کمشنر کراچی کے معاملات بھی کینیڈا سسٹم کی طرز پر ایک مقامی سیاسی شخصیت کے ایما پر چلانے کا انکشاف ۔ زبردست مالی فوائد کے لیے چار بڑے اہداف مقرر ۔ذرائع کا دعویٰ


کچھ عرصہ قبل سپریم کورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کراچی کے اہم اداروں کا انتظام کینیڈا میں بیٹھی طاقتور شخصیت کے ہاتھوں میں ہے اور مختلف سرکاری اداروں میں تعینات ہونے والے افسران کی تعیناتی اور ٹرانسفر , زمینوں کے معاملات کینیڈا سسٹم کے تحت چل رہے ہیں اس حوالے سے بعض اہم نام سامنے آئے تھے اور سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ان شخصیات پر کافی بحث ہوئی ۔ سپریم کورٹ میں سامنے آنے والے کینیڈا سسٹم سے جڑے ہوئے بعض کرداروں کو ادھرادھر کیا گیا کچھ افسران پردے کے پیچھے چلے گئے اور کچھ کے تبادلے ہوگئے ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت مختلف اداروں کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی تھی جس کے بعد کافی بڑے بڑے نام اہم اداروں کی تحقیقات کے ریڈار پر آگئے تھے ۔اس معاملے کو دبانے اور ٹھنڈا کرنے کی پوری کوشش کی گئی ۔اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینیڈا سسٹم کی طرز پر کمشنر کراچی کے معاملات کو ایک مقامی طاقتور سیاسی شخصیت کے ایما پر چلایا جا رہا ہے اور زبردست مالی فوائد کے حصول کے لیے چار بڑے اہداف مقرر کیے گئے ہیں ایک طرف زمینوں کے معاملات ہیں ۔دوسری طرف عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے حوالے سے رپورٹس ہیں ۔تیسری طرف دودھ کی قیمتوں میں زبردست اضافہ اور عوام پر مزید بوجھ لادنے -کرپشن کے ذریعے لوگوں کی جیبوں سے پیسہ کھینچنے کا معاملہ ہے ۔جبکہ مختلف ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جعلی بلنگ سمیت مختلف امور کی انجام دہی ہے۔ آنے والے دنوں میں کمشنر کراچی آفس سے بعض ایسے احکامات اور فیصلے متوقع ہیں جن سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا بلکہ بوجھ بڑھے گا ۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کمشنر کراچی آفس کے معاملات اتنے سیدھے نہیں ہیں جتنے ظاہر کیے جاتے ہیں بڑے پیمانے پر کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال سے سرکاری کاغذات اور فائلوں میں چھپے رازوں پر پردہ ڈالنا اور عوام کو حقائق سے بے خبر رکھنے اور ان پر روزمرہ اشیاء کے استعمال کی قیمتوں کے حوالے سے مزید بوجھ ڈالنا ۔اب تو ایسا ہوتا آیا ہے اور اس حوالے سے بڑے بڑے مافیا سرگرم ہیں جن کو سیاسی طاقتور شخصیات کی حمایت حاصل ہے ۔ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں دیکھنا ہوگا کہ کمشنر آفس میں پتلی تماشا جاری رہتا ہے یا تحقیقاتی ادارے اپنا کھیل کھیلتے ہیں ؟