ینگ نرسز ایسوسی ایشن خیبرپختونخواہ کیجانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت کو مردان رستم ہسپتال کے واقع پر نرسز سے معافی مانگنی چاہئے۔جو کئی مہینوں سے انصاف کےلیے ٹھوکریں کھاتی رہیں

پشاور(جہانزیب راشد)ینگ نرسز ایسوسی ایشن خیبرپختونخواہ
کیجانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت کو مردان رستم ہسپتال کے واقع پر نرسز سے معافی مانگنی چاہئے۔جو کئی مہینوں سے انصاف کےلیے ٹھوکریں کھاتی رہیں ۔اور ایم۔او انچارج ڈاکٹر سعد سمیت ڈی۔ایچ۔او ڈاکٹر کچکول صاحب کے خلاف کاروائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔

ہسپتالوں میں خود کریں اور ادھر ہی انکوائری بھٹاکر خود صاف کریں,اس طرح مزید نہیں چلے گا۔

خیبرپختونخواہ کا موجودہ ہیلتھ نظام نرسنگ کمیونٹی کو ان کے پیشہ ورانہ, سماجی اور اخلاقی حقوق دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔جس کا نقصان نہ صرف نرسز کو ہے, بلکہ مریضوں کو بھی ہے۔
سسٹم مکمل مافیاز کے ہاتھوں میں ہے, اور نرسنگ کا پیشہ چونکہ اکثریت خواتین پر مشتمل ہے, اس لیے وہ مختلف مسائل سے دوچار ہیں۔

مردان واقع افسوسناک اور شرمناک ہے, جہاں ایک ملازم سرعام دوسری خاتون ملازمین ,نرسز کو سرعام غلیز گالیاں دے رہاہے۔

ایم۔او انچارج ڈاکٹر سعد کا مکمل سپورٹ حاصل تھا,ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر کچکول صاحب نے دو انکوائری کروائی اور دونوں میں نرسز کو مزید ٹارچر کیا,ریلیو کیا گیا, ٹرانسفر کیاگیا, برا بلا کہا اور اس سر عام گالی دینے والے بندے کو ہر دفع کلین چٹ دیاگیا۔

اور کئی دفع تلوار کے نوک پر صلح کرنے کی کوشش کی بھی گئی۔جو نرسز کو قبول نہیں تھا۔۔نرسز کو ہسپتال سے ٹرانسفر کیا اور اس صاحب کو پوچھا تک نہیں ۔۔انتظامیہ نے مکمل اس بندے کی حوصلہ افزائی کی تھی ۔

آخر میں نرسز نے مجبور ہوکر عدالت کا دروازہ کٹکھٹایا اور انصاف مل گیا, ٹیکنیشن کو نوکری سے فارع کرکے ہسپتال انتظامیہ کو 2 لاکھ روے جرمانہ کیا گیا۔

ایسے واقعات روز کے معمول ہیں, اگر ویڈیو رکارڈ نہ ہوتا, تو کچھ بھی نہیں ہوناتھا۔

حکومت کو ایم۔او انچارچ ڈاکٹر سعد اور ڈی۔ایچ۔او ڈاکٹر کچکول سمیت انکوائری کمیٹی کے خلاف سخت کاروائی کرنی ہوگی اور ساتھ مستقبل کےلیے ان مسائیل پر قانون سازی کےلیے بھیٹناہوگا۔ورنہ اس طرح تماشے ہوتے رہیں گے۔