بیٹری کے گودام کی آتشزدگی کے واقعہ کی ایف آئی آر رجسٹرڈ کرکے ملزمان کو گرفتار کیاجائے اور جاں بحق ہونے والے مزدور کے لواحقین کو 25لاکھ روپئے کی امداد فوری طور پر ادا کی جائے


پیپلزلیبر بیورو سندھ کے صدر،سینئر مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی نے گذشتہ روز نادرن بائی پاس پر بیٹری کے گودام میں آتشزدگی سے جھلس کر جاں بحق ہونے والے مزدور کی شہادت پر شدید رنج والم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پے درپے وقوع پذیر ہونے والے المناک صنعتی حادثات نے صنعتوں کے مالکان اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے سرکاری و ریاستی اداروں کی انتظامی صلاحیتوں اور مجرمانہ غفلت کا پردہ چاک کرکے رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی دو تین ہفتہ قبل ہی مہران ٹاؤن کورنگی میں واقعہ فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجہ میں شہید ہونے والے 17مزدوروں کی یاد دل سے محو بھی نہیں ہوئی تھی

کہ ایک اور دلدوز واقعہ بیٹری گودام میں پیش آگیا جس کے نتیجہ میں ایک مزدور شہید جبکہ تین مزید بْری طرح جھلس کر زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ یہ انسانیت سوز واقعات اس حقیقت کو ثابت کررہے ہیں کہ صنعتی و تجارتی اداروں کے کارکنوں کی جان اور اْن کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے بنائے گئے حفاظتی قوانین پر عملدرآمد نہیں کیا جاتابلکہ اْنہیں سراسر نظر انداز کرکے انسانی زندگیوں سے کھیلا جارہا ہے۔سینئر مزدور رہنما نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس مطالبہ کو دْہرایا کہ قانون کی رٹ قائم کرنے کے لئے فوری طور پر ایک اعلیٰ اختیارتی کمیٹی قائم کی جائے جو پورے صوبہ میں واقع کارخانوں اور کام کرنے کی جگہوں کا دورہ اور اس امر کا تعین کرے کہ مزدور قوانین کی خلاف ورزی میں کون کون سے صنعتی و حکومتی ادارے ملوث ہیں جس کے نتیجہ میں بے گناہ انسان اپنی زندگیوں سے محروم ہورہے ہیں۔حبیب الدین جنیدی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ گذشتہ روز بیٹری کے گودام کی آتشزدگی کے واقعہ کی ایف آئی آر رجسٹرڈ کرکے ملزمان کو گرفتار کیاجائے اور جاں بحق ہونے والے مزدور کے لواحقین کو 25لاکھ روپئے کی امداد فوری طور پر ادا کی جائے۔ #
————————————————

سندھ میں فیکٹریوں اور کارخانوں میں آتشزدگی کے واقعات رونما ہونے کے بعد صوبائی حکومت کا اہم قدم،سندھ حکومت نے رہائشی علاقوں میں قائم صنعتوں کو سائٹ میں منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا،متعلقہ حکام کی جانب سے مذکورہ صنعتوں کا سروے کیا جائے گا اور ماحولیاتی معاملات کا بھی جائزہ لیا جائے گا دوسری جانب ضلع حیدرآباد کی گنجان آبادیوں میں ابھی تک چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس کام کررہے ہیں،تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں منافع خور مافیا نے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے جس کی وجہ سےعوام مسائل کا شکار ہیں،کراچی میں گزشتہ ہفتے فیکٹری میں لگنے والی آگ کے بعد حکومت سندھ کے متعلقہ محکمے کی جانب سے بشمول حیدرآباد صوبے بھر میں رہائشی علاقوں میں قائم صنعتی یونٹس کو سائٹ منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس ضمن میں عملی اقدامات اٹھانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ رہائشی علاقوں میں قائم فیکٹریوں،کارخانوں اورملوں کا سروے کیا جائے گا،بعد ازاں ماحولیاتی اسٹڈی کا بھی جائزہ لیا جائے گا، دوسری جانب صوبے کے متعدد اضلاع میں گنجان آبادیوں اور رہائشی علاقوں میں چھوٹے بڑےصنعتی یونٹس قائم ہیں،حیدرآبادکے پھلیلی، پریٹ آباد سمیت دیگر رہائشی علاقوں میں منافع خور مافیا کی جانب سے آئل مل،مصالحے تیار کرنے والی فیکٹریاں و کارخانے بنائے گئے ہیں، جبکہ گھروں میں بھی بڑی تعداد میں صنعتی یونٹس قائم ہیں جہاں پر بچوں سے جبری طور پر مشقت کرائی جارہی ہے، ذرائع کے مطابق حیدرآباد کے رہائشی علاقوں میں قائم فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور موت کے راستے پر کھڑے ہیں کیونکہ وہاں پر کسی بھی حادثے سے بچاؤکے لیے کسی قسم کے حفاظتی انتظامات نہیں ہیں، جس کے نتیجے میں کسی بھی وقت کوئی بڑا سانحہ جنم لے سکتا ہے، کارخانوں اور ملوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے پاس سیکورٹی کٹس موجود نہیں ہیں اور ساتھ ہی24گھنٹے فرائض سرانجام دینے والے مزدروں کو اجرت بھی کم دی جارہی ہے جس کی وجہ سے مزدور طبقہ معاشی بدحالی کا شکار ہے۔