں۔ متاثرہ شخص اپنے تھوک اور دیگر جسمانی رطوبتوں کے ذریعے بیکٹیریا منتقل کر سکتا ہے۔
پائلوری کو دائمی معدے کی خرابی، معدے اور چھوٹی آنت کے السر، اور یہاں تک کہ معدے کے کینسر کا سبب سمجھا جاتا ہے۔ تمام ترقی پذیر ممالک کی طرح، پاکستان میں بھی H. pylori کا پھیلاؤ 50-90% کی حد میں رپورٹ کیا گیا ہے۔
اس جر ثومے کی تشخیص کے لئے پاکستان میں جون یا فضلہ کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں جو کہ مریض کے لیے تکلیف دہ ہوتا ہے اور نتائج بھی دو سے چار دن میں آتے ہیں اور تب تک مریض تکلیف میں ہوتا ہے۔
پی ایم اے Otuska Pakistan کے اشتراک سے اس اہم مسئلے پر آگاہی کی مہم چلا رہا ہے۔اس سلسلے میں Otuska Pakistan نے مریضوں کی آسانی کے لیے پاکستان میں H. Pylori کی تشخیص کیلئے یوریا بریتھ ٹیسٹ(Urea Breath Test) متعارف کروایا ہے جوکہ جاپان کی ٹیکنالوجی ہے اور US-FDA سے تصد یق شدہ ہے۔ یہ ٹیسٹ انسانی سانس کے نمونے سے کیا جاتا ہے جسکے لیے صرف 20 منٹ درکار ہوتے ہیں اور مریض کو پچیدہ مراحل سے بھی نہیں گزرنا پڑتا ہے۔

اللہ ہم سب کو محفوظ رکھے۔