وکلاء تحریک کی کامیابی کے پیچھے اُس وقت کے چیف آف اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی تھے جو مشرف کو گھر بھیجنا چاہتے تھے، پاکستان میں کوئی تحریک مارشل لاء کے دور میں کامیاب نہیں ہوتی۔سابق چیف جسٹس آف پاکستان ارشاد حسن خان کی انٹرویو کے دوران گفتگو

سابق چیف جسٹس آف پاکستان ارشاد حسن خان نے دعویٰ کیا ہے کہ وکلاء تحریک کے پیچھے بھی ایک فوجی جنرل کی حمایت تھی۔تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان ارشاد حسن خان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ’جی کے سنگ ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے لیے جو وکلاء تحریک چلائی اس کے پیچھے بھی ایک فوجی جنرل تھے۔


انہوں نے سینئر قانون دان اعتزاز احسن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اعتزاز احسن نے اس وقت تحریک چلائی جب چیف جسٹس افتخار نے پرویز مشرف کے کہنے پر استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وکلاء تحریک کی کامیابی کے پیچھے اس وقت کے چیف آف اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی مشرف کو گھر بھیجنا چاہتے تھے۔

اگر ان کی آشیر آباد وکلاء تحریک کو نہ ہوتی تو یہ تحریک کبھی بھی کامیاب نہ ہوتی۔

جب جسٹس سعید الزماں صدیقی نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا تب وکلاء نے تحریک کیوں نہیں چلائی۔سیاستدانوں نے تحریک کیوں نہیں چلائی۔جب انوار الحق کے دور میں ضیاء الحق کو نظریہ ضرورت کے تحت پیریڈ دیا گیا تب وکلاء نے تحریک کیوں نہیں چلائی،سیاستدان کیوں خاموش ہو گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب جسٹس منیر نے مارشل لاء کو ولیڈیٹ کیا تب وکیلوں نے تحریک کیوں نہیں چلائی۔
یہ تحریک اس لیے نہیں چلائی کیونکہ پاکستان میں کوئی تحریک مارشل لاء کے دور میں کامیاب نہیں ہوتی۔مشرف کے خلاف جب تحریک چلی تب آئین بحال ہو چکا تھا۔حکومت کمزور تھی ، پاکستان میں تحاریک سول حکومتوں کے دور میں چلتی ہیں اور کامیاب تب ہوتی ہیں جب پیچھے کسی کا آشیرباد ہوتا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ کون ہوتا ہے،تاہم اعتزاز احسن کا ایک اپنا نطریہ ہے وہ اس کے مطابق بات کر سکتے ہیں

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-11-29/news-2974407.html