برسر اقتدار گروپ بزنس مین پینل (بی ایم پی) میں صدارتی امیدوار کے نام پر اختلافات سامنے آگئے

کراچی (سید شعیب شاہ رم) ایف پی سی سی آئی کے سالانہ انتخابات برائے 2021-22کیلئے سرگرمیوںکا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس کے بعد برسر اقتدار گروپ بزنس مین پینل (بی ایم پی) میں صدارتی امیدوار کے نام پر اختلافات سامنے آگئے۔ بی ایم پی کے بانی مرحوم طارق سعید نے اپنے درینہ اور قریبی ساتھی گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے محمد اسلم شیخ کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کی وصیت کی تھی۔ محمد اسلم شیخ بی ایم پی کے بانی مرحوم طارق سعید کے ساتھ ٹریڈ پالیٹکس میں ابتداء سے ساتھ تھے اور ہمیشہ ان کے حامی رہے ہیں، بی ایم پی میں ان کی حیثیت انتہائی سینئر رہنماؤں میں شمار کی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق بی ایم پی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں طارق سعید مرحوم کی وصیت کے مطابق محمد اسلم شیخ کے نام پر غور کیا جانا تھا، کراچی سے تعلق رکھنے والے بی ایم پی کے ممبران و رہنما ء محمد اسلم کی نامزدگی سے متفق تھے۔ تاہم اچانک بزنس مین پینل کے چیئرمین میاں انجم نثار اور سیکریٹری جنرل حاجی غلام علی نے اپنے اختیارات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محمد اسلم شیخ کے نام کو مسترد کرتے ہوئے پیاف کے رہنما عرفان اقبال شیخ کو صدارت کیلئے نامزد کردیا۔ میاں انجم نثار کے فیصلے پر بی ایم پی رہنماؤں میں اختلاف ہوگیا اور کراچی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے اس فیصلے کی مخالفت کی۔ عرفان اقبال شیخ کا تعلق لاہور کے امیر ترین تاجروں میں ہوتا ہے اور بی ایم پی لاہور چیپٹر کی حامی گروپ پیاف سے ہے ،جنہوں نے ایک سال قبل ہی بی ایم پی میں شمولیت حاصل کی۔ ذرائع کے مطابق عرفان اقبال شیخ میاں انجم نثار کے رشتہ دار بھی ہیں۔ میاں انجم نثار کی جانب سے مسلسل دوسرے سال صدارت کیلئے سینئر ممبر کو نظر انداز کرکے اپنی من پسند شخصیت کو نامزد کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال بی ایم پی میں صدارت کیلئے سینئر ممبر کا انتخاب نہ کرنے پر انجم نثار سے اختلافات پرگروپ کے سینئر رہنما کی بڑی تعدادنے بی ایم پی سے استعفیٰ دیدیا تھا۔

https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/karachi/2021-10-24/page-9/detail-23
=========================
کراچی(کامرس رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ایجنڈا آئٹمز کو ٹھکانے لگائے بغیر اچانک ختم کرنے پرفیڈریشن کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبران نے اپنی حیرت ، شدید تشویش اور پریشانی کا اظہار کیاہے۔ایف پی سی سی آئی کے ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس کے اچانک اختتام پر انتہائی اہمیت کے حامل ایجنڈا آئٹمزنمٹائے بغیر اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران کی اکثریت نے تنقید کا نشانہ بنایا۔اجلاس کا آغاز ای سی اراکین کی جانب سے پاکستان تاجکستان بزنس فورم میں پیش آنے والے حادثے پر ناراضگی سے ہوا۔ تاجکستان میں وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ہونے والے اجلاس میںایف پی سی سی آئی کی جانب سے بھیجے گئے نمائندے خالد امین اور ایف پی سی سی آئی کے رویے کی مذمت کی گئی جس سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی اور اسی بناء پر وزارت تجارت نے ایف پی سی سی آئی کو شو کاز نوٹس جاری کیا جس کی وجہ سے پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اجلاس میں کئی اراکین نے ایف پی سی سی آئی کی کم ہوتی ہوئی مالی حیثیت اور اہم اجلاسوں میں ای سی ممبران کی لاعلمی پرافسوس ظاہر کیا گیا جبکہ ایف پی سی سی آئی ممبران نے ایف پی سی سی آئی ایکسپورٹ ایوارڈ فنکشن کے دعوت نامہ کارڈ نہ ملنے پر اپنا احتجاج درج کرایا جو کہ گزشتہ ماہ منعقد ہوا تھا۔یونائٹیڈ بزنس گروپ کے اراکین نے انتخابی شیڈول پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا جس کے تحت تجارتی اداروں کو صرف 10 دن دیے گئے۔اپنی نامزدگی جمع کرانے کے لیے تجارتی اداروں کی سہولت کے لیے کاغذات جمع کرانے کی آخری تاریخ میں ای سی ممبران اور یو بی جی کے ارکان نے مزیدتین دن کی توسیع کی درخواست کی۔اجلاس میںالیکشن کمیشن کے تین ارکان کی تشکیل پر گرما گرم الفاظ کا تبادلہ ہوا۔یو بی جی ممبران نے ناصرحیات مگوں کے تجویز کردہ تین ناموں کی سختی سے مخالفت کی جو غلط استعمال میں ملوث پائے گئے اور اس حوالے سے پچھلے الیکشن 2021 میں بدعنوانی اور ڈی جی ٹی او لیول اور ہائی کورٹ میں الزامات کا سامنا سمیت دیگردستاویزی ثبوت فراہم کیے گئے جن میں کئی ایسوسی ایشنزکے غیرقانونی طور پر ووٹ کاسٹ کراکے انہیں دھوکہ دہی سے نتائج میں شامل کرنا بھی شامل تھا۔ ایف پی سی سی آئی کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل کے خلاف یہ معاملہ آج بھی قانونی چارہ جوئی کے تحت ہے اور ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشناس کی انکوائری کر رہا ہے۔اجلاس میں الیکشن کمیشن کی تشکیل کے لیے یو بی جی کی جانب سے خفیہ رائے شماری کی تجویز کی بی ایم پی نے مخالفت کی اورجب کہ اس ایجنڈے پر بحث جاری تھی کہ ناصر حیات مگوں نے باقی ایجنڈے کو ختم کیے بغیر میٹنگ ختم کردی۔اس موقع پر ایگزیکٹو کمیٹی اراکین کا کہنا تھاکہ انہوں نے پہلے کبھی ایسی میٹنگ میں شرکت نہیں کی کیونکہ اراکین کی طرف سے کوئی فیصلہ یا قرارداد نہیں دی گئی یا منظور نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی معاشی مسئلہ زیر بحث آیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اجلاس بغیر نوٹس کے 21دن کے لیے بلایا گیا تھا۔یو بی جی ممبران نے بتایا کہ غیر قانونی تجارتی ادارے جن کے لائسنس منسوخ کیے گئے تھے اب بھی ایف پی سی سی آئی کی ویب سائٹ پر دکھائی دے رہے ہیں جو بی ایم پی کے بے ایمانی کی عکاسی کرتا ہے۔
https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/karachi/2021-10-24/page-9/detail-26