حکومتی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار

یاسمین طہٰ
============
پاکستان ڈیموکریٹک موومینٹ ایک بار پھر سرگرم عمل ہے اور مہنگائی کے خلاف پی ڈی ایم نی کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے، دیکھنا یہ ہے کہ یہ تحریک کتنا زور پکڑتی ہے اور عوام کو سڑکوں پر لانے میں کتنی کامیاب ثابت ہوتی ہے۔محض سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی ان جلسوں میں موجودگی کافی نہیں اس وقت مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور مہنگائی کی ستائی عوام ہی سڑکوں پر آکر اس تحریک کو کامیاب بناسکتی ہے۔اور حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔ پیپپلز پارٹی نے بھی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایک ریلی نکالی جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بنیادی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں اس حد تک بڑھ گئی ہیں کہ لوگ حکومت کی ناقص سماجی و معاشی پالیسیوں   کی بدولت   سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ بھوک اور بے بسی نے لوگوں کو سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور کر دیا ہے تاکہ وہ منتخب حکمرانوں کو گھر واپس بھیج سکیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اور اس کی معیشت میں ناکارہ اور ناقص پالیسیوں کو اپنانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے جس سے  غریب لوگوں سے روٹی کا نوالہ بھی  چھین لیا جائے۔ مظاہرین نے عمران حکومت کے خلاف سخت نعری بازی کیحکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹنٹ نے بھی حکومتی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مہنگائی کے معاملے پر حکومت کی سنجیدگی نظر نہیں آئی، ایم کیو ایم کچھ روز میں اگلا لائحہ عمل طے کرے گی۔سانحہ کارساز کے حوالے سے پی پی پی نے کراچی میں ایک جلسے کا انعقاد کیا کلیدی خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کیا۔ اس موقع پر آصفہ زرداری، وزیرا علی سید مراد علی شاہ نثار کھوڑو، سعید غنی، ناصر حسین شاہ،، وقار مہدی، عاجز دھامرا، ، شازیہ مری، فیصل کریم کنڈی اور دیگر موجود تھے۔بلاول بھٹونے مہنگائی اور معاشی بدحالی کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ عمران نیازی کی حکومت بھگانے تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔ خان صاحب نے کراچی کے لیے وعدے کئے۔ ہر وعدے جھوٹے ثابت ہوئے۔ہم خان صاحب کو متنبہ کر رہے ہیں کہ اس کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔ پیپلز پارٹی احتجاج پر نکل چکی ہے۔ ہمارے عوامی نمائندے اور جیالے ضلعی سطح پر وفاقی حکومت مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے خلاف احتجاج کریں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے قائدین نے باغ جناح جلسے کو وفاقی حکومت کے خلاف عوامی ریفرنڈم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے عوام نے فیصلہ دے دیا ہے کہ وزیرا عظم عمران خان نہ کھپے، نہ کھپے، نہ کھپے، ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے رہنماوں نثار کھوڑو، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، علی مدد جتک اور دیگرنے باغ جناح میں پیپلز پارٹی کے تحت ہونے والے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جب کہ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے ترجمان نے پیپلز پارٹی کے جلسے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی تمام مشنری اور وسائل جلسے پر خرچ کرنے کے باوجودِ جلسہ ناکام ثابت ہوا، کارساز سانحے میں شہید ہونے والے کارکنوں کے ورثاء کا کوئی پرسان حال نہیں ، ناکام جلسے پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بجاے شہداء کے لواحقین کو مالی امداد فراہم کی جاتی تو بہتر ہوتا۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کا جلسہ عوامی نہیں سرکاری ملازمین کا جلسہ تھا،سانحہ کارساز کے شہداء کو پیپلزپارٹی نے نظرانداز کردیا ہے ان کے گھروں میں فاقہ کشی چل رہی ہے۔ بلاول زرداری بتائیں 13 سال سے ان کی حکومت ہے محترمہ کے قاتل ان شہداء کے قاتل کیوں گرفتار نہیں ہوئے۔سندھ میں 80 روپے کلو آٹا کیوں مل رہا ہے؟َعوام جاننا چاہتی ہے 14 ارب کی گندم کون سے چوہے کھا گئے؟۔انھوں نے دعوی کیا کہ سندھ میں بلاول اور دو خواتین کی سربراہی میں ایک نیا کرپشن سسٹم چلایا جارہا ہے جس کوجلد بے نقاب کروں گا۔کراچی میں ڈینگی کی بگڑتی صورتحال کے باوجود اسپرے مہم شروع نہ کی جا سکی۔کراچی میں ڈینگی وائرس کے سر سرکاری اور غیرسرکاری اعدادو شمار میں نمایاں فرق دیکھا جارہا ہے۔سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 30سے زائد افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے لیکن غیرسرکاری اعدادو شمارخطرناک صورتحال پیش کررہے ہیں۔غیرسرکاری اعدادو شمار کے مطابق روزانہ سینکڑوں مریض ڈینگی کا شکار ہورہے ہیں تاہم اس بگڑتی صورتحال کے باوجود شہر میں اسپرے کی مہم شروع نہیں کی گئی جبکہ شہر میں صفائی ستھرائی کے نظام پر تو پہلے ہی عوام کے تحفظات موجود ہیں