وزیراعظم چاہتے تھے جنرل فیض حمید مزید کچھ ماہ عہدے پر رہیں، عامر ڈوگر

قومی اسمبلی چیف وہپ عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان چاہتے تھے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید مزید کچھ ماہ عہدے پر رہیں۔

نجی چینل سے گفتگو میں عامر ڈوگر نے کہا کہ وزیراعظم افغان صورتحال کی وجہ سے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کو رکھنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی باڈی لینگویج مثبت تھی اور وہ پُراعتماد تھے، عمران خان نےکابینہ میں کہا کہ آرمی چیف کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم اچھے پیشہ ور سپاہی ہیں، حکومت تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔

اُن کا کہنا تھاکہ ڈی جی آئی ایس آئی کے لیے 3 سے 5 نام آئیں گے، وزیراعظم ان ناموں میں سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی منظوری دیں گے۔

عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا میری کوئی انا نہیں ہے، وہ ملک کے چیف ایگزیکیٹو اور عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اور اس آفس کی بھی ایک عزت اور احترام ہے۔

https://jang.com.pk/news/997249
=====================

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) کی تقرری وزیراعظم کی اتھارٹی ہے۔

کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں فواد چوہدری نےڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم اور آرمی چیف کی طویل نشست کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ شب وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی طویل نشست ہوئی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف میں آئیڈیل، خوشگوار اور قریبی تعلقات ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ دونوں میں اتفاق ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کےلیے قانونی طریقہ اختیار کیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے لیے تمام آئینی اور قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم آفس ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا جس سے سپہ سالار یا فوج کی عزت میں کمی ہو۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ نہ فوج ایسا قدم اٹھائے گی، جس سے وزیراعظم یا سول سیٹ اپ کی عزت میں کمی آئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لیا ہے۔
https://jang.com.pk/news/997203
=============================
عمران خان اور حضرت خالد بن ولیدؓ کی مثال
————–
بڑے سادہ ہیں وہ لوگ جو عمران خان کو سادہ سمجھتے ہیں۔ بلاشبہ اسٹیٹس مین شپ ان کے قریب سے بھی نہیں گزری لیکن سیاست میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ ضرورت ختم ہو تو اکبر ایس بابر سے لے کر جہانگیر ترین تک جیسے محسنوں کو پرے پھینکنے میں دیر نہیں لگاتے اور ضرورت پڑے تو شیخ رشید احمد اور بابر اعوان جیسے لوگوں کو بھی گلے لگالیتے ہیں جنہوں نے ٹی وی پر بیٹھ کر ان کے روبروان پر ذاتی حملے کئے تھے۔ مذہب کا کارڈ خان صاحب جس طرح استعمال کررہے ہیں، اس طرح ہمارے سیاسی مولویوں نے بھی کبھینہیں کیا۔ پہلے میاں نواز شریف کے خلاف توہین رسالت اور مذہب کا کارڈ استعمال کیا۔ اقتدار میں آنے کے بعد اپنے گرد شہباز گل، زلفی بخاری اور اسد عمر جیسے لوگ جمع کئے لیکن نام ریاست مدینہ کا استعمال کرنے لگے۔ عدلیہ، میڈیا اور نیب جیسے اداروں کو جس طرح انہوں نے استعمال کیا، وہ بیس نواز شریف اور دس آصف زرداری مل کر بھی نہیں کرسکتے۔ قومی سلامتی کے اداروں کو جس قدر انہوں نے متنازعہ بنایا، وہ سینکڑوں نریندر مودی بھی نہیں بناسکتے۔

ان دنوں سیاسی ضرورتوں کے تحت عمران خان بولتے ہوئے وزیراعظم کم جبکہ علامہ، مورخ اور مبلغ زیادہ دکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم تاریخ کا حوالے دیتے ہیں تو بھی سلیکٹڈ دیتے ہیں اور کسی دینی حکم کا سہارا لیتے ہیں تو اس میں بھی مرضی کے مطابق سلیکشن کرلیتے ہیں۔ مثلا ان دنوں انہوں نے ایک بار پھر حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں حضرت خالد بن ولیدؓ کی معزولی کا تذکرہ شروع کیا ہے اور ہر کوئی جانتا ہے کہ اس کے ذریعے وہ کس کو پیغام دینا چاہتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ حضرت عمر فاروق ؓنے کیا صرف یہی ایک کام کیا تھا؟ جس کا وہ بار بار تذکرہ کرتے ہیں۔ حضرت عمر فاروقؓ کی شہرت تاریخ کے سب سے بڑے عادل حکمران کے حوالے سے ہے جس کا عمران خان کی حکومت میں نشان تک نہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ اس عدل کا ذکر کیوں نہیں کرتے ؟ آپؓ کی شہرت اس حوالے سے تھی کہ ان کے دور خلافت میں ان کے بیٹے کو سزا ہوئی جبکہ عمران خان نے اپنے آپ کو اور اپنے سب چہیتوں کو احتساب سے مبرا کردیا ہے۔ حضرت عمر فاروق ؓ وہ خلیفہ تھے کہ ان کے دسترخوان پر کبھی دو سالن نہیں رکھے گئے۔ کیا خان نے کبھی ان کی شخصیت کے اس پہلو کا ذکر کیا؟آپ رضی اللہ عنہ جب کسی سرکاری عہدے پر کسی شخص کا تقرر کرتے تو اس کے اثاثوں کا تخمینہ لگوا کر اپنے پاس رکھتے، کیا عمران خان نے شاہ محمود قریشی، زلفی بخاری اور دیگر سے متعلق ایسا کیا؟آپ رضی اللہ جب کسی کو گورنر بناتے تو اسے نصیحت فرماتے کہ کبھی ترکی گھوڑے پر نہ بیٹھنا، باریک کپڑے نہ پہننا، چھنا ہوا آٹا نہ کھانا، دربان نہ رکھنا اور کسی فریادی پر دروازہ بند نہ کرنا۔ کیا خود خان صاحب نے دربان نہیں رکھے؟ کیا وزیراعظم ہائوس اور بنی گالہ کے محل کے دروازے عام آدمی کے لئے کھلے ہیں؟ حضرت عمر فاروقؓ کا یہ فقرہ انسانی حقوق کے چارٹر کی حیثیت رکھتا ہے کہ ”مائیں بچوں کو آزاد پیدا کرتی ہیں، تم نے انہیں کب سے غلام بنا لیا ہے“۔ کیا خان نے اقتدار میں آنے کے بعد کبھی اس فقرے پر سوچا ؟ ان کے دور میں کتنے ہزار لوگ مسنگ ہیں؟ انہوں نے پرویز مشرف، زرداری اور نواز شریف کے دور کی دی ہوئی اظہار کی آزادی بھی چھین لی اور ایک ایک سیاسی مخالف حتیٰ کہ خواتین تک کو جیلوں میں ڈالا۔ حضرت عمر فاروق ؓ دنیا کےواحد حکمران تھے کہ جو فرمایا کرتے تھے کہ اگر فرات کے کنارے کوئی کتا بھی بھوک سے مر گیا تو اس کیباز پرس بھی عمر سے ہوگی۔ لیکن خان کی حکومت میں روزانہ کتنے لوگ بے گناہ قتل ہورہے ہیں۔ کیا انہوں نے حضرت عمر فاروق ؓکی سنت پر عمل کرتے ہوئے کبھی یہ سوچا کہ قیامت کے دن اس ایک ایک قتل کے لئے ان سے پوچھا جائے گا؟ لئےحضرت عمر فاروقؓ کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ آپ ؓکے دورِ خلافت میں مسلمانوں کو بے مثال فتوحات اور کامیابیاں نصیب ہوئیں۔ قیصر و کسریٰ کو پیوند خاک کرکے اسلام کی عظمت کا پرچم لہرانے کے علاوہ مسلمان فاتح بن کر شام، مصر، عراق، جزیرہ، خوزستان، عجم، آرمینہ، آذربائیجان، فارس، کرمان، خراسان اور مکران تک جا پہنچے۔ دوسری طرف عمران خان کی حکومت میں مودی نے ہم سے ہمارا کشمیر ہڑپ کرلیا اور ہم تماشہ دیکھتے رہ گئے۔

عمران خان صاحب اپنی تقریروں کا آغاز ایاک نعبدوایاک نستعین سے کرتے اورپھر روایتی سیاستدانوں والی باتیں شروع کرتے۔ میں نے کئی بار بالواسطہ اور بلاواسطہ سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ اھدناالصراط المستقیم بھی ساتھ پڑھ لیا کریں لیکن وہ اور ان کے ساتھی صرف ایاک نعبدووایاک نستعین پر اکتفا کرتے۔ چنانچہ نتیجہ یہ ہوا کہ حکمران بننے کے بعد صراط مستقیم پر چلنے کے بجائے وہ یوٹرن پر یوٹرن لے رہے ہیں۔ اب میری ان سے گزارش ہے کہ وہ اگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ کی شخصیت یا دور خلافت کا ذکر کرنا چاہتے ہیں تو صرف خالد بن ولید کے واقعے کو سلیکٹ نہ کریں۔ ان کی شخصیت کے دیگر محاسن، عدل، خوداحتسابی اور مثالی طرز حکومت کا بھی تذکرہ کریں۔ ویسے خان صاحب کی اطلاع کے لئے یہ بھی عرض ہے کہ حضرت عمر فاروقؓ کا بطور امیرالمومنین انتخاب ان کے انتخاب کی طرح متنازعہ نہیں تھا۔ان کا انتخاب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کیا تھا جس کے بعد تمام اکابر صحابہ اور مسلمانوں نے شورائیت کے اصولوں کے تحت انہیں امیرالمومنین مانا تھا۔ یہ بھی مدنظر رکھیں کہ خلفائے راشدین صرف حکمران نہیں بلکہ سپریم کمانڈر بھی تھے۔ کبھی عمران خان، حضرت خالد بن ولیدؓ کی معزولی کی وجہ بھی معلوم کرلیں۔ مورخین بتاتے ہیں کہ حضرت عمر فاروقؓ کو یہ احساس ہونے لگا تھا کہ کہیں مسلمان اپنی فتوحات کو اللہ کی نصرت کی بجائے ایک شخصیت سے منسوب نہ کرنے لگ جائیں۔ گویا حضرت عمر فاروقؓشخصیت کو بت بنانے کی بجائے اجتماعیت اور شورائیت کے قائل تھے لیکن یہاں تو عمران خان نے کرکٹ میں پوری ٹیم کی فتح کو اپنی ذات کے کارنامے میں بدل دیا۔ اور ہاں حضرت خالد بن ولید کو معزول کرکے حضرت ابوعبیدہؓ جیسے جلیل القدر صحابی کو سپہ سالار مقرر کیا گیا تھا لیکن کیا قوم نہیں جانتی کہ عمران خان کا انتخاب شہباز گل، شبلی فراز، فردوس عاشق اعوان اور فیاض چوہان جیسے لوگ ہوا کرتے ہیں
by-saleem-safi————-
==========
https://jang.com.pk/news/997318
==========================