پاکستان کرکٹ کیلئے نوگو ایریا بن گیا

نیوزی لینڈ کے پاکستان میں موجودگی کے باوجود وائٹ بال سیریز کھیلنے سے انکار نے غلط مثال قائم کردی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی برسوں کی محنت ایک انکار سے لمحوں میں ضائع ہوگئی ۔ پاکستان ایک بار پھر عالمی کرکٹ کیلئے نوگو ایریا بننے کے خطرے سے دوچار ہوگیا۔ کیویز کے بعد انگلش کرکٹ بورڈ نے بھی اپنی مینز اور خواتین ٹیموں کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا نے اس متعلق سوچ بچار شروع کررکھا ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے ادارے کی ای میل کا اس جواب نہیں دیا تھا۔ نیوزی کرکٹ کے اچانک فیصلے نے پاکستان کا متوقع شاندار ہوم سیزن برباد کرکے رکھ دیا ہے۔خیال رہے کہ انگلش کرکٹ ٹیم کو 13 اور 14 اکتوبر کو پاکستان میں دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز کھیلنا تھے۔
https://jang.com.pk/news/987271
——————————————

ورلڈکپ میں پہلے صرف بھارت ہمارے نشانے پر تھا، اب نیوزی لینڈ، انگلینڈ بھی نشانے پر آ گئے
=====================
چئیرمین پی سی بی نے پاکستان کے دورے سے انکار کرنے والی ٹیموں کیخلاف طبل جنگ بجا دیا۔ تفصیلات کے مطابق چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے، جس میں پاکستان کے دورے سے انکار کرنے والے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈز کو بھرپور تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے سے مایوسی تو ہوئی پر اس فیصلے کی توقع پہلے سے ہی تھی، کیونکہ انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا ایک ہی بلاک کا حصہ ہیں، اب آسٹریلیا بھی پاکستان نہ آنے کا بہانہ ڈھونڈ رہا ہے۔

یہ لوگ ہمارے تھے لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ اپنوں والا سلوک نہیں کیا، ان کیلئے ہم کسی بھی لیول تکے چلے جاتے ہیں، سخت قرنطینہ میں ہمارے کھلاڑی ان کی ڈانٹ بھی برداشت کر جاتے ہیں، اس سب میں ہمارے لیے سبق ہے کہ اب ہم وہیں تک جائیں گے جہاں تک ہمارا مفاد ہے، اور ہمارا مفاد یہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ رکنی نہیں ہے۔

ہمیں اپنی کرکٹ کی معیشت بہتر کرنی ہو گی، ہم یہ کریں گے تو تب ہی یہ لوگ پاکستان آ کر کرکٹ کھیلنے سے انکار نہیں کریں گے۔ چئیرمین پی سی بی نے پاکستان کے دورے سے انکار کرنے والی ٹیموں کیخلاف طبل جنگ بجاتے ہوئے کہا ہے کہ ورلڈکپ میں پہلے صرف بھارت ہمارے نشانے پر تھا، اب نیوزی لینڈ، انگلینڈ بھی نشانے پر آ گئے ہیں، تینوں ٹیموں کیخلاف ورلڈکپ میں محاذ جنگ پر اتریں گے۔
اس سے قبل رمیز راجہ کی جانب سے انگلینڈ کے فیصلے پر ٹوئٹ بھی کیا گیا تھا۔

چئیرمین پی سی بی نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا فیصلہ مایوس کن ہے، ضرورت کے وقت ساتھ نہ دینے پر افسردہ ہیں، بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کیلئے پاکستان کو اس وقت ساتھ کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ چئیرمین پی سی بی کا مزید کہنا ہے کہ انشاءاللہ یہ وقت بھی گزر جائے گا، اب ہمیں دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیم بن کر دکھانا ہو گا، ایک ایسی ٹیم جس کے ہوم گراونڈ پر کرکٹ کھیلنے سے کوئی ملک انکار نہ کر سکے۔
واضح رہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی سیریز کے حوالے سے یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ نے سیکورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر اکتوبر میں اپنی مینز اور ویمن کرکٹ ٹیمیں پاکستان بھیجنے سے معذرت کر لی ہے، انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے ٹوئٹر اکاونٹ سے بھی اس فیصلے کی تصدیق کی گئی۔

انگلش کرکٹ بورڈ حکام کے مطابق سیکورٹی خدشات سے متعلق اطلاعات ملنے کے بعد اپنی ٹیمیں اگلے ماہ پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری بیان میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے موقف اختیار کیا کہ خطے کی موجودہ صورتحال کے باعث کھلاڑیوں کو پاکستان کا سفر کرنے پر تحفظات ہیں، کرونا صورتحال کی وجہ سے بھی کھلاڑیوں پر بہت زیادہ دباو ہے۔
کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی فلاح سب سے اہم ہے، پاکستان کے دورے سے کھلاڑی مزید ذہنی دباو کا شکار ہوں گے، اس لیے ان پر مزید ذہنی دباو نہیں ڈال سکتے۔ سمجھتے ہیں فیصلے سے پی سی بی کو مایوسی ہو گی، پی سی بی نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کیلئے انتھک محنت کی، جانتے ہیں اس فیصلے سے پاکستان کی کرکٹ پر اثرات پڑیں گے، اس لیے اپنے فیصلے پر پی سی بی سے معذرت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ انگلینڈ کی مینز کرکٹ ٹیم کو اگلے ماہ 13 اور 14 اکتوبر کو راولپنڈی میں 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کی مختصر سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا۔ یہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کا 2005 کے بعد پہلا دورہ پاکستان ہوتا، اس حوالے سے پی سی بی اپنی تمام تیاریاں مکمل کر چکا تھ

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-09-20/news-2914216.html

====================================

پاک نیوزی لینڈ سیریز کی منسوخی ارجنٹینا سے جے ایف 17 طیاروں کی ڈیل کی وجہ سے ہوئی
———————
سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ منسوخی کے بارے میں کہا ہے کہ بعض ذرائع وثوق سے کہہ رہے ہیں کہ جیسے ہی ارجنٹائن کے لیے ایف 17 تھنڈ طیاروں کی خریداری کا اعلان ہوا،اس کے ایک گھنٹے کے بعد برطانیہ متحرک ہو گیا،انہوں نے کہا کہ یہ جہاز تو ہمارے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں،پھر انہوں نے فوری طور پر امریکا سے رابطہ کیا اور اس کے بعد یہ سب ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہازوں خریداری کے معاہدے کا سن کر میں سوچ رہا تھا کہ آخر برطانیہ اور امریکا خاموش کیوں ہے۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ کرکٹ سیریز منسوخ ہونے کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو دو ارب روپے کا نقصان ہوا۔بگ تھری میں پاکستان نے شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو نقصان ہوتا ہے تو شریف خاندان کے چہرے کھل اٹھتے ہیں۔

اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم چلی گئی تو اس میں عمران خان کا کیا قصور ہے۔خیال رہے کہ 18سال بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان میں سیریز کھیلنے کے لیے آئی تھی اور ٹیم کی آمد سے قبل نیوزی لینڈ کی سکیورٹی ٹیم نے بھی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔بعدازاں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر پاکستان کا دورہ اچانک ختم کرنے کا اعلان کردیا جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز ملتوی کردی گئی تھی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ پلیئرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو ہیتھ ملز نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے چند کھلاڑیوں کو پاکستان کا دورہ کرنے سے قبل ہی دھمکی آمیز پیغامات موصول ہونا شروع ہو گئے تھے ، کھلاڑیوں کو دورے سے چند ہفتے قبل دھمکی آمیز پیغامات ای میل اور سوشل میڈیا کے ذریعے موصول ہوئے ، جس کے بعد دھمکی آمیز پیغامات کے حوالے سے سیکیورٹی ایجنسیوں نے معلومات حاصل کیں جن سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ دھمکیاں مصدقہ نہیں ہیں۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جمعے کے روز چند آفیشلز فوری طور پر سیکیورٹی اور دیگر تفصیلات معلوم کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ٹیم کو پاکستان میں سنجیدہ خطرہ لاحق تھا تاہم سیکیورٹی انتظامات دیکھ کر کھلاڑیوں نے خود کو ہوٹل میں محفوظ پایا ، کھلاڑیوں کو ہوٹل سے وطن واپس روانگی کی جلدی تھی مگر وہ اس تمام اوقات میں پرسکون رہے
=================================================

نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ کا بھی اپنی کرکٹ ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی سیریز کے حوالے سے یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ نے سیکورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر اکتوبر میں اپنی مینز اور ویمن کرکٹ ٹیمیں پاکستان بھیجنے سے معذرت کر لی ہے، انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے ٹوئٹر اکاونٹ سے بھی اس فیصلے کی تصدیق کی گئی۔

انگلش کرکٹ بورڈ حکام کے مطابق سیکورٹی خدشات سے متعلق اطلاعات ملنے کے بعد اپنی ٹیمیں اگلے ماہ پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری بیان میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے موقف اختیار کیا کہ خطے کی موجودہ صورتحال کے باعث کھلاڑیوں کو پاکستان کا سفر کرنے پر تحفظات ہیں، کرونا صورتحال کی وجہ سے بھی کھلاڑیوں پر بہت زیادہ دباو ہے۔

کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی فلاح سب سے اہم ہے، پاکستان کے دورے سے کھلاڑی مزید ذہنی دباو کا شکار ہوں گے، اس لیے ان پر مزید ذہنی دباو نہیں ڈال سکتے۔ سمجھتے ہیں فیصلے سے پی سی بی کو مایوسی ہو گی، پی سی بی نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کیلئے انتھک محنت کی، جانتے ہیں اس فیصلے سے پاکستان کی کرکٹ پر اثرات پڑیں گے، اس لیے اپنے فیصلے پر پی سی بی سے معذرت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ انگلینڈ کی مینز کرکٹ ٹیم کو اگلے ماہ 13 اور 14 اکتوبر کو راولپنڈی میں 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کی مختصر سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا۔ یہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کا 2005 کے بعد پہلا دورہ پاکستان ہوتا، اس حوالے سے پی سی بی اپنی تمام تیاریاں مکمل کر چکا تھا۔ انگلیںڈ کے اس فیصلے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سی ای او وسیم خان نے واضح کیا تھا کہ وہ بیرون ملک ہوم سیریز نہیں کھیلیں گے۔
پی سی بی کے پاس واضح ویژن ہے کہ پاکستان صرف پاکستان میں ہوم سیریز کھیلے گا جس کے لیے ہم مختلف بورڈز سے بات چیت کر رہے ہیں۔ پی سی بی نے ماضی قریب میں عالمی کرکٹ کا اعتماد جیتنے اور پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ دوبارہ شروع کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ نیوزی لینڈ نے پاکستان کی ساکھ اور محنت کو نقصان پہنچایا ہے۔ مالی نقصان ہے لیکن پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے
————————————-

چئیرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ انشاءاللہ یہ وقت بھی گزر جائے گا، اب ہمیں دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیم بن کر دکھانا ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ رمیز راجہ نے انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے مایوس کا اظہار کیا ہے۔
رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کا فیصلہ مایوس کن ہے، ضرورت کے وقت ساتھ نہ دینے پر افسردہ ہیں، بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کیلئے پاکستان کو اس وقت ساتھ کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔
چئیرمین پی سی بی کا مزید کہنا ہے کہ انشاءاللہ یہ وقت بھی گزر جائے گا، اب ہمیں دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیم بن کر دکھانا ہو گا، ایک ایسی ٹیم جس کے ہوم گراونڈ پر کرکٹ کھیلنے سے کوئی ملک انکار نہ کر سکے۔

واضح رہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی سیریز کے حوالے سے یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ نے سیکورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر اکتوبر میں اپنی مینز اور ویمن کرکٹ ٹیمیں پاکستان بھیجنے سے معذرت کر لی ہے، انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے ٹوئٹر اکاونٹ سے بھی اس فیصلے کی تصدیق کی گئی۔

انگلش کرکٹ بورڈ حکام کے مطابق سیکورٹی خدشات سے متعلق اطلاعات ملنے کے بعد اپنی ٹیمیں اگلے ماہ پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے جاری بیان میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے موقف اختیار کیا کہ خطے کی موجودہ صورتحال کے باعث کھلاڑیوں کو پاکستان کا سفر کرنے پر تحفظات ہیں، کرونا صورتحال کی وجہ سے بھی کھلاڑیوں پر بہت زیادہ دباو ہے۔ کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی فلاح سب سے اہم ہے، پاکستان کے دورے سے کھلاڑی مزید ذہنی دباو کا شکار ہوں گے، اس لیے ان پر مزید ذہنی دباو نہیں ڈال سکتے۔
سمجھتے ہیں فیصلے سے پی سی بی کو مایوسی ہو گی، پی سی بی نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کیلئے انتھک محنت کی، جانتے ہیں اس فیصلے سے پاکستان کی کرکٹ پر اثرات پڑیں گے، اس لیے اپنے فیصلے پر پی سی بی سے معذرت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ انگلینڈ کی مینز کرکٹ ٹیم کو اگلے ماہ 13 اور 14 اکتوبر کو راولپنڈی میں 2 ٹی ٹوئنٹی میچز کی مختصر سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا۔
یہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کا 2005 کے بعد پہلا دورہ پاکستان ہوتا، اس حوالے سے پی سی بی اپنی تمام تیاریاں مکمل کر چکا تھا۔ انگلیںڈ کے اس فیصلے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سی ای او وسیم خان نے واضح کیا تھا کہ وہ بیرون ملک ہوم سیریز نہیں کھیلیں گے۔ پی سی بی کے پاس واضح ویژن ہے کہ پاکستان صرف پاکستان میں ہوم سیریز کھیلے گا جس کے لیے ہم مختلف بورڈز سے بات چیت کر رہے ہیں۔ پی سی بی نے ماضی قریب میں عالمی کرکٹ کا اعتماد جیتنے اور پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ دوبارہ شروع کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ نیوزی لینڈ نے پاکستان کی ساکھ اور محنت کو نقصان پہنچایا ہے۔ مالی نقصان ہے لیکن پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔