وفاقی اردو یونیورسٹی ایک بار پھر انتظامی بحران کی زد میں

کراچی (قمر خان) وفاقی اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد قریشی کے چارج سنبھالنے سے قبل ہی ا قتدار کی رسہ کشی کے سبب جامعہ ایک بار پھر انتظامی اور قانونی بحران کی زد میں آگئی۔ جمعرات کو قائم مقام وائس چانسلر روبینہ مشتاق نے عہدے کی مدت میں توسیع نہ ہونے کی واضح صورتحال بھانپتے ہوئے نہ صرف کسی کو باقاعدہ چارج دیئے بغیر آفس چھوڑ دیا بلکہ جاتے جاتے انہوں نے نامعلوم وجوہات کے سبب اسسٹنٹ پروفیسر کمپیوٹر سائنس ڈاکٹر محمد صارم سے قائم مقام رجسٹرار کی اضافی ذمہ داریاں واپس لیتے ہوئے اسی شعبے کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد صدیق کو قائم مقام رجسٹرار کی اضافی ذمہ داریاں سونپنے کا لیٹر جاری کر دیا جس کے بعد اب وائس چانسلر کی غیر موجودگی میں رجسٹرارجامعہ ہی واحد باقاعدہ اتھارٹی بن گئے۔ دوسری جانب چانسلر و صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ہدایت پر سرچ کمیٹی کے تجویز کردہ تین ناموں میں سے ڈاکٹر شاہد قریشی کے مستقل وائس چانسلر کا نوٹی فکیشن بھی منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن نے جاری کردیا تاہم انہیں چارج سنبھالنے سے قبل بعض قانونی موشگافیوںسے نبرد آزما ہونا پڑے گا کیونکہ وائس چانسلر کی تقری کے خلاف سندھ ہائی کورٹ نے دو روز قبل ہی اسٹے آرڈر جاری کر دیا تھا جس کے بعد اگر ڈاکٹر شاہد قریشی منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق چارج سنبھالتے ہیں تو انہیں توہین عدالت کی کارروائی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ ادھر ڈپٹی چیئر سینیٹ اے کیو خلیل نے عارضی وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی جانب سے بغیر چارج دیئے آفس چھوڑ نے پر صورتحال بھانپتے ہوئے جامعہ کو کسی ممکنہ بحران سے بچانے کے لئے سینیٹ کے خصوصی اختیارات کے تحت از خود عہدے کا چارج سنبھال لیا۔