پیپلز پارٹی اور متحدہ اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کیلئے ایک بار پھر سندھ کے عوام کو دست و گریبان کر کے ماضی کا خوفناک کھیل دوبارہ کھیلنا چاہتے ہیں۔ حبیب جان

کراچی سٹی الائنس کے مرکزی رہنما حبیب جان نے گزشتہ روز چیف منسٹر ہاؤس پر ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ کے احتجاج اور پولیس کی بربیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کیلئے ایک بار پھر سندھ کے عوام کو دست و گریبان کر کے ماضی کا خوفناک کھیل دوبارہ کھیلنا چاہتے ہیں۔ حبیب جان نے کہا الطاف حسین عامر خان آفاق احمد خان خالد مقبول صدیقی اور دیگر نے ہزاروں پڑھے لکھے مہاجروں کو ایک دوسرے کے مخالف کھڑا کرکے قبرستان بھر دئیے اور اسی طرح زرداری نے لیاری ملیر اور دیگر مضافات کے ہزاروں جوانوں کو سیاسی مفاہمت کی بھیبٹ چڑھادیا۔ حبیب جان نے مزید کہا کہ PSL عالمی سطح کے کرکٹ میلہ سے صرف ایک دن پہلے ریڈ زون میں اس طرح کی دھماچوکڑی معاشی حب کراچی کے امن کے خلاف منظم سازش نہیں تو اور کیا ہے۔ 22 اگست 2016 کے بعد جس متحدہ کو سانپ سونگھ گیا تھا وہ آج اچانک اپنے بِل سے باہر واپس کیسے آگئی اگر انہوں نے یہی مزاحمت اپنے قائد الطاف گینڈا سوامی نارائن کیلئے دکھائی ہوتی تو آج وہ لندن میں تنہائی میں اپنے مرنے کی دعائیں نہ کررہا ہوتا. حبیب جان نے کہا کہ سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد تجرباتی لیبارٹری کو تالا لگانے میں ہی بھلائی ہے۔ مزید تجربات پاکستان کو کھوکھلا کردینگے، خدا کے واسطہ انڈے دینے والی مُرغی کراچی کو زبح مت کرو اس کے انڈوں پر گزارا کرو ورنہ پاکستان کے باہر سیاستدان کیا کہ جنرل کیا کہ جج کیا کہ اکیس گریڈ کے افسران سمیت سب کو شوفرنگ یا پھر ریسٹورنٹ میں ڈشوں کو صاف کرنے کے علاوہ کوئی دوسری نوکری نہیں ملنی اور پنشن اور کرپشن کے پیسوں سے بمشکل یورپ امریکہ میں تین کمروں کا فلیٹ ہی مل پائے گا۔ باقی تھوڑا بہت جو بچے گا وہ یہ گورے منی لانڈرنگ کے نام پر ضبط کرکے ذلیل خوار کردینگے. حبیب جان نے اندرون سندھ اور بالخصوص کراچی کے نوجوانوں سے درخواست کی ہے کہ ہمیں اس وقت اتحاد اور یقین محکم کی ضرورت ہے لہذا ہمیں اب ان پیشہ ور مہاجر سندھی کارڈز استمعال کرنے والے جگادریوں کے ہاتھوں استمعال نہیں ہونا اور ان کی سازشوں کو ناکام بنا کر ہمیں تعلیم کے ساتھ ساتھ سندھ کے شہروں میں صنعتی اور زرعی انقلاب برپا کر کے خوشحالی کو دستک دینی ہے۔ آخر میں حبیب جان نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور اشرافیہ کے ساتھ ساتھ اسٹبلشمینٹ کے اکابرین کو مشورہ دیتے ہوئے دست بستہ گزارش کرتے ہوئے کہا ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کی جائیں پاکستان ایک جنت ہے اگر خدانخواستہ اقتدار کی حرص اور سنگ مرمر کے مکانات کی خواہشات میں پاکستان کو نقصان پہنچا تو آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر اور شاہ ایران کی طرح دو گز زمین بھی کوئے یار میں نہ ملے گی۔