سندھ بھر میں تمام فلور ملز کو پروکیومنٹ کی گئی گندم کی فراہمی ماہانہ 2 لاکھ 40 ہزار ٹن کی جارہی ہے اور اس وقت صوبے کی تمام فلور ملز ایکس مل پر فی کلو آٹا 55 روپے میں فروخت کررہی ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی اور صوبائی وزیر خوراک و ایکسائیز سندھ مکیش کمار چاولہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے نااہل اور نالائق وزراء روزانہ اس ملک میں مہنگائی کاذمہ دارسندھ حکومت کوقراردے رہے ہیں م جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان نالائق اور نااہل وفاقی حکومت کے پاس کسی قسم کی کوئی معاشی پالیسی نہیں ہے اور اس وقت ملک بھر میں گندم، چینی، آٹا، پیٹرول، گیس، بجلی، ڈالر، ادویات سمیت تمام بحرانوں کے ذمہ دار خود ان کے اپنے اے ٹی ایمز ہیں۔ سندھ حکومت پنے فارمرزکوخوشحال دیکھناہے، ہمیں چیئرمین بلاول بھٹوکی ہدایات ہیں اور ہم نے کاشتکارکورلیف دینے کے لئے سبسڈی کااعلان کیاہے۔سندھ بھر میں تمام فلور ملز کو پروکیومنٹ کی گئی گندم کی فراہمی ماہانہ 2 لاکھ 40 ہزار ٹن کی جارہی ہے اور اس وقت صوبے کی تمام فلور ملز ایکس مل پر فی کلو آٹا 55 روپے میں فروخت کررہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر آل ہاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین محمد یوسف چوہدری، سیکرٹری خوراک اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ آج فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین ہمارے ساتھ موجود ہیں اور وہ اس بات کی گواہی دیں گے کہ سندھ میں فلور ملز کو روزانہ کی بنیاد پر ان کی طلب کے مطابق سندھ حکومت پروکیومنٹ کی گئی گندم کی فراہمی 15 اکتوبر سے کررہی ہے اور اس میں سے 50 فیصد گندم کراچی کی 82 فلور ملز کو جبکہ باقی مانندہ دیگر اضلاع اور 1 لاکھ ٹن چکی والوں کو فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے صوبے میں کراچی تا کشمور آٹے کا کوئی بحران نہیں ہے اور پورے صوبے میں فائن آٹا ہر جگہ 55 روپے کلو کے حساب سے باآسانی دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں ان فلور ملز سے آٹے کے ٹرک روزانہ کی بنیادوں پر تمام علاقوں میں عوام کو آٹا فراہم کررہے ہیں جبکہ بچت بازاروں میں بھی آٹا باآسانی 55 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کل طلب کا 70 فیصد گندم پنجاب میں پیدا ہوتی ہے جبکہ دیگر صوبے 30 فیصد پیدا کرتے ہیں جو ان کی طلب سے کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ نے گذشتہ سال 12 لاکھ میٹرک ٹن گندم پروکیومنٹ کی تھی اور اس کا مقصد آخری ماہ کے دوران جب گندم مارکیٹ میں دستیاب نہ ہو تو آٹے کے بحران سے نبردآزما ہونے کے لئے یہ گندم سبسیڈی ریٹ پر فلور ملز کو فراہم کی جائے تاکہ آٹے کے نرخ کنٹرول میں رہیں۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کے ذمہ دار موجودہ نااہل، نالائق اور سلیکٹیڈ وزیر اعظم اور ان کی نالائق ٹیم ہے، جنہیں کسی بات کا معلوم ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو مہنگائی کنٹرول کرنے کی نصحیت کرنے والے خود کیوں اپنے گریبانوں میں نہیں دیکھتے کہ جب ڈالر 175 سے اوپر چلا جائے، جب پیٹرول 146 روپے ہوجائے، جب گیس اور بجلی کے نرخ دگنے کردئیے جائیں اور وہ دستیاب بھی نہ ہو تو مہنگائی میں تو اضافہ ہونا ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیرجب اسمبلی کے فلورپرکیہ کہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ پنجاب کی 66لاکھ ٹن گندم کہاں گئی اور وزیر اعظم یہ کہے کہ چینی کے ریٹ بڑھنے پر پوچھا تو بتایا گیا کہ سندھ میں 3 ملز نے کرشنگ بند کردی ہے اس لئے یہ ریٹ بڑھ گئے ہیں تو ہم ایسے وزیر اعظم اور ان کے وزراء کو کیا کہہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چینی بحران ہوگندم بحران ہوسب الزامات سندھ پرلگائے جاتے ہیں۔ گیس بحران پربھی ندیم بابر نے عجیب بیان دیا کہ گیس بحران سندھ حکومت کے رائٹ آف وے پرڈال دیاتھا۔ اصل میں فرنس آئل مافیا بھی حکومت کے اندربیٹھے ہیں۔یہ بین الاقوامی جگادریوں کی حکومت ہے اور ان کی نالائقیوں کی سزاعوام بھگت رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزراء نے کہا کہ وفاقی حکومت سے چیزیں کنٹرول نہیں ہورہی ہے اور ان کے نئے تازہ لیڈرکہتے ہیں سندھ میں آٹامہنگا ہے اور پنجاب حکومت آٹا سستا دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پنجاب میں حکومت جو سستاآٹادے رہی ہے وہ کھانے کے قابل نہیں۔ ایک سوال پر مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے 15اکتوبرسے فلور ملز کو گندم کی سپلائی جاری کردی ہے۔ ہم نے 12لاکھ ٹن گندم پروکیومنٹ کی تھی، اس وقت بھی وفاق نے 1800روپے فی چالیس گرام قیمت مقرر کی ہم نے 2000کی تھی اور اس سال ہم نے 2200 روپے فی من کے ریٹ مقرر کئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں گندم چوہے کھانے  کی بات کرنے والے پہلے وفاق میں بیٹھیں بڑے چوہوں کاخاتمہ کریں پھرسندھ کی بات کریں۔ گندم کی خریداری مارچ کی بجائے اپریل میں کرنے سے فارمرز کو مشکلات اور ان کو مجبوراً گندم مارکیٹ میں فروخت کرنے کے سوال کے جواب میں مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ گندم خریداری کی کریڈٹ لمیٹ  وفاق دیتی ہے۔ ہم نے گذشتہ برس وفاق سے اجازت 16فروری کومانگی گئی 29مارچ کودی گئی جس کی وجہ سے اپریل سے خریداری شروع کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وفاق پنجاب کی فصل کے وقت صوبوں کو کریڈیٹ لمیٹ دیتا ہے جبکہ ماری فصل پہلے آتی ہے۔