دنیا بھر میں پاکستان صحافت کے لئے خطرناک ترین ملک بن گیا ہے جو کہ افسوس ناک ہے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ صحافیوں کی آواز کو دبادیں گے اور سچ چھپ جائے گا تو یہ ان کی بھول ہے

حیدرآباد (27نومبر ) صوبائی وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان صحافت کے لئے خطرناک ترین ملک بن گیا ہے جو کہ افسوس ناک ہے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ صحافیوں کی آواز کو دبادیں گے اور سچ چھپ جائے گا تو یہ ان کی بھول ہے۔ آج کی منعقدہ تقریب تقسیم لیبارٹری کنسیشن کارڈ ایچ یو جے کا بہترین اقدام ہے کیونکہ آجکل کے دور میں علاج بہت مہنگا ہوگیا ہے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج پریس کلب حیدرآباد میں ایچ یو جے کی جانب سے منعقدہ تقسیم لیبارٹری کنسیشن کارڈ کی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد لیبر کارڈ متعارف کروائیں گے یہ لیبر کارڈ سرکاری و نجی ملازمین سب کے لئے ہوگا اور کم سے کم اجرت بڑھانے کیلئے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے گذارش کروں گا کہ وہ ملازمین کو کم از کم 25 ہزار روپے ماہانہ اجرت ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ مزدوروں کو سہولت دینے سے مالکان کی آمدنی میں کمی نہیں آئے گی بلکہ ان کے رزق میں برکت ہوگی اور مزدور پہلے سے بہتر اور اچھا کام کرے گا۔انہوں نے کہا کہ جس حساب سے مہنگائی بڑھ رہی ہے لگتا ہے اگلے سال مزدور کی کم تنخواہ پھر بڑھانی پڑے گی ۔ 25 ہزار سے کم تنخواہ پر سندھ حکومت کو انڈسٹریز کا پریشر ہے مگر اس مہنگائی کے دور میں یہ سب کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں نام نہاد جمہوری حکومت ہے، جتنا ظلم میڈیا پر اس دور میں ہورہا ہے پہلے کبھی آمریت میں بھی نہیں ہوا ہے، دو روز قبل ایک صحافی کی اہلیہ پر حملہ کیا گیا جو شرمناک بات ہے ،ان حرکتوں سے پوری دنیا میںملک بدنام ہورہا ہے، جب تک ہم صحافیوں پر ظلم کرنے والوں کو گرفتار نہیں کرتے تب تک ہم آگے نہیں بڑھ سکتے کیونکہ ایسی حرکتوں سے آپ سچ کو نہیںدبا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجود ہ وفاقی حکومت میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے۔ جتنی سازشیں عدالتوں کے خلاف اب ہوری ہے اتنی تو فوجی آمر کے دور میں بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں عدالتوں کا حترام کرتا ہوں ،میں یہ نہیں بول رہا کہ زمینوں پر قبضہ ہونا چاہئے،ماضی میں ہزاروں عمارتیں بن گئی ہیں کیااس کا یہ حل ہے کہ آپ ساری عمارتوں کو گرادو اورکیا یہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے ججز کی سربراہی میں کمیشن بنادیں وہ کمیشن فیصلہ کرے جس کے بعد پھر چاہے ان پر جرمانہ لگادیںیا بمباری کر دیں۔نسلہ ٹاور آپ چاہے توڑ دیں مگر قصور بلڈر کا ہے بلڈنگ کنٹرول کا ہے وہاں رہنے والوں کا کیا قصور ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی چھتیں چھیننے سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے اوراگر آپ ان کی چھتیں نہیں بچا سکتے ہیں تو آپ کا حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں وزارت کے بنا رہ سکتا ہوں مگر میرے لوگوں کے سر پر چھت نہ ہو میں کیسے برداشت کروںانہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں ان پر عملدرآمد کروانا ہماری ذمہ داری ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں فیصلوں پر اتنا بولنے کا حق ضرور ہونا چاہےے کہ فیصلہ صحیح ہے یا غلط ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ گندم پنجاب پیدا کرتا ہے،سندھ تو مشکل سے اپنے صوبے کی گندم پوری کرتا ہے مگر یہ بولتے ہیں کہ گندم کی قلت سندھ حکومت کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سے دو گناہ زیادہ پنجاب میں چینی پیداہوتی ہے ،زرداری صاحب کی سندھ میں کوئی شوگر مل نہیں ہے،سب سے زیادہ شوگر ملز جہانگیر ترین ،خسرو بختیار اور آپکے اتحادی چوہدریوں کی ہے،اگر چینی کا بحران ہے تو پھر زمہ داریہ لوگ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس بات پر یہ سندھ حکومت کا نام لیں تو سمجھ لیں یہ نااہل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکی حکومت کے لوگ ایسے ایسے دھوکا دیتے ہیں کہ اربوں روپے غائب ہوجاتے ہیں ،یہ سب عمران خان کے اے ٹی ایم اور سورس آف انکم ہے انکے خرچہ سے پارٹی چلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پوچھ پوچھ کر تھک گئے کوئی نہیں بتاتا کہ خان صاحب کے ذرائع آمدن کیا ہیں،ایسی نالائیق حکومت پوری دنیا میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا دوائی،ڈالرز،پیٹرول ، چینی ، آٹا یہ سب سندھ حکومت نے مہنگا کیا ہے ،جب گندم اور چینی کے بحران پر ان کو گالیاں پڑتی ہے تو یہ سندھ حکومت کا نام لیتے ہیں ۔تقریب میں سینیٹر مولا بخش چانڈیو ، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی صغیر قریشی ،پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی ، کے یو جے کے صدر اعجاز احمد اور جنرل سیکریٹری عاجز جمالی،ایچ یو جے کے صدر آفتاب میمن اورسیکریٹری علی نعیم سمیت سینیئر صحافی علی حسن ،حامد شیخ ، سعید جان بلوچ، حسن عباس کے علاوہ پی ایف یو جے ، کے یو جے اور ایچ یو جے کے دیگرنمائندوں اور متعلقہ افسران نے بھی شرکت کی۔ ہ۔ آ نمبر 289( ش ش)