کراچی، جناح اسپتال میں خاتون پروفیسر کو صنفی بنیاد پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آگیا

جناح اسپتال کراچی میں خاتون اسسٹنٹ پروفیسر کو صنفی اور لسانی بنیاد پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آگیا۔

جناح اسپتال کی ڈاکٹر نازش بٹ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں کئی مہینوں سے لسانی بنیادوں پر ہراساں کیا جا رہا ہے، انہیں پنجابی ہونے کے طعنے دیے جا رہے ہیں، سندھیوں سے زیادتی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر نازش بٹ کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں سے واٹس ایپ اور فیس بُک پر کردار کشی جاری ہے۔

ڈاکٹر نازش بٹ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو درخواست دے دی ہے، خوفزدہ نہیں ہوں۔

دوسری جانب جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول کا کہنا ہے کہ ابھی تک جناح اسپتال انتظامیہ کو کوئی باضابطہ شکایت نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ خبر شائع ہونے کے بعد معاملہ سب کے سامنے آگیا ہے، اب وہ اس کو دیکھ رہے ہیں۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر شاہد رسول نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں ڈاکٹر نازش بٹ نے ابھی تک باضابطہ طور پر مجھے کوئی شکایت نہیں کی۔

شاہد رسول نے کہا کہ اگر ڈاکٹر نازش کو فون پر اور سوشل میڈیا پر ہراساں کیا جارہا ہے تو سائبرکرائم میں معاملہ لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلط دستاویزات پر نوکری کر رہا ہے تو اس کی بھی انکوائری کریں گے، جناح اسپتال کو سب کے لیے محفوظ ترین جگہ بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

ادھر سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ مجھے بھی ماضی میں اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، ڈاکٹر نازش بٹ کی شکایت اور معاملے کا علم ہے، وہ اس صورتحال کا مقابلہ کریں گی۔

https://jang.com.pk/news/986342