کراچی میں بلڈرز نے زیرتعمیر پراجیکٹس پر کام روک دیا ہے اور احتجاج کررہے ہیں، جو عوام گھر اور فلیٹس لے چکے ہیں وہ پریشان ہیں کہ کہیں ان کی بلڈنگ کا حال بھی نسلہ ٹاور والا نہ ہو،


سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور مسمار کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ دوران سماعت درمیان میں بولنے پر چیف جسٹس نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہٹیں جائیں، آپ کو اس عمارت سے کیا دلچسپی ہے، یہاں کوئی سیاسی تقریر کی اجازت نہیں۔ایک دوسرے مقدمے چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کو رہنے کے قابل نہیں چھوڑا،ہر کونے پر مارکٹیں اور دکانیں بنا دیں، لوگوں نے انڈسٹریز ختم کرکے زمینوں پر پیسہ لگا دیا۔ سپریم کورٹ نے فیملی پارک قبضہ کیس میں الباری ٹاور کی قانونی حیثیت طلب کرتے ہوئے عمارت کو تیسرے فریق کو فروخت کرنے سمیت تمام سرگرمیاں روکنے کا حکم دیدیا۔سول ایوی ایشن اراضی پر قبضے سے متعلق کیس میں عدالت نے ایف آئی اے کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ کے روبرو نسلہ ٹاور کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نسلہ ٹاور کو نیچے سے گرا رہے ہیں، کیا بنیادیں کمزور نہیں ہونگی؟ اس طرح تو پوری عمارت نیچے گر جائیگی اگر کوئی حادثہ ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا؟ کمشنر کراچی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے عمارتوں کو گرانے کا یہی طریقہ کار ہے چیف جسٹس نے کہا یہ نیچے سے گرانے کا فیشن کہاں سے آگیا؟ کمشنر نے کہا کہ ہم انجینئر کی معاونت سے عمل کر رہے ہیں۔ بالائی منزلوں پر انہدام بعد میں ہوگا۔ چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے سوال کیا کہ کب تک عمارت کو گرانے کا عمل مکمل ہوگا؟ اس پر کمشنر کراچی نے کہا کہ کوئی ٹائم نہیں دے سکتے ہیں، 200 لوگ کام کررہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ 400 لوگوں کو لگائیں اور عمارت گرائیں۔ عدالت نے کمشنر کراچی کو حکم دیا کہ نسلہ ٹاور کی عمارت ایک ہفتے میں گرا کہ رپورٹ پیش کریں۔ اس دوران جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن رہائشیوں کے حق میں روسٹرم پر آکر بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کون ہیں آپ؟ جواب میں حافظ نعیم نے کہا میں جماعت اسلامی کراچی کا امیر ہوں۔ مجھے تھوڑا سن لیں۔ چیف جسٹس نے برہم ہوکر کہا کہ ہٹیں یہاں سے اور جائیں، عدالت میں کوئی سیاسی تقریر کی اجازت نہیں اور سرزنش کرتے ہوئے انہیں روسٹرم سے ہٹا دیا اس کے باوجود حافظ نعیم نے کہا کہ میں متاثرین کیلئے معاوضے پر بات کرنا چاہتا ہوں تاہم بینچ کے رکن جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ پلیز کوئی بات نہ کریں اور ہٹ جائیں یہاں سے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ سر معاوضہ کا کیا ہو گا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم اس کا آرڈر کر چکے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کورٹ روم میں سیاست کی کوئی گنجائش نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کمشنر کراچی ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور مسمار کر کے رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیدیا۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے فیملی پارک قبضہ کیس میں الباری ٹاور کی قانونی حیثیت طلب کرتے ہوئے عمارت کو تیسرے فریق کو فروخت کرنے سمیت تمام سرگرمیاں روکنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ کے روبرو کراچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں فیملی پارک پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ملک کی اکانومی ڈیڈ اسٹاک پر پہنچ چکی۔ کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوچکیں۔ پورے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے منسٹری ورکس نے تمام سوسائٹیز کے لے آؤٹ پلان غائب کر دیے۔ ان تمام لے آؤٹ کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے سندھی مسلم سوسائٹی کا حال تو یہ ہے کوئی چل نہیں سکتا یہ شہر ہے شہر رہنے کیلئے چھوڑا نہیں ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا، ملک میں کالا پیسہ زیادہ ہے کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوگئیں لوگوں نے انڈسٹریز ختم کرکے پیسہ زمینوں پر لگا دیا دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کا بیڑا غرق کردیا ہر کونے پر مارکیٹں اور دوکانیں ہی دوکانیں بنا دی گئیں قانونی کے ساتھ غیر قانونی کام بھی جاری ہے ہر کوئی زمین پر پیسے لگا کر کما رہا ہے اکانومی گھر، مکان اور بلڈنگز پر تبدیل ہو چکی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سیکرٹری منسٹری ورکس پر برہمی کا اظہار کرتے ریمارکس دیئے وزرات ورکس نے تو ہل پارک بھی اٹھا کر بیچ دیا تھا منسٹری ورکس میں کیا ہو رہا ہےاسلام آباد میں بیٹھ کر پتہ نہیں ہوتا کہ کیا ہو رہا ہے آپ کی منسٹری نے سب کچھ بیچ ڈالا۔ سیکرٹری منسٹری ورکس نے بتایا کہ یہ تمام الاٹمنٹ جعلی ہیں۔ عدالت نے عبوری فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے پلاٹ نمبر 21بی اور 21 اے پر تمام کمرشل سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے رفاہی پلاٹس کو نجی افراد کو دینے کی الاٹمنٹ کو بھی منسوخ کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے وزرات ورکس کو ایک ماہ میں عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے الباری ٹاور کی تعمیرات کے بڑے کیس میں عبوری فیصلہ دیدیا۔ عدالت نے الباری ٹاور کی قانونی پوزیشن طلب کرلی۔ عدالت نے الباری ٹاورز کو تیسرے فریق کو فروخت کرنے سے بھی روک دیا۔ سپریم کورٹ نے الباری ٹاورز پر تمام سرگرمیوں کو بھی روک دیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ کے روبرو الحبیب سوسائٹی میں رفاعی زمینوں پر 32 پلاٹس بنانے سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اگر ملزمان نے غیر قانونی الاٹمنٹ کی ہے تو ملزمان سے متاثرین کو رقم واپس دلوائی جائے۔ جسٹس قاضی امین نے ڈپٹی پراسکیوٹر نیب سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کو کریمنل لاء کی بنیادی چیزین معلوم نہیں سندھ ہائیکورٹ سے ملزمان نے ضمانتیں کنفرم نہیں کی تو نیب نے ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ سندھ ہائی کورٹ نے ملزمان کو ضمانتی بانڈ جمع کرانے کا حکم دیا تھا ملزمان نے ٹرائل کورٹ میں جمع ہی نہیں کرائے۔ ڈپٹی پراسکیوٹر نیب نے کہا کہ مہلت دے دیں میں ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھوں گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپکی ذمہ داری تھی کس بات کی مہلت چاہتے ہیں آپ نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی ہے لگتا یہاں جن بھوت لیزیں دے رہے ہیں سب ملے ہوئے ہیں متاثرین کی شنوائی کرنے والا کوئی نہیں ہے محکموں کا کام ہے تمام معاملات کو دیکھنے کا کہ اگر کچھ غلط ہورہا ہے تو اسے روکے انصاف تو ہوتا ہی نہیں ہے یہاں ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں یہ حالات کب تک چلتے رہیں گے۔عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ملزمان کے خلاف جلد فیصلے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ٹرائل کورٹ 21 دسمبر کو ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کو یقینی بنائے۔ عدالت نے ڈپٹی پراسکیوٹر نیب سے ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ کے روبرو سول ایوی ایشن اراضی پر قبضے کے خلاف سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے نے پیش رفت رپورٹ پیش کردی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ اراضی پر قائم قبضے ختم کردیئے اراضی واگزار کروا کر سول ایوی ایشن کے سپرد کردی۔ چیف جسٹس نے سول ایوی ایشن ڈی جی سے استفسار کیا، کیا زمین آپ کو مل گئی؟ ڈی جی نے بتایا جی ہمیں 9 ایکڑ اراضی مل چکی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ کل 9 ایکٹر اراضی سے قبضے ختم کرائے۔ باقی اراضی پر قبضے ختم کروا رہے ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے ایف آئی اے فوری کارروائی کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے ایف آئی اے حکام سے پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔

https://e.jang.com.pk/detail/6330