رورت سے زیادہ ماہی گیری اور ماہی گیری کے غیر قانونی طریقوں کی وجہ سے بہت سی سمندری انواع خطرے سے دوچار ہیں۔وائس ایڈمرل (ر) خواجہ غضنفر حسین

Subject: رورت سے زیادہ ماہی گیری اور ماہی گیری کے غیر قانونی طریقوں کی وجہ سے بہت سی سمندری انواع خطرے سے دوچار ہیں۔وائس ایڈمرل (ر) خواجہ غضنفر حسین ، ضرورت سے زیادہ ماہی گیری اور ماہی گیری کے غیر قانونی طریقوں کی وجہ سے بہت سی سمندری انواع خطرے سے دوچار ہیں۔وائس ایڈمرل (ر) خواجہ غضنفر حسین ماہی گیری کے عالمی دن کی مناسبت سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افئیرز کے تحت ماہی گیری اور حیاتیاتی تنوع سے متعلق آگاہی نمائش
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ماہی گیری کے عالمی دن کی مناسبت سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افئیرز کے تحت ماہی گیری اور حیاتیاتی تنوع سے متعلق آگاہی نمائش اور ایک ہفتہ طویل آگاہی مہم کا آغاز کیاگیا۔ اس موقع پر Cdre (R) علی عباس SI(M) NIMA نے افتتاحی تقریب میں مندوبین کو خوش آمدید کہا اور سمندری حیات کی اہمیت اور اس کے استحصال کے منفی اثرات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ایک صحت مند سمندری ماحولیاتی نظام کی بحالی میں اپنامثبت کردار ادا کریں۔ وائس ایڈمرل (ر) خواجہ غضنفر حسین ایچ آئی (ایم)، ڈائریکٹر جنرل، بحریہ یونیورسٹی آف کراچی نے تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔تقریب کی منتظم سینیئر ریسرچر نغمانہ ظفر نے میزبانی کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے عالمی ماہی گیری کے دن اور سمندری حیات کے تحفظ کی اہمیت پر روشنی  ڈالی۔تقریب کا مقصد نوجوانوں میں سمندری وسائل، ماہی گیری اور حیاتیاتی تنوع کے متعلق شعور اجاگر کیا گیا۔جس کے تحت نوجوانوں کو ماہرین اور ساتھیوں کے ساتھ اظہار خیال کا موقع فراہم کیا گیا تاکہ وہ ماحولیاتی نظام اور وسائل کے اخراج کے درمیان توازن کو سمجھ سکیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ سمندر میں رہنے والی ایک بھی مخلوق کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ کسی بھی جاندار کی کمی ماحولیاتی نظام میں خلل ڈال سکتی ہےاور مچھلی کی انواع کی ناکافی فراہمی کا باعث بن سکتی ہے۔ ماہرین نے تقریب کے دوران اس بات پر روشنی ڈالی کہ بائی کیچ، ضرورت سے زیادہ ماہی گیری اور ماہی گیری کے غیر قانونی طریقوں کی وجہ سے بہت سی سمندری انواع خطرے سے دوچار ہیں۔ کراچی یونیورسٹی کے سینٹر آف ایکسی لینس ان بیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر امجد علی نے کہا کہ ان وجوہات کے ساتھ ساتھ، اعلیٰ سطح کی آلودگی اور موسمی تبدیلیاں بھی حیاتیاتی تنوع خاص طور پر مرجان کے لیے خطرات کا باعث ہیں۔تقریب میں سینٹر آف میرین بائیولوجی، جامعہ کراچی، ایکواٹک ڈائیگنوسٹک لیب، بحریہ یونیورسٹی آف کراچی کیمپس ،اسکول آف میری ٹائم سائنسز، شعبہ جیو فزکس (BUKC) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف  میری ٹائم افئیرز،انسٹی ٹیوٹ آف میرین بائیولوجی کی جانب سے اسٹالز لگائے گئے۔ شہریوں نے رنگ برنگے اسٹالز کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا جہاں انہیں سمندری نمونوں کی ڈومین کے ماہرین کی جانب سے ماحولیاتی توازن کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا۔ نمائش کے دوران سکول آف میری ٹائم سائنس کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر آصف انعام نے ایسی معلوماتی مہم کے انعقاد اور مجموعی ماحول پر سمندری حیات کے اثرات کو سمجھنے کے لیے نوجوانوں کی کوششوں کو سراہا۔اس تقریب میں کئی نامور شخصیات ماہرین، دانشوروں، سرکاری افسران، فیکلٹی ممبران، طلبائ اور دیگر میری ٹائم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی