کپاس کی پیداوار نے 6برسوں کا ریکارڈ توڑ دیا

ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ پاکستان کاٹن جِنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری ہونے والی ابتک دوسری رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کپاس کی پیداوار نے گزشتہ چھ سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے، امسال کپاس کے زیر کاشت رقبہ میں 17 فیصد کمی کے باوجود گزشتہ سال کی نسبت 186.66 فیصد زیادہ پیداوار حاصل ہوئی، 15ستمبرکو جاری ہونے والے کپاس کے اعداد و شمار نے انٹرنیشنل کاٹن اڈوائزری کمیٹی کی رپورٹ کو بھی غلط ثابت کر دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ امسال کپاس کی پیداوار گزشتہ سال کے برابر رہے گی، ترجمان نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امسال کپاس کی فصل پر آئی پی ایم کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے جس سے کپاس کی بحالی کے نعرہ کو تقویت ملی ہے۔ آئی پی ایم پر عملدارآمد سے زرعی زہروں کی مد میں نہ صرف کاشتکاروں کی لاگت کاشت میں50فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے بلکہ فی ایکڑ پیداوار بھی بڑھی ہے جس سے کاشتکاروں کے حوصلے بڑھے ہیں اور اس بات کی توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ سال کپاس کی کاشت تقریباً 50 لاکھ ایکڑ رقبہ پر ہو گی۔ پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی پنجاب کے اضلاع رحیم یارخان میں 9920فیصد، لودھراں 1310فیصد، بہاولپور 889فیصد، بہاولنگر 426 فیصد، ملتان 334فیصد، ڈی جی خان 368فیصد، راجن پور 329فیصد جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع جہاں آئی پی ایم کے بغیر کپاس اگیتی کاشت ہوئی وہاں نہایت کم اضافہ سامنے آیا ہے، بلکہ کچھ اضلاع مثلاً پاکپتن اور فیصل آباد میں بالترتیب 42اور 18 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، ترجمان نے کہا ہے کہ پی سی جی اے کی رپورٹ صرف کپاس کی آمد بتاتی ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں ابتدائی چنائیوں میں ہی فی ایکڑ پیداوار 15سے 20فی ایکڑ حاصل ہو رہی ہے جبکہ گزشتہ سال فی ایکڑ اوسط پیداوار 15حاصل ہوئی تھی۔ کراپ رپورٹنگ کی جانب سے زیروپک ڈیٹا رپورٹ ہونا بھی کپاس کی پیداوار میں اضافہ ظاہر کر رہا ہے۔
https://jang.com.pk/news/986582