پنجاب میں گندم کے ریلیز ہونے کے بعد بھی وہاں آٹا دستیاب نہیں ہے تو اس کا کون ذمہ دار ہے۔-وفاقی حکومت ایک منحوس حکومت ہے، جس کے دور میں ہر شخص پریشان ہے


وزیر اطلاعات و محنت سندھ و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی اور پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری و معاون خصوصی وزیر اعلی سندھ وقار مہدی نے کہا ہے کہ 17 اکتوبر کو کراچی کے باغ جناح میں ہونے والا جلسہ ایک تاریخی جلسہ ہوگا اور اس جلسہ میں سندھ بھر سے پارٹی کے کارکنان و جیالے شریک ہوں گے۔ جلسہ کے انتظامات کا آغاز آج سے کردیا گیا ہے اور اس کے لئے 120 فٹ چوڑا اور 50 فٹ اونچا اسٹیج تیار کیا جارہا ہے، جلسہ سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر مرکزی قائدین خطاب کریں گے۔ ڈاکٹر قدیر ملک کا بڑا نام تھا، وہ ملک کے کئے وہ کر گئے جو کوئی نہ کرسکا۔موجودہ نااہل حکومت کے دور میں غریب ہو یا سرمایہ دار ہر شخص پریشان ہے۔ڈاکٹر قدیر خان کی نماز جنازہ میں شاید وزیر اعظم کو کسی نے روکا ہو، کیونکہ ان کو یہ خدشہ ہوگا کہ ان کی حکومت نہ چلی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز باغ جناح میں 17 اکتوبر کو ہونے والے جلسہ عام کے حوالے سے تیاریوں کے آغاز اور صدقوں کے بکرے زبح کرنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری، سردار خان، نعمان شیخ، مرزا مقبول،آصف خان، لالہ رحیم اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم ہر سال 18 اکتوبر کے سانحہ کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے جلسہ یا ریلی کا انعقاد کرتے ہیں اور اس سال 18 اکتوبر کو 11 ربیع الاول کے احترام میں ہم نے جلسہ 17 اکتوبر کو منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال جلسہ پیپلز پارٹی سندھ کے تحت منعقد کیا جائے گا اور اس میں پورے سندھ سے کارکنان اور جیالے شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس ہم نے یہ جلسہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے منعقد کیا تھا لیکن اس سال یہ جلسہ خالصتا پیپلز پارٹی کا ہوگا اور پنڈال اتنا ہی طویل ہوگا جیسا گذشتہ برس تھا اور انشا اللہ یہ جلسہ تاریخی جلسہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے اس موقع پر محسن پاکستان اور ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر کے انتقال کو اس ملک کے لئے سانحہ قرار دیا۔ سعید غنی نے کہا کہ ڈاکٹر قدیرذوالفقار علی بھٹو شہید کی دعوت پر یہاں آئے اور انہوں نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ یہ کام صرف اور صرف ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے حوصلہ ملنے پر مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر ملک کا بڑا نام تھا، وہ ملک کے کئے وہ کر گئے جو کوئی نہ کرسکا، سعید غنی نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا اور جب بھی ملک کے دفاع کو مضبوط کرنے کی بات ہوگی ڈاکٹر قدیر خان کو یاد کیا جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت ایک منحوس حکومت ہے، جس کے دور میں ہر شخص پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت نہ مزدوروں اور محنت کشوں کی ہے اور نہ ہی سرمایہ داروں کی ہے۔ ایک اور سوال پر سعید غنی نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان کی نماز جنازہ میں شاید وزیر اعظم کو کسی نے روکا ہوگا، کیونکہ انہیں یہ کہا گیا ہے کہ وہ اگر کسی کی نماز جنازہ میں وہ جائیں گے تو شاید ان کی حکومت چلی جائے گی۔ آٹے کے بحران کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ پر تنقید کرنے والے اور سندھ کی گندم کو ریلیز کرنے کا کہنے والے بتائیں کہ پنجاب میں گندم کے ریلیز ہونے کے بعد بھی وہاں آٹا دستیاب نہیں ہے تو اس کا کون ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا جن کسی ایک صوبے یا شہر میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہے اور اس کے ذمہ دار موجودہ نااہل، نالائق اور سیکٹیڈ حکمران ہیں کیونکہ ان کے پاس اس ملک کو چلانے کے لئے کوئی معاشی پالیسی ہی نہیں ہے۔

https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/karachi/2021-10-11/page-8/detail-22