شوریٰ ہمدرد کے اراکین کی جانب سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراج تحسین پیش

گزشتہ روز ہمدرد کارپوریٹ ہیڈ آفس میں منعقدہ شوریٰ ہمدرد کراچی کے ماہانہ اجلاس بہ عنوان’’بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا‘‘ میں اراکین نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قومی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس کی صدارت اسپیکر شوریٰ ہمدرد کراچی جسٹس ریٹائرڈ حاذق الخیری نے کی۔ ہمدرد فائونڈیشن کی صدر محترمہ سعدیہ راشد نے بھی اجلاس کی کارروائی میں شرکت کی۔
جسٹس (ر) حاذق الخیری نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ ملک کے ایٹمی اور میزائل پروگرام کے بانی ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک ثابت قدم ، ایمان دار اور مخلص انسان تھے جس کی قومی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اُن کا انتقال پوری قوم کے لیے عظیم نقصان ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جب پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیا تھا تو اُس وقت پوری مسلم دنیا میں جشن کا سما تھا کیونکہ پاکستان اسلامی دنیا کا پہلا ملک بنا جس نے جوہری طاقت ہونے کا درجہ حاصل کیا۔ مسلم ممالک کے لوگ پاکستانیوں کو رو ک کر مبارک باد دے رہے تھے ۔ پاکستانیوں کے لیے یہ قابل فخر لمحہ ڈاکٹر قدیر کی وجہ سے ممکن ہوا۔
اجلاس کے مہمان مقرر سلطان احمد چاولہ نے کہا کہ بہ طور نیوکلیئر سائنسدان اور متحرک سماجی کارکن ، اُن کی خدمات کو یاد کرنا اعزاز کی بات ہے۔ اُن کا وژن اور لیڈر شپ ہمیشہ ملک و قوم کی راہنمائی کرے گی۔ وہ بے غرض، منکسر المزاج شخصیت کے مالک تھے۔ وہ حکمت اور سخت محنت کا منبع تھے۔
عبدالحسیب خان نے کہا کہ ۲۱ویں صدی میں بہت کم پاکستانیو ں کو پوری قوم کی جانب سے ایسی محبت اور احترام نصیب ہوا جیسا ڈاکٹر قدیر نے اپنی حیات میں پایا۔ اس احترام کا سب سے بڑا ثبوت اُن کی سماجی خدمات میں اہل وطن کا بڑھ چڑھ کرحصہ لینا ہے۔ڈاکٹر قدیرایک محب وطن پاکستانی تھے اسی لیے اُنہوں نے نئی نسل میں حب الوطنی بڑھانے کی ہمیشہ کوشش کی۔ اُنہیں یقین تھا کہ ایک دن پاکستان سُپر پاور بن کر اُبھرے گا۔
مُسرت اکرم نے کہا کہ وہ غیر معمولی سائنسدان ہونے کے ساتھ ایک نظریاتی پاکستانی اور بہت نفیس انسان تھے۔ ہمارے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں اُن کی گراں قدر خدمات ہیں۔ اُن کی حیات ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ اُنہوں نے اپنی زندگی پاکستان کو مضبوط، خوشحال اور باصلاحیت بنانے میں وقف کردی۔
ڈاکٹر رضوانہ انصاری نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی خدمات اور پاکستان کے ایٹم بم کے خالق کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ لیکن پوری قوم کے دل میں اُنہوں نے اپنی سادگی، انکساری اور خدمت خلق کے بل بوتے پر جگہ بنائی۔ اس موقع پر اُنہوں نے حکومت وقت پر زور دیا کہ ڈاکٹر قدیر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اُن کے نام پر اسکالر شپس کا اجراء کیا جائے۔
ڈاکٹر تنویر خالد نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر نے اپنی پوری زندگی پاکستان کی خدمت کے لیے وقف کی۔ اُن کی قومی خدمات کبھی نہیں بھلائی جاسکتیں۔ ملک بھر کی جامعات میں ڈاکٹر قدیر کے نام کی چیئرز قائم کی جانی چاہئیں۔
صفیہ ملک نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ پوری قوم پاکستان کو خود کفیل اور مضبوط ملک بنانے کے خواب کو سچائی میں بدل دے۔
ظفر اقبال نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر کی وجہ سے آج پاکستان جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شمار ہوتا ہے۔
ابن الحسن رضوی نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا ہے۔ یہ پاکستان کے لیے بہترین قومی خدمات میں سے ایک ہے۔
کرنل (ر) مختار احمد بٹ نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر مغرب میں بہت اچھی زندگی گزار رہے تھے لیکن ملک کے لیے اُنہوں نے تمام سہولیات چھوڑ کر واپس آنے کا فیصلہ کیا۔وہ ایک بہترین انسان تھے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے پاکستان کو نعمت تھے۔
جسٹس (ر) ضیا پرویز نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر ہمارے لیے اُمید کی کرن ہیںجن کی بنیاد پر ہم ایک قوم کی تشکیل کرسکتے ہیں۔
عثمان دموہی نے کہا کہ قائد اعظم نے ملک بناکر مسلمانان برصغیر کی خدمت کی اور پھر ڈاکٹر قدیر نے اس ملک کا دفاع مضبوط بنایا۔ لہٰذا اُنہیں بھی بہ طور قومی ہیرو یاد رکھا جانا چاہیے۔
اجلاس میں امجد جعفری اور پروفیسر ڈاکٹر شاہین حبیب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

=======================

مہمان مقرر سلطان احمد چاولہ شوریٰ ہمدرد کراچی کے اجلا س بہ عنوان’’بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا‘‘ میں پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قومی خدمات پر خراج تحسین پیش کر رہے ہیں ۔جسٹس (ر) حاذق الخیری اور ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر محترمہ سعدیہ راشد بھی موجود ہیں ۔