بلوچستان میں سالانہ 14 ارب کے گیس لاسز کا سامنا ہے ، بلوچستان میں پچاس فیصد گیس کی رقم موصول ہوتی ہے جبکہ باقی گیس لاسز میں چلی جاتی ہے


سینٹ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ گھریلو استعمال کیلئے سلنڈر گیس کی طرف جانا ہوگا ،کمیٹی نے حماد اظہر کی غیرحاضری پر برہمی کا اظہار کیا جبکہ ارکان نے واک آئوٹ کردیا، سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ حماد اظہر جس وزارت میں بھی گئے کارکردگی خراب رہی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی پٹرولیم میں انکشاف ہوا ہے کہ بلوچستان میں سالانہ 14 ارب کے گیس لاسز کا سامنا ہے ، بلوچستان میں پچاس فیصد گیس کی رقم موصول ہوتی ہے جبکہ باقی گیس لاسز میں چلی جاتی ہے ،سیکرٹری پٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود کا کہنا تھا کہ دنیا میں پائپ لائن کے ذریعے گیس فراہمی کا تصور ختم ہو رہا ہے،بھارت میں بھی پائپ لائن گیس کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے، ہمیں گھریلو استعمال کیلئے سلنڈر گیس کی طرف جانا ہو گا پاکستان میں 28 فیصد آبادی کو پائپ گیس ملتی ہے ،72 فیصد آبادی سلنڈر سمیت متبادل ذرائع استعمال کرتی ہے،اجلاس میں وزیر توانائی حماد اظہر کی غیر حاضری پر کمیٹی نے برہمی کااظہارکیا، اراکین نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا، سیکرٹری نے کہا اس دفعہ انہیں فرنس آئل کھلا خریدنے کا کہا گیا ہے،درآمد ہونیوالا فرنس آئل بجلی پیدا کرنے کیلئے آئی پی پیز کو دیدیا ہے، فرنس آئل آج کل ایل این جی کے اسپاٹ کارگو سے سستا ہے،اتنا فرنس آئل آ چکا ہے کہ اسٹوریج کپیسٹی بھی ختم ہو گئی ہے، کمیٹی کا اجلاس سینیٹر عبدالقادر کی زیر صدارت ہوا، سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ وزیر توانائی آج تک کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے اتنی اہم وزارت ہے اور حماد اظہر اجلاس میں آتے ہی نہیں،سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ حماد اظہر جس وزارت میں بھی گئے انکی کارکردگی خراب رہی ، سینٹر قرا ة العین مری نے کہا چیئرمین صاحب آپ اس معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھیں ،سیکرٹری پٹرولیم نے بتایاکہ رات دیر تک ڈیلرز ایسوسی ایشن کیساتھ مذاکرات ہوتے رہےجس کی وجہ سے حماد اظہر کی طبیعت ناساز ہے ، پرائیویٹ سیکٹر مزید 2 ایل این جی ٹرمینلز کی تنصیب میں مصروف ہے، نجی شعبے کے سرمایہ کاروں اور صارفین کو پائپ لائن نیٹ ورک تک رسائی فراہم کرنے کیلئے TPA کے قوانین اور نیٹ ورک کوڈز تیار کیے گئے ہیں، ہم نے 42 انچ قطر کی 1100 کلو میٹر لمبی آر ایل این جی پائپ لائن بچھائی ہے، چیئرمین نے کہا کہ ہم نجی کاروباری اداروں کو ملک میں آر ایل این جی درآمد کرنے کی ذمہ داری کیوں نہیں لینے دیتے ہمیں اس مقصد کیلئے پرائیویٹ پارٹیوں کی طرف ضرور جانا چاہئے ، حکومت کی توجہ ایل این جی سپلائی چین میں پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت، پرائیویٹ سیکٹر میں نئے ایل این جی امپورٹ ٹرمینلز کی تنصیب اور تیسرے فریق کی رسائی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، ایل این جی ٹرمینلز اور پائپ لائن نیٹ ورک، کراچی سے لاہور تک نئی گیس پائپ لائن کی تعمیر، گیس اسٹوریج کی ترقی اور ایل این جی ورچوئل پائپ لائن بھی زیر غور ہے، پیٹرولیم ڈویژن ایل این جی سیکٹر میں نجی شعبے کی شراکت پر خصوصی توجہ کیساتھ بہتر پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک کیلئےنئی ایل این جی پالیسی پر بھی کام کر رہا ہے ، PPRA قوانین آر ایل این جی کی سپلائی کی موقع پر خریداری کیلئے موزوں نہیں ،چیئرمین نے حکام کو یقین دلایا کہ اس معاملے پر وزارت خزانہ کو خط لکھیں گے،کوئٹہ، زیارت اور دیگر علاقوں میں رہنے والوں سے زیادہ سلیب ریٹ وصول نہ کیے جائیں ،وزارت کے حکام مقامی نمائندوں کیساتھ بیٹھ کر کوئی راستہ نکالیں اور ان مخصوص علاقوں کیلئے سبسڈی والے نرخ متعارف کروائیں، حکام آئندہ اجلاس میں لائحہ عمل پیش کریں۔

https://e.jang.com.pk/detail/6358