صوبہ خیبر پختون خواہ میں تقریبا 800 سے زائد میڈیکل آفیسر پچھلے دو سالوں سے ایڈہاک بنیادوں پر کام کر رہے ہیں

پشاور (جہانزیب راشد)

صوبہ خیبر پختون خواہ میں تقریبا 800 سے زائد میڈیکل آفیسر پچھلے دو سالوں سے ایڈہاک بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔تفصیلات کیمطابق ڈاکٹر نویدفاروق وزیرجنرل سیکٹری ایڈہاکڈاکٹرزایسوسیشن خیبرپختونخواہ نے جیوے پاکستان کے نمائندہ خصوصی سے بت چیت کرتے ہوئے بتایا کہ
صوبہ خیبر پختون خواہ میں تقریبا 800 سے زائد میڈیکل آفیسر پچھلے دو سالوں سے ایڈہاک بنیادوں پر کام کر رہے ہیں ۔ہر 6 ماہ بعد ان کو اگلے6 ماہ کے لئے ایکسٹینشن دی جاتی ہے اور ہر نئی ایکسٹینشن پر تین سے چار ماہ تک تنخواہیں بند ہو جاتی ہے۔ ارباب اختیار کو پرواہ تک نہیں ہوتی۔جو کہ انسانی حقوق کے منافی ہے۔
ہماری 12 اکتوبر2021 کو ہماری تیسری توسیع کی معیاد ختم ہو چکی ہیں اور آج دوسرا مہینہ ہونے کو ہے ۔ محکمہ صحت کی نااہلی کی وجہ سے 800 سے زائد خاندانوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرکے ان کی تنخواہیں پھر سے روکی گئی ہیں اور تمام ڈاکٹرز ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ملازمت کی مستقلی کے لئے بار بار احتجاج کرانے کے باوجود اور حکومت کی طرف سے یقین دہانی کے باوجود بھی ہمارا یہ مسئلہ حل نہیں ہو رہا ہے اور ہر دفع نئی توسیع کے اعلامیے کے لئے ہیلتھ سیکٹریٹ میں بھکاریوں جیسے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ وزیر صحت نے 20 اکتوبر کو وعدہ بھی کیا تھا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر آپ لوگوں کا مسئلہ حل کردینگے مگر وزیر صاحب نے اپنے وعدے کی پاسداری نہیں کی۔
ہماری کرونا وبا کے دوران قربانیوں کو نظرانداز کرکے ہمیں اپنے حق کے لئےذلیل کیا جارہا ہے جو کہ باہر کی دنیا کی نسبت ہمارے لئے شرم کا مقام ہیں۔
جاب سیکورٹی نہ ہونے کی وجہ سے ہماری پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
فی الحال فوری طور پر ہماری توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے اور تنخواہیں فوری ریلیز کی جائے اور ملازمت کی مستقلی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ورنہ بھر پور احتجاجی تحریک پھر سے شروع کرنے کا ارادہ زیر غور ہے ۔