پیٹرولیم قیمتوں میںاضافے سے مہنگائی کا سیلاب

پیٹرولیم قیمتوں میںاضافے سے مہنگائی کا سیلاب آئے گا‘ الیاس میمن
حکومت اضافہ فوری واپس اورعوام کو سبسڈی دے‘ تاجر ر ہنماﺅں کے اجلاس سے خطاب
عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھل تلے پس رہے ہیں‘چیئرمین آل کراچی انجمن تاجران


کراچی (اسٹاف رپورٹر) آل کراچی انجمن تاجران کے چیئرمین اور طارق روڈ ٹریڈرز الائنس کے صدر الیاس میمن نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافے اور روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی کا سیلاب آئے گا، جس سے پوری عوام شدید متاثر ہوگی ، حکومت فی الفور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے اور عوام کو سبسڈی دے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجر ر ہنماﺅں عبدالصمد خان ، ایوب شیخ ، اقبال، عالم چوہدری، سلیم انڑ،ناصرمحمود،،طلعت محمود،رفیق جدون،مجاہد دین ، حنیف موتی والا،صابر علی،الیاس بٹ،،شکیل چاﺅلہ،نسیم یوسف،حنیف بہادر آباد کے ہمراہ ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الیاس میمن نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں سے نہ صرف مجموعی معاشی کارکردگی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے بلکہ کاروباری اداروں اور غریب عوام کی مشکلات بھی مزید بڑھیںگی جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھل تلے پس کر رہ گئے ہیں۔الیاس میمن نے کہاکہ موجودہ حکومت کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ کاروبار کی لاگت کم ہوسکے لیکن اس طرح کے اقدامات حکومت کی پالیسی کی نفی کرتے ہیں ۔الیاس میمن نے کہا کہ مئی 2021 ءکو امریکی ڈالر کی قیمت 152.30 روپے تھی جو آج 171.20 روپے تک پہنچ چکا ہے ،5ماہ کے دوران ڈالر میں 12.4فیصد اضافہ ہوگیاہے۔ الیاس میمن نے مزید کہا کہ روپے کی قدر میں حد سے زیادہ کمی نے کاروباری لاگت بے انتہا بڑھا دی ہے اور مہنگائی میں بھی ہوشربا اضافہ کیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے سے صنعتی کارکردگی بے حد متاثر ہوگی اور بے روزگاری ، مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔الیاس میمن نے کہا کہ درآمدی متبادل صنعتیں، ایس ایم ایز، چھوٹے تاجر اور دکاندار جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں انہیں اس قسم کے صدمے نہ دیے جائیں، وفاقی و صوبائی حکومت کو ان کی بقا کے لیے بلاسود قرضے دینے ہوں گے ورنہ یہ سب دیوالیہ ہوجائیں گے ۔الیاس میمن نے کہا کہ گزشتہ3 برس میں اشیاءخورو نوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں، بجلی ،پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ہر چیز مزید مہنگی ہو جائے گی، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اپنے اخراجات کم کریں اور عوام کو سبسڈی دے،پہلے ہی لاک ڈا ¶ن کی وجہ سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے تمام کاروبار متاثر ہے اور اب صورتحال اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ تاجر برادری کو اپنا کاروبار جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔
==============================
مہنگائی اور معاشی مشکلات کے باعث پاکستانی عوام کا خرچوں میں اضافے کا شکوہ ،جولائی 2021 میں 59 فیصد، اکتوبر2021 میں68 فیصد نے اخراجات پورے نہ ہونے کا کہا،اخراجات پورے کرنے کیلئے30 فیصد نے ادھار لئے،30 فیصد نے پارٹ ٹائم جاب کی۔

37فیصد نے خرچوں میں کمی کی ،پلس کنسٹلنٹ نے مہنگائی پر تیسری سہہ ماہی کی رپورٹ جاری کردی۔ تفصیلات کے مطابق مہنگائی اور معاشی مشکلات کے باعث پاکستانی عوام خرچوں میں اضافہ کا شکوہ کررہے ہیں۔

جولائی 2021 میں 59 فیصدپاکستانی اخراجات پورا نہ ہونے کا کہہ رہے تھے لیکن اکتوبر2021 میں68 فیصد نے خرچوں میں اضافے کے باعث اخراجات پورا نہ ہونے کا کہا۔ موجودہ آمدن میں جن افراد نے اخراجات پورے ہونے کا کہا ان کی شرح میں بھی 9فیصد کمی آئی ہے۔

جولائی2021 میں 41 فیصد افراد کہتے تھے کہ وہ اپنی آمدن میں اخراجات پورے کرتے ہیں اب ان کی تعداد کم ہوکر32 فیصد رہ گئی ہے۔ اس بات کا انکشاف پلس کنسلٹنٹ کی سروے رپورٹ میں ہوا۔ جس میں 18سو سے زائد افراد نے ملک بھر سے حصہ لیا۔

یہ سروے 4اکتوبر سے11 اکتوبر 2021 کے درمیان کیا گیا۔ جن 68 فیصد افراد نے موجودہ سروے میں اخراجات پورے نہ ہونے کا کہا۔ ان کی شرح سب سے زیادہ خیبرپختونخوا میں نظر آئی۔ جو85 فیصد تھی۔ جس کے بعد پنجاب سے 67 فیصد، سندھ سے64 فیصد اور بلوچستان سے 43فیصد افراد نے موجودہ آمدن میں اخرجات پورے نہ ہونے کا کہا۔

مختلف سماجی اور معاشی طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے کو دیکھا جائے تو پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے68 فیصد افراد نے خرچے پورے نہ ہونے کا بتایا۔ لوئر مڈل کلاس کے بھی68 فیصد، مڈل کلاس یعنی متوسط طبقے کے77فیصد، اپر مڈل کلاس کے 59 فیصد، جبکہ بالائی طبقے سے58 فیصد افراد نے ماہانہ آمدن میں خرچے پورے نہ ہونے کا کہا۔

سرو ے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اخراجات پورے کرنے میں ناکامی کے باعث 30 فیصد پاکستانیوں نے ہر ماہ ادھار لے کر اپنے خرچے پورے کرنے کا بتایا۔ 30 فیصد نے ہی پارٹ ٹائم جاب کرنے جبکہ37فیصد نے خرچوں میں کمی کرکے اخراجات پورے کرنے کا کہا۔

پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں جن32 فیصد افراد نے اخراجات پورے ہونے کا کہا ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ پیسے بچانے میں کامیاب ہوتے ہیں؟ جواب میں 31 فیصد نے پیسے بچانے میں کامیاب ہونے کا کہا۔ لیکن 69 فیصد نے اس سے انکار کیا۔
=============================