پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے لیے مستقل پریشانی کا باعث کیا ?

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے لیے مستقل پریشانی کا باعث کیا ?

———–

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پی ایس او کے مالی مسائل نئی بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں کیوں کہ اسے مختلف اداروں کی جانب سے 374 ارب روپے سے زائد کی وصولیاں نہیں ہوئی ہیں۔ پی ایس او ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایل این جی کمی کی وجہ سے بغیر ادائیگی منصوبے کے فرنس آئل درآمد کرنے کا کہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق، بجلی اور آر ایل این جی کے شعبے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے لیے مستقل پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں، جن پر واجبات نئی بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں اور یہ اب 374.539ارب روپے ہوگئے ہیں، جس میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے اور یہ 400ارب روپے تک پہنچ سکتے ہیں، جس سے صورت حال مزید خراب ہوجائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ پی ایس او کے لیے آئل، ایل این جی اور ریفائنریوں کی درآمداد کے لیٹر آف کریڈٹ کی مد میں 172.725ارب روپے کے واجبات ادا نہیں کرسکے گا۔ پی ایس او کے سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ حکومت نے بغیر ادائیگی منصوبے کے ہم سے کہا ہے کہ فرنس آئل درآمد کیا جائے تاکہ پاور پلانٹس کو چلایا جاسکے کیوں کہ دسمبر اور جنوری کے لیے 8ایل این جی کارگوز کی درآمد کا منصوبہ ناکام ہوچکا ہے، اسی لیے رواں برس دسمبر تک واجبات بڑھ کر 400ارب روپے تک پہنچ جائیں گے۔ تاہم، پی ایس او کے 13اکتوبر، 2021تک کے واجبات اور وصولیوں کے اعداد و شمار کی تفصیلات کے مطابق جو دی نیوز کے پاس بھی موجود ہیں، وصولیاں بڑھ کر 374.539ارب روپے ہوچکی ہیں۔ جس میں پاور سیکٹر نے 191.438 ارب روپے ادائیگی کرنا ہیں۔ تاہم، ایل این جی شعبہ پی ایس او کے لیے مستقل درد سر بن چکا ہے اور اس مد میں سوئی ناردرن نے 142.561ارب روپے ادا کرنا ہیں
https://jang.com.pk/news/998363
===================================
متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینرعامر خان نے مہینے میں دوسری بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہ کیا جائے،پاکستان میں پہلے ہی مہنگائی نے غریب عوام کی کمرتوڑرکھی ہے حکومتی اقدامات عوام کی فلاح و بہبود کیلئے صرف ہونے چاہیے نہ کہ انکومزید مشکلات کی طرف دکھیلنے میں صرف ہوں۔ پیٹرول مصنوعات کی قیمت پر اس قدر اضافہ عوام دشمنی کے مترادف ہے لہذٰا ہم وزیراعظم عمران خان سے درخواست کرتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کسی بھی قسم کے اضافے سے گریز کریں۔