ڈاؤ یو نیورسٹی میں بریسٹ کینسر آگہی

کراچی( ) ڈاؤ یو نیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان کی شرح بڑھ رہی ہے ، ہر سال چالیس ہزار خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار ہوکر مرجاتی ہیں۔ ایشیا میں چھاتی کے سرطان کے باعث اموات میں پا کستان پہلےنمبر پر ہے ۔ابتدائی اسٹیج پر اگر اس مہلک مرض کی تشخیص کرلی جائے تو اموات کی شرح کم کی جاسکتی ہے۔ یہ بات انہوں نے ڈاؤ یو نیورسٹی ڈی ایم سی کیمپس اور رتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی کے سرجیکل یونٹ تھری کے زیر اہتمام بریسٹ کینسر آگاہی کے لئے منعقدہ پروگرام میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق ، سرجیکل یونٹ تھری کی پروفیسر فرحت جلیل ، ڈاکٹر شمائلہ، ڈاکٹر گیتی آرا، ڈاکٹر خالد شفیع اور دیگراساتذہ اور طلباء کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نےکہا کہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان کی شرح کم کرنے کےلئے زیادہ سےزیادہ اس مرض کے متعلق آگہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ آگہی سے اس مرض کی ابتدائی مراحل پر تشخیص سے اموات کی شرح کم کی جا سکتی ہے ۔۔ بہتر ہے کہ ہم اپنے پیاروں کو اس مہلک مرض سے بچانے کیلئے آگہی پھیلانے میں اپناکردار ادا کریں ۔ پروفیسر فرحت جلیل نے شرکاء سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرکاری اور نجی اسپتالوں میں بریسٹ کینسر کا منا سب انتظا م موجود ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے ہی اسٹیج پر مریض علاج کے مرکز تک پہنچ جائے۔آکا ہی نہ ہونے کے باعث لوگ اگلے مراحل پر اسپتال پہنچتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی ز ندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر گیتی آراء نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے یعنی بعض وجوہات تو ایسی ہوتی ہیں کہ جن پر قابو پالیا جائے تو بریسٹ کینسر ہونے کے خدشات کم ہو جاتے ہیں جیسے موٹاپا کم کرنا، متوازن اور صحت بخش غذا کا استعمال ، رات کے وقت پوری نیند لینا وغیرہ شامل ہیں۔