ماحول کی آلودگی کے اسباب اور حفاظتی تدابیر-( یہ مضمون 1998 میں تحریر کیا گیا تھا )


تحریر شہزاد بھٹہ
———

( یہ مضمون 1998 میں تحریر کیا گیا تھا )
پاکستان میں ماحول کی آلودگی کی صورت حال دن بدن خرابی ھوتی جارھی ھے بڑے شہروں میں یہ مسلہ انہتائی خطرناک حد تک پہنچ چکا ھے جس کی وجہ سے عوام کو بے پناہ مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ھے مگر حکومتی اداروں اور خود عوام کو اس بات کا احساس نہیں ھے کہ ماحول کی آلودگی کتنی خطرناک ھے ماحولیاتی مختلف ذرائع سے پیدا ھورھی ھے ان میں گاڑیوں موٹر سائیکلز ویگنوں بسوں ٹرک اور دیگر ٹرانسپورٹ کا دھواں ھوا کو زہر آلودہ کر رھا ھے کیونکہ دھواں سے خطرناک گیسز پیدا ھوتی ھیں جس سے ھوا میں آکسیجن کا تناسب کم ھو جاتا ھے جو انسانی زندگی کے لئے خطرہ کا باعث بنتی ھے جس سے مختلف خطرناک بیماریاں جنم لے رھی ھے ھمارے شہروں میں ایسی خراب ٹرانسپورٹ عام ھے جو فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر ھی شہروں کی سڑکوں پر دوڑتی پھرتی ھیں
مختلف فیکٹریوں جن میں چمڑہ سازی،کپڑا سازی چینی کاغذ بنانے والی شامل ھیں اپنے کیمیکلز زدہ استعمال شدہ پانی گندے نالوں یا کھلی زمینوں پر چھوڑ دیتے ہیں جو ندی نالوں اور دریاؤں میں چلا جاتا ھے سے دریا آلودہ ھو رھے ھیں اس آلودہ پانی سے مچھلی و دیگر آبی جانوروں کو نقصان پہنچاتا ھے جبکہ ھمارے دریاؤں میں تازہ پانی پہلے ھی کم ھو چکا ھے
ھمارے شہروں میں کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کا کوئی مناسب انتظام نہیں ھے اور نہ ھی ھماری عوام میں یہ شعور نہیں ھے کہ ھم نے کوڑے کرکٹ اور کچرے کو ٹھکانے کیسے لگانا ھے ھم گلی محلے بازاروں پارکوں وغیرہ میں ھی کچرا اور گند ڈال دیتے ہیں جو کئی کئی روز تک پڑا رہتا ھے جہاں تک متعلقہ محکموں کا تعلق ھے جو شہر سے کوڑا کرکٹ اور کچرے اٹھانے کے ذمہ دار ھیں وہ بھی اپنا کام ٹھیک سے سرانجام نہیں دیتے اس کچرے اور کوڑا کرکٹ سے خطرناک جراثیم پیدا ھوتے ھیں جو ماحول کو آلودہ کرتے ہیں اور انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے ھیں اس سے شہروں کا ماحولیات حسن برباد ھونے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت اور تخلیقی سرگرمیاں بھی متاثر ھوتی ھیں گلی محلوں اور بازاروں میں پڑے گند سے وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا بھی اندیشہ ھوتا ھے
ہوا کی آلودگی اس وقت ہوتی ہے جب گیسوں ، ذرات اور حیاتیاتی مالیکیولوں سمیت مادوں کی نقصان دہ یا حد سے زیادہ مقدار میں زمین کی فضا میں داخلہ لیا جاتا ہے۔ یہ بیماریوں ، الرجی اور یہاں تک کہ انسانوں کو موت کا سبب بن سکتا ھے انسانی سرگرمی اور قدرتی عمل دونوں ہی ہوا کی آلودگی پیدا کرسکتے ہیں
آواز کی آلودگی بھی ماحول کو خراب اور آلودہ کرنے میں اھم رول ادا کرتی ھے سڑکوں پر دوڑتی پھرتی ٹرانسپورٹ کا شور اور جا بے جا گاڑیوں کے ھارن کا بے آہنگ شور بھی انسان کے رویوں اور مزاج پر اثرانداز ھوتا ھے سڑک پر ٹریفک بند ھے یا سگنل سرخ ھے ھم پھر بھی بلا ضرورت اپنی اپنی گاڑیوں کے ہارن بجاتے ہیں کراچی اور لاھور جیسے بڑے Noice pullation ھوا کی آلودگی کا بری طرح شکار ھو چکے ھیں ان شہروں میں ابادی حیرت انگیز طور پر بڑھ رھی ھے جس سے زرخیز زمینیں عمارتوں کی نظر ھوتی جارھی ھے جنگلات کٹتے جارھے ھیں پینے کا شفاف پانی نایاب ھوتا جارھا ھے مختلف بیماریاں بڑھ رھی ھیں شہروں کی گنجان ابادی کی وجہ سے بھی فضائی آلودگی بڑھ رھی ھے
عالمی ادارے صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ماحول کی آلودگی کی وجہ سے ھر سال تین کروڑ سے زائد انسان ہلاک ھورھے ھیں اس کے علاؤہ ھر سال بیالیس اعشاریہ پانچ ملین ایکڑز جنگلات کا رقبہ تباہ ھو رھا ھے
ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے لئے اگر ھم نے ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی نہ کی اور غفلت کا شکار رھے تو آنے والی نسلیں ھمیں کبھی معاف نہیں کریں گئی ابادی کا کنٹرول،جنگلات کے کٹاؤ میں کمی ،درختوں کا قتل عام،گندے پانی کی صفائی کا بندوست،ھوا اور آواز کی آلودگی کا تدارک اور زمینی آلودگی کا بندوست جیسے امور کی طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ھے
زیادہ سے زیادہ شجر کاری اور سایہ دار درخت لگائے جائیں
گنجان آباد علاقوں میں کارخانے فوری طور ختم کئے جائیں اور ان کو کھلے اور ویران جگہوں پر منتقل کئے جائیں
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف موثر مہم چلائی اور ان گاڑیوں کو بند کیا جائے
کوڑے کرکٹ اور کچرے کا خاص انتظام کیا جائے اور ان کے لئے مخصوص جگہ مقرر کی جائے اور کچرے کو فوری تلف کرنے کے انتظامات کرنے چاھیے
سب سے اھم اس امر کی ضرورت ھے کہ لوگوں کو ماحولیاتی آلودگی اور اس کے مضر اثرات سے روشناس کرایا جائے تاکہ لوگوں کو ماحولیاتی آلودگی کے متعلقہ مکمل آگاھی ھو سکے
ماحولیاتی تبدیلیوں اور آلودگی سے آگاہ کرنےکے ذرائع ابلاغ بھی موثر کردار ادا کر سکتے ہیں تعلیمی اداروں میں طلبہ کو ماحولیاتی آلودگی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے معلومات اور تعلیم دینے کی ضرورت ھے بلکہ ان کے تعلیمی نصاب میں فضائی آلودگی کے بارے تفصیل سے شامل کیا جائے تاکہ پاکستان کو فضائی آلودگی سے بچایا جا سکے اور ھم ایک بہتر اور صاف ماحول میں جی سکیں ( اس مضمون کو پاکستان کی آج کی بدترین فضائی آلودگی اور لاھور کو دنیا میں آلودہ ترین شہروں میں نمبر ون پوزیشن حاصل کرنے کے تناظر میں دیکھا جائے )