یہ اس لیگ کا ساتواں سیزن ہے ، اب تک کے ساتوں سیزن میں سوائے علی ظفر کے گانے کے پی سی بی کے بقیہ آفیشل سونگ سے لیکر مارکیٹنگ کیلیے بنائے گئے اشتہارات تک سب میں پی سی بی کی نااہلی دکھائی دیتی ہے

ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کا27 جنوری سے کراچی میں آغاز ہو رہا ہے یہ اس لیگ کا ساتواں سیزن ہے ، اب تک کے ساتوں سیزن میں سوائے علی ظفر کے گانے کے پی سی بی کے بقیہ آفیشل سونگ سے لیکر مارکیٹنگ کیلیے بنائے گئے اشتہارات تک سب میں پی سی بی کی نااہلی دکھائی دیتی ہے،کبھی انڈین پریمئیر لیگ کے کمرشلز کی ہوبہونقل کی جاتی ہے اور کبھی بدترین افتتاحی تقریب سے دنیا کو ہنسنے کا موقع دیا جاتا ہے، گذشتہ دنوں پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ اگر وہ حکومت سے گئے تو اور خطرناک ہوجائیں گے ،ان کے جانے کی باتیں کچھ عرصے سے میڈیا میں آئی جارہی ہیں لیکن پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل جو پرومو جاری ہوا ہے اس نے دیکھنے والوں کو دنگ کردیا ہے،اس آفیشل پرومومیں دکھایا گیا گیا کہ پی سی بی کے سربراہ رمیز راجہ وزیراعظم ہاؤس میں داخل ہوتے ہیں اور اندر جاتے ہوئے ان کے “بوٹ “کا کلوزاپ دکھایا گیا ہے پھر وہ عمران خان کے پاس پہنچ کر کہتے ہیں” پی ایم،،، ٹائم”رمیزراجہ کی یہ بات سن کر پرائم منسٹر عمران خان رمیزراجہ کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور ایک جگہ پہنچ کر پی ایس ایل سیون کے افتتاح کا اعلان کرتے ہیں ، کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والوں کے علم میں یہ بات ہوگی کہ کرکٹ میں “ٹائم ” ک الفظ کب بول اجاتا ہے، جب ٹیسٹ کرکٹ میں کسی دن ک اکھیل ختم ہوتا ہے تو امپائر وکٹ سے بیلز ہٹانے کے بعد “ٹائم “کہتا ہے، امپائر ٹائم سیشن کے اختتام پر بھی بولتے ہیں جیسے چائے یاکھانے کے وقفے کے اختتام پربیلز ہٹاکر ٹائم کہاجاتا ہے، یعنی کرکٹ کے کھیل میں “ٹائم “کی اصطلاح خاتمے کے طور پر استعمال ہوتی ہے ایسے میں جب حکومت کی جانے کی باتیں ہورہی ہوں اور وزیر اعظم کو یہ کہ کرسیٹ سے اٹھایا جائے کہ “پی ایم ،،،ٹائم “تو آپ سمجھ سکتے ہیں بات کہاں تک جا پہنچی ہے۔کیا رمیزراجہ اور عمران خان کو “ٹائم” کی اصطلاح کا علم نہیں ؟ کیا یہ پرومو بنانے والے ڈائریکٹر یا پوری ٹیم “ٹائم “کی اصطلاح سے ناواقف ہے، اگر ایساہےتو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔