NHA….نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے نو ہائی وے اتھارٹی بننے تک ۔۔۔۔۔۔ قومی شاہراہوں پر مسافروں کی مشکلات کا احساس کب کیا جائے گا ؟

عمرکوٹ ایک تاریخی شہر ہے لیکن یہاں تک پہنچنا ایک مشکل اور صبر آزما سفربن چکا ہے کیونکہ قومی شاہراہوں کی ضامن نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے متعلقہ افسران کی عدم دلچسپی اور نااہلی کے باعث عمرکوٹ آنے جانے کی قومی شاہراہ جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اول تو کئی سالوں سے اسے کشادہ بنانے پر توجہ نہیں دی گئی اور آمنے سامنے ٹریفک کے بہاؤ کی وجہ سے یہ راستہ انتہائی پرخطر اور غیر محفوظ تصور کیا جاتا ہے حادثات کا خطرہ رہتا ہے ہائی وے پولیس تو کہیں نظر نہیں آتی ۔


حیدر آباد سے براستہ میرپور خاص اگر آپ عمرکوٹ جائیں تو میرپورخاص تک تو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی وجہ سے نہایت عمدہ سڑک ملتی ہے لیکن میرپورخاص سے عمر کوٹ اٹھتر کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا عذاب بن جاتا ہے جگہ جگہ سڑک بیٹھ چکی ہے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے سامنے سے بڑی گاڑیاں جائے تو کراسنگ خطرناک ہو جاتی ہے ہائی وے پر بھی موٹر سائیکل چنگچی رکشے اور کم رفتار گاڑیوں کی بہتات ہے جس کی وجہ سے تیز رفتار گاڑیوں کا سفر مشکل اور حادثات کو دعوت دیتا ہے ۔ہندی علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کا حال بھی اچھا نہیں ہے قومی شاہراہ پر بسوں سوزوکیوں اور مزدہ ٹرکوں پر سوار یو کو بھیڑ بکریوں کی طرح لادا جاتا ہے چھت پر لوگ بڑی تعداد میں سفر کرتے ہیں تو کیوں کے پیچھے

پائیدان کے ساتھ بیٹھ کر سفر کرتے ہیں لیکن کوئی ان کو روکنے والا نہیں کیونکہ ہائی وے پولیس یا تو خود غائب ہوتی ہے یا اس نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں سب سے زیادہ مشکلات خواتین مسافروں کو ہیں جن کا کسی کو احساس نہیں ۔اس شاہراہ پر بعض مقامات پر ترقیاتی کام جاری ہے کہ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں

۔کچھ مقامات پر سڑک کی کار بیٹنگ بھی کی گئی ہے ۔بعض مقامات پر سڑک بنانے والی مشینری بھی موجود ہے اور لیبر بھی نظر آتی ہے کچھ حصے بہتر بنا دیے گئے ہیں لیکن مجموعی حالت تباہ کن اور افسوسناک ہے ۔

پاکستان کی مختلف شہروں کو سفر کرنے والے مسافروں کی جانب سے اکثر شکایات سامنے آتی رہتی ہیں بلوچستان میں سب سے زیادہ شکایات ہیں جبکہ سندھ میں بھی حیدرآباد سے سکھر تک کے سفر میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے مورو سکرنڈ روڈ پر جو ٹول پلازہ ہے وہاں طویل قطاریں لگتی ہیں جھگڑے بھی ہوتے ہیں اور لوگوں کا وقت بھی ضائع ہوتا ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ہائی وے پولیس کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔کراچی سے حیدرآباد کی موٹر وے پر بھی موٹر سائیکلیں اور بغیر نمبر پلیٹ کی

گاڑیاں اور سائیڈ مرر کے بغیر گاڑیاں چلتی ہیں کوئی روکنے والا نہیں اور لوگوں کا حوصلہ بڑھ گیا ہے وہ رونگ سائیڈ پر بھی گاڑیاں چلانے لگے ہیں


۔کراچی حیدرآباد موٹروے پر سڑک کے درمیان میں جو کنکریٹ کی دیوار کا میئر کی گئی ہے اس کی اونچائی کم ہے جس کی وجہ سے سامنے سے آنے والی گاڑیوں کی تیز ہیڈ لائٹس دوسری طرف سے ٹریفک کے ڈرائیوروں کو متاثر کرتی ہیں اور حادثات کا خطرہ رہتا ہے ۔