بہتر پاکستان”،ٹیکس سے بچنے کے لیے حکومت کو گمراہ کرنے کے لیے تمباکو انڈسٹری کی میگا مہم ہے،


بہتر پاکستان”،ٹیکس سے بچنے کے لیے حکومت کو گمراہ کرنے کے لیے تمباکو انڈسٹری کی میگا مہم ہے،

تمباکو کی صنعت جائز ٹیکسوں سے بچنے کے لیے حکومت میں غیر قانونی تجارت کے حصے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے،

سگریٹس کی غیرقانونی تجارت کو70بلین روپے” سے مشروط کرنے کے پیچھے کوئی ثبوت موجوونہیں،

گزشتہ تین سالوں سے تمباکو کی مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں بڑھایا گیا،
پناہ پریس کانفرنس

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکرٹری اور ڈائریکٹر آپریشنز ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ تمباکو کی صنعت بہتر پاکستان مہم کے نام پر نوجوانوں اور حکومت کو گمراہ کر رہی ہے۔ مہم نے ٹیکس میں اضافے سے بچنے کے لیے غیر قانونی تجارت کے حصہ کو بڑھاوا دیا۔ 2020 میں یارک یونیورسٹی کی طرف سے کی گئی آزادانہ تحقیق کے مطابق، غیر قانونی تجارت کا حصہ کل مارکیٹ کا صرف 10% ہے۔ ”70 بلین روپے” کے نقصان کے پیچھے کوئی ثبوت نہیں ہے جس کا انڈسٹری اس مہم میں دعوی کرتی ہے۔ اس بیانیے کے نتیجے میں اس حکومت کے دوران تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، حالانکہ عوام کی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بات انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان، چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین باجوہ، سابق ممبر صوبائی اسمبلی و چیئرپرسن نیشنل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن تحسین فواد، سپارک کے نمائندہ خلیل احمد،نوید عباسی سمیت متعدد افراد نے شرکت کی۔

ثناء اللہ گھمن نے صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول کے دستخط کنندہ کے طور پر حکومت کو اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اور انڈسٹری کی قیادت میں چلائی جانے والی اس طرح کی گمراہ کن مہمات سے آگاہ رہنا چاہیے۔ تمباکو سے متعلق بیماریوں سے ہر سال 170,000 سے زائدلوگ مر جاتے ہیں۔ تمباکو کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں کے علاج کی سالانہ لاگت615ارب روپے ہے۔ تاہم تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کافی نہیں ہے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی صحت کا خیال رکھے اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔

پریس کانفرنس میں دیگر شرکاء سابق ممبر صوبائی اسمبلی و چیئرپرسن نیشنل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن تحسین فواد، سپارک کے نمائندہ خلیل احمد،نوید عباسی ودیگرکا کہنا تھا کہ تمباکو دل سمیت کینسراور دیگر مہلک بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے‘ تمباکو انڈسٹری نے نوجوان نسل اور حکومت کو گمراہ کرنے کے لیے “بہتر پاکستان مہم” شروع کی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ تمباکو کا نشانہ بن سکیں۔ انھوں نے کہا کہ تمباکو انڈسٹری کا کہنا ہے کہ جعلی سگریٹ کی فروخت سے پاکستان کو سالانہ 70 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ نوجوان نسل ہماری قوم کا انمول اثاثہ ہے اور ان کی صحت اور مستقبل سے کبھی کھلواڑ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ تمباکو کی صنعت دنیا بھر کی حکومتوں کو گمراہ کرنے کے لیے مسلسل نئے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔ ”بہتر پاکستان“ مہم ایسی ہی ایک اہم مثال ہے۔ صنعت غیر قانونی تجارت کو جواز بنا کر ٹیکسوں میں اضافے کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی حوصلہ شکنی پناہ اور دیگر بشمول سول سوسائٹی نے ہر پلیٹ فارم پر کی ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے اختتام پر کہا کہ تمباکو کی غیر قانونی تجارت کا ٹیکس پالیسی سے کوئی تعلق نہیں، مختلف ممالک کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تمباکو کے بڑھتے ہوئے طریقوں سے تمباکو نوشی میں کمی آئے گی اور حکومتی ریونیو میں اربوں روپے کا اضافہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیپشن:
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن تمباکو کی مصنوعات کے مضر اثرات کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے، جبکہ وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان، چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین باجوہ، سابق وزیر صحت و دیگر بھی موجود تھیں۔ رکن صوبائی اسمبلی فواد، مذہبی اسکالر اظہار بخاری ان کے ہمراہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔